عصمت لٹی ہے پھر سرِ بازار دیکھنا
مقصود اعظم فاضلی
عصمت لٹی ہے پھر سرِ بازار دیکھنا
شک ہے اگر تو آج کا اخبار دیکھنا
…
دل جس کو چاہتا ہے لگاتار دیکھنا
مجھ سے وہی ہے بر سرِ پیکار دیکھنا
…
میدانِ کارزار میں جب رکھ دیا قدم
پھر تیر دیکھنا ہے نہ تلوار دیکھنا
…
میری وفا کھلائے گی جب اس کے دل میں پھول
جنبش میں آئیں گے لبِ اظہار دیکھنا
…
سچائیوں سے پیار کیا جس نے عمر بھر
وہ مسکرا رہا ہے سرِ دار دیکھنا
…
میں سن رہا ہوں دیر سے سانسوں کی آہٹیں
کوئی کھڑا ہے کیا ، پسِ دیوار دیکھنا
…
دشواریوں سے اس کے وہ اٹھتے ہوئے قدم
مڑ مڑ کے میری سمت لگاتار دیکھنا
…
اعظم عجیب بات ہے، کیوں چاہتے ہیں لوگ
اشعار کو ہمارے شرر بار دیکھنا
تبصرے بند ہیں۔