عصمت لٹی ہے پھر سرِ بازار دیکھنا 

مقصود اعظم فاضلی

عصمت لٹی ہے پھر سرِ بازار دیکھنا
شک ہے اگر تو آج کا اخبار دیکھنا

دل جس کو چاہتا ہے لگاتار دیکھنا
مجھ سے وہی ہے بر سرِ پیکار دیکھنا

میدانِ کارزار میں جب رکھ دیا قدم
پھر تیر دیکھنا ہے نہ تلوار دیکھنا

میری وفا کھلائے گی جب اس کے دل میں پھول
جنبش میں آئیں گے لبِ اظہار دیکھنا

سچائیوں سے پیار کیا جس نے عمر بھر
وہ مسکرا رہا ہے سرِ دار دیکھنا

میں سن رہا ہوں دیر سے سانسوں کی آہٹیں
کوئی کھڑا ہے کیا ، پسِ دیوار دیکھنا

دشواریوں سے اس کے وہ اٹھتے ہوئے قدم
مڑ مڑ کے میری سمت لگاتار دیکھنا

اعظم عجیب بات ہے، کیوں چاہتے ہیں لوگ
اشعار کو ہمارے شرر بار دیکھنا 
 

تبصرے بند ہیں۔