عظمتِ قرآن اور اس کے تقاضے

مفتی محمد صادق حسین قاسمی کریم نگری
قرآن مجید جو تمام انسانوں کو حقیقی راستے کی طرف رہنمائی کرنے کے لئے نازل کیا گیا اس کے نزول کے لئے اللہ تعالی رمضان لمبارک کے مہینہ کو منتخب کیا گیا اور رمضان میں سب سے بہترین اور عظیم رات شب قدر کا انتخاب فرمایا۔قرآن مجیدعظیم ایک بے مثال کتاب ہے ، اس کی عظمتوں اور رفعتوں کی کوئی انتہا نہیں ،ہدایت اور اصلاح ،انقلاب اور تبدیلی، ظاہر و باطن کی درستگی اور دنیا و اخرت کی تما م تر بھلائیوں اور کامیابوں کو اللہ تعالی نے اس میں جمع کر رکھا ہے ،علوم ومعارف ،اسرار وحکم کی تمام باتیں بیان کی گئی۔اختصار کے ساتھ اس کی عظمت چند پہلو،اس کے خیر وبرکات کا کچھ تذکرہ کیا جاتا ہے تاکہ قرآن کریم سے تعلق پیدا ہو اس کی حقیقی عظمت میں دلوں جاگزیں ہوجائے ۔
رمضان نزول قرآن مہینہ:
رمضان المبارک جو انسانوں کی اصلاح وتربیت اور ان کی عملی زندگی کو درست کرنے کا مہینہ ہے ،جو ایمان والوں کو تقوی کے زیور سے آراستہ کرتا ہے اور بندوں کے تعلق کو خالق سے جوڑتا ہے،راہِ ہدایت کی طرف انسانوں کے گامزن کرتا ہے اس عظیم مہینہ کو اللہ تعالی نزولِ قرآن کے لئے منتخب فرمایا،اور اسی مہینہ میں قرآن کریم نازل فرمایا ارشا د ہے کہ :شہر رمضان الذی انزل فیہ القراٰن ھدی للناس وبینات من الھدی والفرقان۔( البقرۃ :۱۸۵)رمضان کا مہینہ وہ ہے جس میں قرآن نازل کیا گیا جو لوگوں کے لئے سراپا ہدایت اور ایسی روشن نشانیوں کا حامل ہے جو صحیح راستہ دکھاتی اور حق و باطل کے درمیان دوٹوک فیصلہ کردیتی ہیں۔اللہ تعالی نے رمضان المبارک کی تعریف اور اس کی عظمت کو بیان کیا تو اس کا اہم سبب نزول قرآن کو بتلایا ،اس کے علاوہ اور بھی آسمانی کتابوں اور صحیفوں بھی اسی عظیم الشان مہینہ میں نازل کئے گئے ،چناں چہ پہلی تاریخ کو صحف ابراھیم ؑ ،چھ رمضان کو تورات،سترہ رمضان کوانجیل ،بارہ رمضان کو زبور نازل فرمایا۔( تفسیر ابن کثیر:2/179)رمضان کو اللہ تعالی کے کلام سے خاص نسبت اور تعلق ہونے ہی کی وجہ سے اللہ تعالی نے اپنی کتابوں کے نزول کے لئے اس مہینہ کا انتخاب فرمایا۔
شب قدر اور نزول قرآن :
