’’شبِ محمود ‘‘شبِ براء ت کے موضوع پر مثبت ومستند رسالہ

مؤلفہ مولانا ندیم احمد انصاری (ڈائریکٹر الفلاح اسلامک فاؤنڈیشن، انڈیا) پر اکابر علماء کے تبصرے
مفتئ دارالعلوم دیوبند،مفتی محمود حسن بلند شہری نے رسالہ کو بالاستیعاب مطالعہ کرنے کے بعدمؤلف کو تحریرفرمایا : ’’شبِ محمود(فضائل ومنکرات، طرقِ اصلاحات بہ سلسلۂ شبِ برأت) آپ کا تحقیقی مضمون دیکھا۔ ماشاء اللہ مثبت ومستند انداز میں نہایت سلیقہ وعمدگی کے ساتھ جمع کیا ہے، حضراتِ اکابر، اہل فتویٰ کے فتاویٰ وتحقیقی تحریرات نقل کرکے رسالہ میں چار چاند لگادیے۔ اللہ پاک مساعئ جمیلہ کو قبول فرمائے، رسالہ ہٰذا سے امت کو فائدہ پہونچائے، افراط وتفریط میں ابتلاء سے سب کو محفوظ رکھے، اسبابِ موجبِ سعادتِ دارین کے اختیار کرنے کی توفیق بخشے، اتباعِ ہویٰ وخواہشات سے محفوظ فرمائے، خلافِ سنت سے اہلِ اسلام کی حفاظت فرمائے، آمین۔‘‘ جنرل سکریٹری فقہ اکیڈمی ہند وناظم المعہد العالی الاسلامی، حیدر آباد، مشہور صاحب قلم مولاناو مفتی خالد سیف اللہ رحمانی نے مؤلف کو اس خدمت پر خوب دعاؤں سے نوازا اوررسالہ کی خوبیوں پران الفاظ میں روشنی ڈالی:’’اللہ تعالیٰ نے اس بزم کائنات کو سجایا تو اس میں افضلیت اور امتیاز کا قانون بھی رکھا، کسی کو افضلیت دی تو کسی کو خصوصی امتیاز سے سرفراز فرمایا، کسی کو زمان کے اعتبار سے تو کسی کو مکان کے اعتبار سے خصوصیت بخشی، فرشتوں میں چار فرشتوں کو، ان چار میں بھی حضرت جبرئیل علیہ السلام کو سید الملائکہ بنایا، اشخاص میں دیکھیں تو تمام لوگوں میں سب سے افضل انبیاء کرام کی جماعت ہے، اور انبیاء میں بھی رسول اللہ ﷺ کو سید الانبیاء کے شرف سے نوازا، مکان کے اعتبار سے اس روئے زمین پر سب سے افضل جگہ کے لیے ’’بیت اللہ‘‘ کا انتخاب فرمایا، مہینوں میں چار مہینے، رجب، شعبان، رمضان اور محرم کو معظم ومحترم بنایا، دنوں میں یومِ عرفہ، یوم الاضحی، یوم الفطر اور یوم الجمعہ کو اور راتوں میں، شبِ قدر، شبِ برأت، شبِ عید اور شبِ جمعہ کو افضلیت عطا فرمائی، غرض کہ اس کائنات کا نظام اللہ تعالیٰ نے افضلیت وامتیاز کے ساتھ جاری فرمایا ہے، جو از آدم تا ایں دم باقی ہے۔
ان ہی افضلیت والی راتوں میں شبِ برأت بھی ہے، شبِ برأت کے سلسلہ میں مسلمانوں کا ایک طبقہ تو وہ ہے جو اس رات کو شب قدر کے برابر قرار دینے اور ہر طرح کے رسوم ورواج اور بدعات کو امر مندوب قرار دینے پر تلا ہوا ہے، جب کہ ایک طبقہ وہ ہے جو اس کی فضلیت کا سرے سے منکر ہے اور شب برأت کو بھی عام راتوں کی طرح مانتا ہے، غور کیا جائے تو دونوں ہی نقطۂ نظر جادۂ مستقیم سے ہٹے ہوئے ہیں، کیوں کہ اس رات کی فضلیت احادیث سے ثابت ہے اور شاہ عبدالحق محدث دہلویؒ نے ’’ما ثبت بالسنۃ‘‘ میں اس سلسلہ کی کئی روایات درج کی ہیں۔ شب برأت کی فضلیت میں دس صحابہ سے روایتیں مروی ہیں۔ اس میں کچھ روایتیں ضعیف ضرور ہیں، لیکن محدثین کے نزدیک اگر کوئی روایت سنداً ضعیف ہو لیکن اس کی تائید دوسری بہت سی احادیث سے ہوجائے تو اس کا ضعف دور ہوجاتا ہے، ظاہر ہے جس رات کی فضلیت میں دس صحابہ سے روایت منقول ہوں، اس کو کم از کم بے اصل تو نہیں کہہ سکتے، اسی لیے خیر القرون میں اس رات میں عبادت کا اہتمام کا ثبوت بھی ملتا ہے۔
