شعبۂ اردو کے زیر اہتمام عالمی سیمینار میں مشاعرہ کی یاد گار شام

رپورٹ: راحت علی صدیقی

برہسپتی بھون،چودھری چرن سنگھ یونیورسٹی، میرٹھ کے ہال میں چہار روزہ کثیر لسانی عالمی سیمینار کے دوران ایک شاندار مشاعرہ کا اہتمام کیا گیا۔ جس کی صدارت جرمنی سے تشریف لائے عارف نقوی نے کی۔ مہمانان خصوصی کے طور پر ڈاکٹر معراج الدین احمد، سید معراج اور حاجی عمران صدیقی نے شرکت کی۔ مہمانوں کا تعارف ڈاکٹر اسلم جمشید پوری( صدر شعبۂ اردو)نے پیش کیا جب کہ نظامت کے فرائض نو جوان شاعر،معروف ناظم معین شاداب نے بحسن و خوبی انجام دیے۔

 بعد ازاں مہمانوں نے مل کر شمع افروزی کی۔ اس مو قع پر پڑھا گیا منتخب کلام قارئین کی نظر ہے     ؎

اک داغ ہے سینے میں دو اشک ہیں آنکھوں میں

مفلس نہ مجھے سمجھو یہ میرا خزانہ ہے

عارف نقوی

اس دور میں جھوٹ کا کچھ ایسا چلن ہے

سچ بھی کوئی بولے تو بھروسہ نہیں ہوتا

رفیق ریوانی

تمام عمر میں زد میں رہاہوں راتوں کی

مرے خدا مرے حصے کی اب سحر آئے

خان محمد رضوان

چراغ بجھنے لگے سر ہوئے ہیں مدھم پھر

گذر نہ جائے یہ آزادیوں کا موسم پھر

خدا کرے یہ محبت تو راس آجائے

لگا رہا ہے زخمِ جاں پہ مرہم پھر

اظہر اقبال

تم ابھی آسماں کو تکتے ہو

شہر میں سب نے عید بھی کرلی

معین شاداب

جن بھائیوں کے واسطے سب کچھ لٹا دیا

وہ لڑ رہے ہیں صحن میں دیوار کے لیے

ڈاکٹر یونس غازی

کچھ نہ کچھ ہے غم دلوں میں سب کے

چہرے اترے ہوئے ہیں ہم سب کے

جمیل مظہری

اس کی یاد آئی ہے مت چھیڑ مجھے باد صبا

تجھ سے پھر بات کروں گی ابھی فرصت ہی نہیں

ڈاکٹر نگار عظیم

چھوڑ کے بے حال مجھ کو اپنے بیگانے گئے

گردشِ ایام میں سب لوگ پہچانے گئے

وہ اپنے جھوٹ سے دیوار و در سجاتا رہا

میں ایک سچ کی رِدا اوڑھتا بچھاتا رہا

فخری میرٹھی

اب چہروں کے داغ چھپانے کی خاطر

آئینوں میں نقص نکالے جائیں گے

سوچ سمجھ کر کرنا سیدھی بات بھی

الٹے سیدھے ارتھ نکالے جائیں گے

ڈاکٹر رام گوپال بھارتیہ

دوسگی بہنوں سے دو گنجوں کی شادی ہوگئی

اور یہ بے زلف بھی ہم زلف کہلانے لگے

احمد علوی

پتھر بھی تجھے دیکھ پگھل جائے گا

بھنورے کا کوئی گیت مچل جائے گا

تو بھول کر بھی انگڑائی مت لینا

سنتوں کا بھی ایمان بدل جائے گا

منوج کمار منوج

آج اپنی فالتو چیزیں جدا کرتا ہوں میں

ہے کوئی ایسا جسے میری شرافت چاہئے

ڈاکٹر ایم آر قاسمی،علیگ

خواب تو آبرو ہے آنکھوں کی

خواب دے یا میری آنکھیں لے جا

عتیق انظر(دوحہ،قطر)

وہ قد آور میری اونچائی سے بڑھ کر نہ ہوا

میرے جھکنے پہ بھی وہ میرے برا بر نہ ہوا

مقصود انور مقصود(دوحہ،قطر)

 پروگرام کے اختتام پر مقامی و بیرونی شعرا کو مومنٹو پیش کی گئے اور ڈاکٹر اسلم جمشید پوری نے شکریے کی رسم ادا کی۔

 اس مو قع پر ڈاکٹر صالحہ رشید،بشیر مالیر کوٹلوی، ڈاکٹر محمد عباس،ڈاکٹر عفت ذکیہ،ڈاکٹر شاداب علیم، ڈاکٹر آصف علی، ڈاکٹر ارشاد سیانوی، ڈاکٹر اختر آزاد،اسرار گاندھی،ارشد منیم،انجینئر رفعت جمالی،مسعود اختر، نفیس زیدی ، شناور اسلم ، اشتیاق سعید،عمائدین شہر، یونیورسٹی ملازمین اور کثیر تعداد میں طلبا و طالبات نے شرکت کی۔

تبصرے بند ہیں۔