شوہر کے حقوق اور مسلم خواتین

ریاض الرحمن بھٹکل

اسلام سے قبل عورتوں کو ایک ناسور مرض سمجھا جاتا تھا، اور ان کی وقعت بازار کی ایک ادنی چیز سے زیادہ نہیں تھی، انکے پیدا ہوتے ہی انھیں سپرد خاک کر دیا جاتا تھا، اور اس کو منحوس تصور کیا جاتا تھا، یہودی لوگ نہ حائضہ عورتوں کو اپنے ساتھ رکھتے تھے، نہ اپنے ساتھ کھلاتے تھے بلکہ انھیں ناپاک تصور کیا جاتا تھا، اسی طرح شوہر کے انتقال کے بعد عورتوں کو ستی کیا جاتا جاتا تھا، مگر اسلام نے عورتوں کو قعر مذلت سے نکالا، اور انکو عزت و احترام کے مقام پر اتارا، انھیں دفن کرنے کے بجائے انکی پرورش کرنے کا حکم دیا، اور اس پر جنت کا وعدہ بھی کیا، شوہر کے انتقال کے بعد ستی کرنے کے بجائے دوسری شادی کا حکم دیا، آور ان کے ایام میں انکو ناپاک تصور نہیں کیا گیا بلکہ ان کو اسی مقام پر رکھا گیا جس مقام پر وہ تھی، اور انکے ہاتھ سے کھانے پینے کا حکم دیا، نبی کریم ص نے اسکا عملی نمونہ پیش کرکے بھی دکھایا چنانچہ حدیث موجود ہے۔

ایک مرتبہ آپ ص مسجد میں تھے آپ نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کو حکم دیا کہ مجھے مصلی اٹھا کر دو حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ میں حائضہ ہوں تو آپ ص نے فرمایا تمہارا حیض تمہارے ہاتھ میں تو نہیں لہذا تم مصلی اٹھا کر دے دو، اسی طرح ایک اور روایت میں آتا ہے کہ حضرت عائشہ فرماتی ہیں حدیث کا مفہوم یہ ہے کہ میں ایام میں ہوتی تھی اور ہڈی چوستی تھی اور آپ ص اسی ہڈی کو اسی جگہ منہ لگا کر چوستے جہاں میں منہ لگاتی تھی اسی طرح میں پانی پیتی تھی اور نبی کریم ص کو وہ پیالہ دیتی تو آپ ص اسی جگہ منہ لگاکر پانی پیتے جہاں سے میں منہ لگا کر پیتی تھی جبکہ میں ایام میں ہوتی۔ اور اسی طرح ایک روایت میں ہے کہ آپ ص اور ام سلمہ ایک ہی لحاف میں سوتےتھے جبکہ حضرت ام سلمہ ایام  میں ہوتی تھی، الغرض اسلام نے اس مقام و مرتبہ کے ساتھ ساتھ عورتوں پر چند حقوق عائد کئے جس طرح مردوں کو بھی بعض حقوق کا پابند بنایا، اور عورتوں پر جو حقوق عائد ہیں اس میں سے ایک شوہر کے حقوق بھی ہیں جسکی پابندی کرنا ہر عورت کا لازمی فرض بنتا ہے، مگر آج ہماری مسلم خواتین اس کو پس پشت ڈالی ہوئی ہیں، ان کے حقوق کا پاس و لحاظ بھی نہیں رکھتی بلکہ زبان درازی تک کر گزرتی ہیں، جسکی شریعت میں بالکل بھی اجازت نہیں، لہٰذا ایک موقع پر آپ ص نے فرمایا عورتوں کے لیے شرک کے بعد سب سے بڑا گناہ شوہر کی نافرمانی ہے۔

