شہرۂ آفاق سخنور بشیر بدر کے حالِ زار کے تناظر میں ایک فی البدیہہ غزل

احمد علی برقی ؔ اعظمی

بتائیں کیسے اپنا حال کیا ہے
’’ ہماری بے بسی کی انتہا ہے‘‘

جو اپنے تھے ہیں بیگانوں سے بدتر
ہمارا حامی و ناصر خدا ہے

تلاطم خیز موجوں میں گھرے ہیں
خود اپنا دشمنِ جاں ناخدا ہے

مسلسل درپئے آزار ہے جو
مسلط سر پہ اک ایسی بَلا ہے

نہ قبل از وقت ہم کو مارڈالے
مکدر شہر کی ایسی فضا ہے

نہ سوچا تھا کبھی ایسا بھی ہوگا
اب اپنی زندگی جیسے سزا ہے

کبھی تھا رونقِ بزمِ ادب جو
وہ اپنے گھر میں ہی اب بینوا ہے

تمھارے سامنے برقیؔ ہے سب کچھ
ہماری زندگی اک آئینہ ہے

تبصرے بند ہیں۔