شاخ طوبیٰ: جذبۂ اندروں کا خوبصورت اظہار 

 وصیل خان

شعری تخلیقات میں نعت گوئی کا سلسلہ قدیم بھی ہے اور انتہائی دشوار گزار بھی ۔دشوار گزار اس معنی میں کہ اس صنف سخن میں دوسری اصناف کے مقابلے کچھ زیادہ ہی حزم و احتیاط کی ضرورت ہوتی ہے۔  ذراسی غفلت اور بے توجہی کسی کوبھی خارج از ایمان بناسکتی ہے۔  یہی وجہ ہے کہ اس ضمن میں کئی باہوش شعراءنے اس کی باریکیوں کے پیش نظر اپنے اشعار کے ذریعے واضح اشارے کئے ہیں مثلا ً کسی نے کہا کہ  ؔباخدا دیوانہ باش و با محمد ہوشیار ۔اسی طرح فارسی کے مشہور شاعر عرفی نے بھی مقام محمود کو پہنچے ہوئے نبی آخرالزماں محمد عربی ؐکی شان اطہر میں نذرانہ ٔ عقیدت پیش کرتے ہوئے یہ انتباہ کیا ہے۔

ادب گا  ہیست زیر آسماں از عرش نازک تر  

   نفس گم کردہ می آید جنید و با یزید اینجا

نعتیہ شاعری گویا تلوار کی دھار پر چلتی ہے ۔محبت اور شریعت دونوں کے تقاضے شاعر کا دامن خیال تھامے رہتے ہیں بڑے خوش نصیب ہیں وہ شعراء جو اس نازک امتحان میں کامران گزرتے ہیں ، جن کی شاعری دنیا میں بھی باعث انبساط اور آخرت میں بھی ذریعہ نجات قرار  پاتی ہے ۔لطیف یاور کی نعتیہ شاعری ایسی ہی کامیابی کی ایک خوبصورت مثال ہے ۔ان کے یہاں عقیدت کی گل پوشی اور فکر و عمل کی تازگی دونوں اس طرح باہم شیروشکر ہوتی ہیں جس کی حلاوت روح تک اترتی محسوس ہوتی ہے۔ ان کی نعتوں کا امتیازی وصف سادگی اور پرکاری ہے وہ بڑی سے بڑی بات اور احسن خیالات نہایت سادگی سے پیش کردیتے ہیں۔

گزشتہ دنوں غزلیات پر مشتمل ان کی کتاب ’ سرگوشیاں ‘ راقم الحروف کے زیر مطالعہ رہی ہے جس پر اسی کالم میں تبصرہ بھی کیا جاچکا ہے ۔’شاخ طوبیٰ نعتوں پر مشتمل ان کی دوسری کتاب ہے جس کے تجزیاتی مطالعے کا ماحصل یہ ہےکہ موصوف غزلوں کے مقابلے نعتوں میں زیادہ کھلتے سنبھلتے دکھائی دیتے ہیں ۔روانی ٔتحریر کے ساتھ طرز نگارش میں بھی ایک منفرد رنگ نظر آتا ہے ۔ان کے اشعار ہمارے ثقافتی ورثے اور نعتیہ کلام کی ان دیرینہ روایات کی یاد بھی تازہ کردیتے ہیں جو اس صنف میں اساس کا درجہ رکھتے ہیں ۔وہ لفظوں کی بازیگری نہیں بلکہ محبت کی شناوری کرتے ہیں ، عشق رسول ؐمیں ڈوبے ان کے بیشتر اشعار یہی پتہ دیتے ہیں ۔حددرجہ احتیاط و توازن اور عقیدت کا ملا جلا امتزاج دلوں کوجہاں تلاطم آشنا کرتا ہےوہیں ان کی بصیرت مندی کا بھی پتہ دیتا ہے ۔چند اشعار بطور تمثیل ہم پیش کررہے ہیں جس کے اندر سے اٹھنے والی عشق کی تیز آنچ اور روح تک اترجانے والی فرحت بخش خوشبویقینا آپ محسوس کئے بغیر نہیں رہیں گے ۔

 زمیں سے تابہ فلک سارا بے گماں تیرا

ازل سے فیض رواں ہے یہاں وہاں تیرا

اے آسمان تجھ کو مبارک مہہ و نجوم

 مجھ کو غبار راہ نبی ؐکی تلاش ہے

یاوربیاض نعت میں خوشبو ہے اس طرح

 جیسے لباس گل میں مہک ہو گلاب کی

چہرہ چمک رہا ہے یہ جو آفتاب کا

 حاصل ہے اس کو نور رسالتمآب کا

بازار میں میدان میں مسجد میں مکاں میں

  اک درس کا پیکر رہے اے ہادی ٔ دیں تم

نام کتاب:شاخ طوبیٰ۔ شاعر: لطیف یاور(رابطہ:  0865757181)۔تقسیم کار: لطیف یاور اشرفی لطیف ڈیلی نیڈس ( بیکری ) بالمقابل اسلامیہ ہائی اسکول محمد علی روڈ، مومن پورہ ناگپور 440018۔صالحہ بک ٹریڈرس اینڈ اسٹیشنرس، جامع مسجد مومن پورہ ناگپور۔اشہر جعفری ساہتیہ اکادمی گجری بازار کامٹی 

تبصرے بند ہیں۔