ظالموں کو سبق سکھانا ہے
مجاہد ہادؔی ایلولوی
ظالموں کو سبق سکھانا ہے
راہِ حق پر انہیں چلانا ہے
…
ظلم سہنا بھی ظلم ڈھانا ہے
بزدلوں کو یہ بھی بتانا ہے
…
پیار کا ماں ہی کارخانہ ہے
ماں سے ہی مجھ کو دل لگانا ہے
…
سنگ ریزوں پہ اب تو چلنا ہے
سنگِ مر مر سے دور رہنا ہے
…
اک مکاں چند پیسے اور مدفن
زندگی کا یہی فسانہ ہے
…
پیار بھی کرتے ہیں تو مقصد سے
اتنا خود غرض یہ زمانہ ہے
…
خود پہ بھی ہے نہیں بھروسا اب
اس لئے خود کو آزمانا ہے
…
اہلِ باطل سے کہدو ہم کو اب
سر جھکانا نہیں کٹانا ہے
…
تم پہ بیوی کا بھی ہے حق لیکن
قرض ماں کا بھی تو چکانا ہے
…
مجھ کو یاری نہیں ہے شعلوں سے
شاخِ گل میرا آشیانہ ہے
…
باٹنا دشمنوں میں بھی ہادؔی
پیار کا دل میں جو خزانہ ہے
تبصرے بند ہیں۔