صوفی ابو محمد واصلؔ بہرائچی: ایک نظر

جنید احمد نور

ہندستان کے صوبہ اتر پردیش کے ضلع بہرائچ کا صدر مقام شہر بہرائچ زمانہ قدیم سے ہی مذہبی اور ادبی اہمیت کا حامل رہا ہے مہاتما بودھ نے بہرائچ کے جنگل میں چوبیس سال گزارے۔ بہرائچ کو ہندستان کی اسلامی تاریخ میں بھی کافی اہمیت حاصل ہے۔ بہرائچ کو  سید سالار مسعود غازیؒ  کا جائے شہادت ہونے کا شرف حاصل ہے۔شہر بہرائچ  قدیم زمانہ سے ہی ادب کا مرکز رہا ہے۔ شہر بہرائچ میں ہی مشہور اردو شاعر کیفی ؔاعظمی  کا بچپن گزرا ہے جہاں آپ نے اپنی پہلی غزل پڑھی تھی،مشہور ناول نگار عصمت چغتائی کا بچپن بھی بہرائچ میں گزر ا،مشہور مزاحیہ شاعر شوقؔ بہرائچی، بابو لاڈلی پرساد حیرت، حکیم  اظہر وارثیؔ، نعیم اللہ خاں خیالیؔ،رافتؔ بہرائچی، محسن زیدی جیسے مشہور شاعروں کی جائے پیدائش اور جائے وفات  ہونے کا شرف حاصل ہیں۔ بہرائچ کی اسی  روہانی اور  ادبی فضا میں ایک بزرگ  صوفی اور شاعر جو پورے ضلع میں اپنی الگ پہچان رکھتا ہے جن کو دنیا صوفی ابومحمد واصل کے نام سے جانتی ہے۔  صوفی  ابو محمد واصل کی پیدائش جولائی1922ء کو اتر پردیش کے ضلع بہرائچ کے صدر مقام بہرائچ شہر میں ایک زمینددارخاندان میں ہوئی۔ آپ کے والد کا نام چودھری شفیع اللہ تھا، اور والدہ کا نام ممتاز باندی تھا۔

ماسٹرمحمد نزیر خاں (گولڈ میڈلسٹ) استاذ آزاد انٹر کالج بہرائچ صوفی ابو محمد واصل ؔ بہرائچی کے بارے میں واصل صاحب کی کتاب جلوئہ حق  میں لکھتے ہیں :

صوفی ابو  محمد واصل بہرائچ کے ایک قدیم خاندان سے تعلق رکھتے ہیں، آپ کے خاندان میں بڑے بڑے علماء اور صوفیا برابر پیدا ہوتے رہے ہیں۔ اسی سلسلہ الذہب کی ایک تابناک کڑی صوفی ابو محمد واصل بھی ہے۔واصل صاحب بچپن میں ہی شفقت پدری سے محروم ہوگئے۔اس لئے آپ کی تمام تر تربیت تہجدگذار والدہ کی آغوش محبت میں ہوئی۔ عربی اور فارسی کی تعلیم حکیم حافظ سید احمد حسن اور مولوی حافظ سید یوسف علی سے حاصل کی۔عنفوان شباب کی ابتداء ہی میں ایک صاحب نسبت پیر طریقت سے بیعت ہوگئے۔ابتدائی تربیت نے اپنا اثر دکھایا اور  محبت الٰہی میں شب و روز سرمستی اور شورش مین گزارنے لگے۔جس وجہ سے آپ نے  بڑی مشکل  اور جد وجہد سے آپ نے ہائی اسکول پاس کیا۔ بعد میں ملیٹری کے اکاونٹ آفس اور پوسٹ آفس کے اکاونٹ سیکشن میں ملازمت کی، لیکن چند سال ملازمت کرنے کے بعد استفاء دے دیا اور شب و روز ذکر و اذکار، سلوک و تصوف اور مطالعہ و مجاہدہ میں گزارنے لگے۔ جو آج بھی  95 سال کی عمر میں جاری ہیں۔

صوفی ابو محمد واصل ؔ موجودہ وقت 2017ء میں ضلع اور شہر بہرائچ کے سب سے بزرگ شاعر اور مصنف ہیں۔ آپ کا سلسلہ تلمذہ حضرت داغ دہلوی تک جاتا ہے۔ مشہور شاعر جگر  ؔبسوانی کے ایک شاگر د  واحد علی واحدؔ بلگرامی  آپ کے استاد تھے۔واحد علی واحد ؔبلگرامی ایک اعلیٰ درجہ کے شاعر تھے۔ داغ اور امیر مینائی کی غزل گوئی کی صالح روایات کے امین تھے۔ واصل صاحب کے کلام میں داغ ؔ کی شوخی کی آنچ بہت دھیمی معاملہ بندی  کا افسوس بہت ہلکہ مگر زبان کی صفائی اور روز مرہ کا صحیح استعمال بہت نمایا پایا جاتاہیں۔ محمد نزیر خاں (گولڈ میڈلسٹ) استاد آزاد انٹر کالج بہرائچ صوفی ابو محمد واصل ؔ بہرائچی کے بارے میں واصل صاحب کے بارے میں لکھتے ہیں   آپ ایک زندہ دل صوفی اور درد مند انسان ہیں، مزاج میں کسی قدر مزاح بھی ہے،جو ان کی زاہد خشکی سے دور رکھتی ہے منکسرالمزاجی،عاجزی،تواضع اور خوش اخلاقی ان کی شخصیت کے اہم اجزا ہیں۔ آپ کی شخصیت پوری طرح آپ کے کلام میں جھلکتی ہے۔

نمونہ کلام

اللہ کا جلوہ ہے سراپائے محمدؐ 

معراج جسے کہتے ہیں دیدار نبی ؐ ہے

کوثر سے زباں دھولے جو سو مرتبہ واصلؔ

پھر ان کا اگر نام لے تو بے ادبی ہے

 صوفی ابو محمد واصلؔ بہرائچی  موجودہ وقت میں ضلع کے سب سے بزرگ شاعر ہے، 95سال کی عمر میں آج بھی ادبی سرگرمیوں میں  سرگرم ہیں۔ راکم الحروف  کو آپ سے ملاقات کا شرف حاصل ہیں۔

تبصرے بند ہیں۔