یہ رسالہ ’’شبِ محمود‘‘ اسی شب برأت کے موضوع پر لکھا گیا ہے۔ راقم الحروف کو پوری کتاب پڑھنے کا موقع تو نہیں ملا، جستہ جستہ مختلف مقامات اور ذیلی عناوین کو دیکھا، شب برأت اور علماء، شب برأت اور خیر القرون، شب برأت کی فضیلت سے متعلق احادیث اور ان کی حیثیت، شب برأت میں قیام، شب برأت کے مخصوص اعمال، شب برأت کے محرومین، شب برأت میں نہ کرنے کے کام، روحوں کی آمد وغیرہ عناوین سے اندازہ ہوتا ہے کہ مصنف نے اس کتاب میں بڑی محنت کی ہے، حوالہ جات کا اہتمام کیا ہے، ہر گوشہ پر نظر ڈالی ہے، اور کسی گوشہ کو تشنہ نہیں چھوڑا ہے، محبی فی اللہ جناب مولانا ندیم احمد صاحب، استاذ مدرسہ نور محمدی، باندرہ، ممبئی، قابل تحسین ہیں کہ اس موضوع پر قلم اٹھایا اور ایک اہم رسالہ تصنیف کیا۔دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ اس کتاب کو اپنے پاس اور عند الناس قبولیت سے سرفراز فرمائے اور مولانا موصوف کا قلم تعب وتکان سے ہمیشہ ناآشنا رہے۔‘‘ مظاہر علوم سہارنپورکے مفتی ،مولانا محمد طاہر مظاہری نے بھی رسالہ کی تائید فرماتے ہوئے کہا :’’شبِ برأت کی حقیقت وفضیلت کے سلسلہ میں امت میں افراط وتفریط پایا جاتا ہے، بعض لوگ اس رات کی کسی بھی فضیلت کے منکر ہیں اور بعض نے اس کو ایک مستقل عید اور تہوار کی شکل دے دی ہے، اور شرعی حدود سے تجاوز کرتے ہوئے بے جا رسوم وخرافات اس رات میں جاری کردی ہیں، یہ دونوں ہی طرز عمل راہِ اعتدال سے ہٹے ہوئے ہیں۔ نہ تو ایسا ہے کہ یہ رات بالکل عام راتوں کی طرح ایک رات ہو اور نہ ہی ایسا ہے کہ یہ کوئی عید وتہوار ہو یا شبِ قدر کے ہم پلہ شب ہو، بلکہ فی الجملہ اس رات کی فضیلت ثابت ہے۔ متعدد صحابہ سے اس رات کی فضیلت وخصوصیت کی احادیث مروی ہیں، گو انفرادی طور پر ان پر کلام کی گنجائش ہے مگر بحیثیت مجموعی وہ معتبر ومقبول ہیں۔ اسی بنا پر حضرات فقہاء نے بھی اس رات کے قیام کو مستحب قرار دیا ہے اور سلف صالحین میں اس رات کی عبادت کا اہتمام رہا ہے۔ اس کے علاوہ جو منکرات اور خلاف شرع امور اس رات میں رواج پا گئے ہیں، وہ سب قابل ترک ہیں، حضرات فقہاء نے بھی ان پر نکیر کی ہے۔زیر نظر رسالہ میں اس رات کی فضیلت سے متعلقہ احادیث درج کی گئی ہیں اور ان کی حیثیت ودرجہ کو بھی واضح کیا گیا ہے، اور ان احادیث سے اس رات میں جن امور واعمال کی انجام دہی کا پتہ چلتا ہے، عام فہم زبان میں ان کی صراحت کی گئی ہے، سب باتیں باحوالہ ہیں۔ اللہ تعالیٰ اس رسالہ کو قبول فرمائے اور نافع بنائے۔ آمین‘‘
یہ رسالہ تقریباً ۴۰؍ صفحات پر مشتمل ہے ، جس کی قیمت صرف ۱۰ ؍ روپے ہے۔ اسے مکتبہ دار الفلاح ،ممبئی نے شایع کیا ہے ۔ اسے درجِ ذیل نمبر پر رابطہ کرکے (ممبئی میں) مصنف سے حاصل کیا جا سکتا ہے  ۔ اس کے کتاب کو ادارے کی ویب سائٹ سے مفت ڈاؤن لوڈ بھی کیا جا سکتا ہے : www.afif.in

تبصرے بند ہیں۔