ضبط ہے مہلک تمھارا جان لیوا اجتناب
افتخار راغبؔ
ضبط ہے مہلک تمھارا جان لیوا اجتناب
سامنا جس کا ہے دل کو، ضبط ہے یا اجتناب
…
کس طرح ہوتا ہے دیکھیں آگ پانی کا ملن
اک سراسر اضطراب اور اک سراپا اجتناب
…
دیکھ کیا ہر آن تیرے ذہن و دل پر ہے سوار
وجہِ بے تابی نہ بن جائے زیادہ اجتناب
…
آگ سے کچھ کم نہیں تیرا عتاب اے شعلہ رو
دھوپ سے کب تک کرے گا کوئی پودا اجتناب
…
دیکھ لے کیا ہو گئی حالت ترے بیمار کی
مرنے والے سے خدارا مت کر اتنا اجتناب
…
مہرباں ہو جائے مجھ پر اک توجہ آپ کی
غم نہیں کر لے جو مجھ سے ساری دنیا اجتناب
…
کس قدر راغب رہی تیری نگاہِ التفات
قہر کیسا ڈھا گیا راغبؔ پہ تیرا اجتناب
تبصرے بند ہیں۔