عالمی سازش اور ہم

ابوعدنان سعید الرحمن بن نورالعین سنابلی
پوری دنیا منظم طور پر سلفیت کے خلاف سازشوں کے جال بننے میں لگی ہوئی ہے۔  دنیا کے سبھی کونے میں سلفی فکر کو ماننے والے اسلام دشمن طاقتوں کے نشانے پر ہیں۔  دشمنان اسلام سلفیت کو بدنام کرنے کے لئے کبھی داعش ،کبھی طالبان کو،کبھی القاعدہ کو، کبھی بوکوحرام کو تو کبھی ان جیسے دوسرے نام نہاد شرپسند عناصر کو اس سے جوڑنے کی شرمناک اورانتہائی بے ہودہ کوششیں کیا کرتے ہیں جبکہ سلفیت امن و سکون کا سب سے بڑا داعی ہے۔  اس فکر کی بنیاد ہی اعتدال، وسطیت اور میانہ روی جیسی بابرکت چیزوں پر قائم ہے۔  یہ ہرطرح کی تشدد پسندی، سخت گیری اور دہشت گردی کی سخت ترین مخالف ہے۔
آج پوری دنیا میں سلفیت کو ٹارگٹ کیا جارہا ہے۔ کہیں اسے خود ساختہ وہابیت سے متصف کرکے تشددپسندی کا مترادف بتایا جارہا ہے تو کہیں اس فکر کے ماننے والوں کو دہشت گرد کہا جارہا ہے اور حدتو یہ ہے کہ بعض فسطائی طاقتیں سلفیوں کو دہشت گرد بتاکر ان پر پابندی عائد کرنے کی باتیں کررہی ہیں۔  جی ہاں، سلفیت ایک انتہائی صاف ستھری اور بے حد روشن فکر کا نام ہے جو ہر طرح کی آلائشوں اور گندگیوں سے مکمل طور پر پاک صاف ہے۔ سلفیت سلف کی طرف نسبت ہے اوریہ نسبت قرون ثلاثہ میں پائے جانے والے ان بزرگان دین اور اسلاف امت کی طرف ہے جن کے بارے میں رسول گرامی صلی اللہ علیہ وسلم نے خیر پر ہونے کی گواہی دی ہے۔ یہاں قابل ذکر بات یہ ہے کہ یہ نسبت کسی خاص فرد یا چند افراد کی طرف نہیں ہے بلکہ یہ انتساب ایک عصمت کی طرف ہے کیونکہ سلف صالحین کا کسی گمراہی پر جمع ہوجانا محال ہے۔
سلفیت ہمیشہ سے امن و شانتی کی عظیم داعی ہے، کیونکہ وہ اپنے لئے کتاب و سنت اور فہم سلف ہی کو کافی تصور کرتی ہے۔ قرآن و حدیث کے علاوہ مزید کسی شئ کی طرف التفات کو روا نہیں جانتی ہے۔ ظاہر سی بات ہے کہ جس سلفیت کی بنیاد خالص کتاب وسنت پر ہو، اسے تشدد پسندی اور دہشت گردی جیسی ملعون چیزوں سے متصف کرنا انتہائی ظلم اورحددرجہ زیادتی ہوگی۔  عموماََموجودہ زمانے میں کچھ آوارہ مزاج لوگ بڑی بے شرمی سے یہ کہہ دیتے ہیں کہ داعش جیسی خونخوار تنظیمیں سلفی فکر کی کوکھ سے پیدا ہوئی ہیں، حالانکہ یہ لوگ سلفیت کے تعلق سے انتہائی بغض و عناد اور حقد و حسد کے شکار ہوتے ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ داعش جیسی تنظیمیں کو امریکہ اور اسرائیل وغیرہ ممالک مسلمانوں کو بدنام کرنے کے لئے وجود بخشتے ہیں اورپھر انہیں سلفیت سے جوڑکر اسلام اور سلفیت کو بدنام کرنے کی گھناؤنی اور بے ہودہ کوششیں کیا کرتے ہیں۔ حیرت کی بات تو یہ ہے کہ یہ ممالک اپنے مقاصدکی حصولیابی کے لئے اپنی صفوں میں بہت سارے ایسے نام نہاد سیکولرزم کے علمبرداروں کو بھی شامل کرلیتے ہیں جو بظاہر خود کو مسلمان بتاتے ہیں لیکن شب و روز اسلام اور مسلمانوں کے خلاف زہر افشانیاں کیاکرتے ہیں جن میں موجودہ زمانے میں پاکستانی نژاد کناڈائی باشندہ طارق فتح، بنگلادیشی نژاد بدنام زمانہ تسلیمہ کا نام لیا جاسکتا ہے۔
وطن عزیز میں موجودہ زمانے میں وطن عزیز میں بھی بہت سارے اخباری فقہاء، ٹی وی اینکرس، صحافی حضرات اورتجزیہ نگار اس عالمی سازش کے شکار ہوگئے ہیں۔ مشہور شیعی مزاج صحافی قمر آغا، تاریخ نگارحبیب ، انصار رضا اور سید اشرف وغیرہ برملا ٹی وی چینلز پر بیٹھ کر سلفیت کے خلاف دریدہ دہنی اور برہنہ گفتاری کا مظاہرہ کیا کرتے ہیں اور اپنی مذبوحی حرکتوں کے ذریعہ دشمنان اسلام کی خوشنودی کے حصول کی ناپاک کوششیں کیا کرتے ہیں اور فسطائی طاقتوں کی خصیہ برداری میں ایک دوسرے سے سبقت پانے کے لئے میں اوچھی حرکت انجام دیتے ہیں۔ نیز یہ لوگ بغیر ادنی علم رکھے وہابیت اور سلفیت کو خلط ملط کرتے ہیں۔ اگر ان کم ظرفوں نے ہندوستانی تاریخ کا مطالعہ کیا ہوتا اور تحریک آزادی کے بارے میں معلومات حاصل کیا ہوتا تو پھر یہ نام نہاد مورخین اور خود کو صحافی بتانے والے حضرات اس قدر غلطی کے شکار نہیں ہوتے، اس وجہ سے کہ انگریزوں نے اپنے خلاف وطن عزیز کی آزادی کے لئے برسرپیکار مسلمانوں کو وہابیت کا خطاب دیا تھا کیونکہ خانوادہ صادق پور ، مولانا ابوالکلام آزاد، مولانا ولایت علی وغیرہ مسلمانوں نے انگریزوں کی ناک میں دم کررکھا تھا ، تب انہوں نے وہابیت کی اصطلاح وضع کی تھی اور پھر یہ ظالم لوگ ہر اس شخص کو تختہ دار پر لٹکادیا کرتے تھے جس کے بارے میں انہیں شک ہوجاتا کہ فلاں شخص وہابی ہے۔  کس قدر شرم کی بات ہے کہ ایران توران کی بات کرنے والے یہ نام نہاد تجزیہ نگار ہندوستانی تاریخ سے نابلد ہیں اور ٹی وی چینلوں پر بیٹھ کر یہ اوباش صفت لوگ گیان بانٹنے کا ڈھونگ کرتے ہیں اور اپنی بے ہودہ حرکتوں سے امت کا شیرازہ منتشر کرتے ہیں۔  زی نیوز اور اس کے آقاکی اسلام دشمنی معروف ہے، ہم اس سے ہرگز شکایت نہیں کرسکتے کیونکہ ایسے لوگوں کو حکومت کی حمایت حاصل ہے اورمعروف بی جے پی لیڈر سبرامنیم سوامی کی مانیں تو یہ مسلمانوں کے مابین انتشار پیدا کرنے کی سازش کا حصہ ہے لیکن ہمیں حیرت و استعجاب ان اشخاص پر ہے جو کہ محض مسلکی اختلافات کی بنیاد پر سلفیت کے خلاف زہرافشانی کرتے ہیں اور حکومت کے یہاں سلفیت پر پابندی عائد کرنے کے لئے مطالبے بلند کرتے ہیں۔ یہ لوگ سلفی دشمنی میں اس قدر اندھے ہوچکے ہیں کہ یہ اسلام دشمن عناصر کے لئے آلہ کار بن چکے ہیں اور ان کے خفیہ ایجنڈے پر کام بھی کررہے ہیں۔ آپ دیکھیں کہ دنیا میں ہزاروں لوگ ایسے ہیں جو اللہ واحدکی شان میں گستاخی کرتے ہیں، رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخیاں کیا کرتے ہیں، ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کی شان میں بے ہودہ باتیں کہا کرتے ہیں، چند صحابہ کرام کے علاوہ سبھی کو گالیاں دینے کو جائز سمجھتے ہیں، قرآن کریم کو ناقص بتاتے ہیں، خانہ کعبہ کی بے حرمتی کرتے ہیں اور جن کا عقیدہ ہے کہ اسے اپنے ملک کے ایک شہر میں منتقل کریں اورتسلیمہ نسرین جیسے لوگ اسلامی حجاب کا مذاق بناتے ہیں، اس وقت کسی بھی شخص کا ایمان نہیں پھڑکتا ہے اور ایمانی غیرت جوش نہیں مارتی لیکن وہیں جب یزید کا معاملہ آتا ہے تو جیسے پورا اسلام خطرہ میں پڑجاتا ہے۔ بعض احباب یزید کے حق میں اس قدر لعن طعن کرتے ہیں کہ العیاذ باللہ۔
اس پرآشوب دور میں ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم سبھی مسلمانان ہند باہمی مسلکی اختلافات کو بھلادیں، سرجوڑ کر بیٹھیں اور دشمنان اسلام کی سازش کا مضبوطی سے مقابلہ کریں، اس وجہ سے کہ اگر ہم یونہی خواب خرگوش میں بدمست رہے تو ہماری آنے والی نسلیں ہمیں کبھی معاف نہیں کریں گی اور ہم انہیں مزید بندشیں ، مزید پریشانیوں اور مزید دقتیں دے کر جائیں گے۔  اللہ ہمیں توفیق بخشے اور ہمیں اتحاد و اتفاق کی اہمیت کو سمجھنے اور اس بابرکت بندھن میں بندھنے کی توفیق ارزانی فرمائے۔ آمین تقبل یارب العالمین۔

یہ مصنف کی ذاتی رائے ہے۔
(اس ویب سائٹ کے مضامین کوعام کرنے میں ہمارا تعاون کیجیے۔)
Disclaimer: The opinions expressed within this article/piece are personal views of the author; and do not reflect the views of the Mazameen.com. The Mazameen.com does not assume any responsibility or liability for the same.)


تبصرے بند ہیں۔