اسی طرح ایک موقع پر نبی کریم ص صحابہ کرام کے درمیان بیٹھے ہوئے تھے ایک اونٹ آیا اور آپ ص کو سجدہ کیا، تو صحابہ نے عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول جانور بھی آپ کو سجدہ کرتے ہیں تو ہم اس کے زیادہ مستحق ہیں کہ آپ کو سجدہ کریں تو آپ ص نے فرمایا اپنے رب کی عبادت کرو اور میری تعظیم کرو اگر اللہ کے بعد کسی کو سجدہ کرنے کا حکم دیتا تو بیوی کو دیتا کہ وہ اپنے شوہر کو سجدہ کریں۔ اسی طرح ایک دفعہ کا ارشاد ہے کہ جو عورت نماز پڑھے روزہ رکھے اور شوہر کی اطاعت کرے تو اس کو اختیار دیا جائے گا کہ جنت کے جس دروازے سے چاہے جنت میں داخل پوجا، اسی طرح فرمایا جو عورت مرجائے اور اسکا شوہر اس سے راضی ہو تو وہ جنت میں داخل ہوگی، اسی طرح آپ ص نے ارشاد فرمایا جسکا شوہر کسی عورت سے رات کے وقت ناراض ہوکر سو جائے تو صبح تک فرشتے اسپر لعنت بھیجتے ہیں۔

اسی طرح ایک موقع پر آپ ص نے اپنی بیٹی حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا سے فرمایا کہ اگر کوئی عورت حضرت مریم جیسی بھی عبادت کرلے مگر اس سے اسکا شوہر ناراض ہو تو وہ جہنم میں جائے گی، اسی طرح کتابوں میں ایک واقعہ ملتا ہے کہ ایک عورت کا لڑکا بیمار ہوگیا اس نے نذر مانی کہ اگر میرا لڑکا ٹھیک ہوگیا تو میں ساتھ دن کے لئے دنیا سے چلی جاؤنگی چنانچہ اسکا لڑکا ٹھیک ہوگیا تو اس عورت نے کہا کہ میرے لئے قبر کھودوتاکہ میں اپنی نذر پوری کرلوں تو اسے زندہ قبر میں دفنایا گیا تو اس کی قبر میں سر کی جانب سے ایک روشندان کھلا اس کے باہر ایک باغیچہ تھا تو اس نے دیکھا کہ اس میں دو عورتیں ہیں وہ ان کے پاس گئ اور انھیں سلام کیا تو اس نے ایک عورت کو دیکھا کہ پرندہ اس کے سر پر اپنے بازو سے ہوا کر رہا ہے اور دوسری عورت کو پرندہ چونچ مار رہا ہے تو اس نے اسکی وجہ دریافت کی تو پہلی عورت نے کہا چونکہ میرے انتقال کے وقت میرا شوہر مجھ سے راضی تھا جس کے نتیجے میں مجھے یہ صلہ ملا ہے دوسری عورت نے کہا کہ میرا شوہر مرتے وقت مجھ سے ناراض تھا جس کے نتیجے میں میرے ساتھ یہ سلوک کیا جارہا ہے جب تم واپس جانا اور اس سے میری سفارش کرنا کہ وہ مجھے معاف کردے، (مذکورہ واقعہ کی تاریخ میں کوئی حیثیت معلوم نہیں ہوتی مگر عبرت کے پیش نظر اس کو بیان کیا گیا ہے۔ واللہ اعلم)

پھر آپ ص نے بہترین عورتوں کے بھی اوصاف کو بیان کیا کہ بہترین عورت وہ ہے جب اسکا شوہر اسکو دیکھتا ہے تو اس کو خوش کردیتی ہیں اور جب وہ کسی چیز کا حکم دیتا ہے تو اس کو کرتی ہیں،اس کی غیر موجودگی میں اسکے مال و اپنی عصمت کی حفاظت کرتی ہیں۔ مگر افسوس کہ آج ہماری اکثر مسلم خواتین ان اوصاف سے عاری ہیں جس کے نتیجے میں بگاڑ آتا ہے پریشانی و الجھنیں اپنا ڈیرہ ڈالتی ہیں، طلاق و خلع تک کی نوبت آجاتی ہے جو عنداللہ مغضوب ہے۔ جس کے نتیجے میں اللہ تعالیٰ ایسے لوگوں کو ہم پر مسلط کرتے ہیں جو ہم پر ظلم و ستم کرتے ہیں، جیسا کہ دور حاضر میں اس کا نمونہ ملتا ہے ، اس میں سب سے بڑا ہاتھ ہم مسلمانوں کا ہی ہے ہم غیروں پر اسکا الزام عائد نہیں کرسکتے ہم نے اللہ کے احکامات کی خلاف ورزی کی جسکے نتیجے میں یہ تمام چیزیں ہمارے ساتھ پیش آرہی ہیں۔

تبصرے بند ہیں۔