مہینہ کے لحاظ رمضان المبارک کو چنا گیا اور رات کے لئے شب قدر کی تعیین کی جو انتہائی بابرکت رات اور عظیم الشان شب ہے۔ارشاد ہے :اناانزلنا ہ فی لیلۃ القدر الخ بیشک ہم نے اس (قرآن ) کو شبِ قدر میں نازل کیا ۔اور تمہیں کیا معلوم کہ شبِ قدر کیا چیز ہے ؟شب قدر ایک ہزار مہینوں سے بہتر ہے ۔اس میں فرشتے اور اور روح اپنے پروردگار کی اجازت سے ہر کام کے لئے اترتے ہیں ،وہ رات سراپا سلامتی ہے فجر کے طلوع ہونے تک ۔شب قدر کی عظمت یہ ہے کہ اس میں اللہ تعالی نے اپنے مبارک کلام ک نازل فرماکر انسانوں کو ہدایت کا گراں قدر نسخہ کیمیا عطا کیا ۔قرآن مجید میں اللہ تعالی نے نزول قرآن کے لئے مہینہ کا ذکر کیا تو رمضان المبارک کو بیان کیا اور رات کے لئے شب قدر کا تذکرہ کیا کہ اس رات میں قرآن مجید نازل ہوا ۔مفسرین نے ان آیتوں کی روشنی لکھا ہے کہ : رمضان کے مہینہ میں شبِ قدر میں پورے قرآن کو آسمانِ دنیا پر نازل کیا اور پھر بوقت ضرورت اور حسبِ موقع تھوڑا تھوڑا نازل ہوتا رہا ۔ (الدرالمنثور:2/234)
قرآن مجید انقلابی کتاب:
قرآن کریم جو ساری انسانیت کی ہدایت کے لئے نازل کیا گیا ،اللہ تعالی نے اپنے اس بے مثال کلام میں عجیب و غریب برکا ت رکھی ہیں ،اس کی تلاوت ،اس کی سماعت ،اس میں غور وفکر کرنا،اس کے معانی و مطالب کو سمجھنے کی کوشش کرنا، اس کے حلال پر عمل کرنا اس کے حرام سے اجتناب کرنا ،اس کی تعلیمات سے زندگیوں کو روشن کرنا ،اور اس کے بتائے ہوئے طریقہ کے مطابق زندگی گذارنا ہر اعتبار سے انسانوں کے لئے اس میں خیر وبرکات ،انقلاب اور کامیابی اور کامرانی ہے ۔قرآن مجید کے انقلاب سے جو لوگ کفر اور شرک کی تاریکیوں میں ڈوبے ہوئے تھے ،اور خدا فراموشی کی زندگی گذاررہے تھے ،وہ نہ صرف ہدایت سے فیض یاب ہوئے بلکہ راہِ ہدایت میں مشعل راہ بنیں ،اس کلام الہی کو تھامنے والوں کو اللہ تعالی نے دنیا میں عزت کی اور آخرت مین سرخرو کرنے وعدہ فرمایا ،اور انہیں دنیا کی قیادت و سیادت سونپی ۔دنیا میں جن کو ذلیل و حقیر سمجھا جارہا تھا اس کلام کی انقلاب انگیز تاثیر نے ان کی شان کو بلند وبالا کیا اور قیامت تک کے لئے ان کے ذکر خیر کو جاری کردیا ۔دنیا میں جو کچھ انقلاب نظر آرہا ہے بلاشبہ یہ اس عظیم کتاب کی بدولت ہے جو صاحب کتاب سیدنا محمد رسول اللہ ﷺ نے بطور امانت انسانوں تک پہنچایا اور اس کے تقاضوں کو عملی طور پر پورا کرکے دکھایا۔قرآن کا نزول عرب کی سرزمین پر پوا لیکن وہ پوری دنیا کے لئے اور ہمیشہ ہمیشہ کے واسطے معجزۂ نبوی بن کر آیا اور اس کی کرنیں سارے عالم میں پھیل گئیں اور جہاں قرآن کا نور پہنچا وہاں اندھیریوں کا خاتمہ ہوا اور کفر و شرک نے دم توڑدیا ۔حضرات صحابہ کرام کی زندگیوں میں انقلابی اثرات اسی کلام نے پیدا کئے ،اور وہ انسانوں کو رہبر اور رہنما بنیں بھی تو اسی قرآن کی تعلیمات پر عمل کرکے بنیں۔قرآن نے ہر شعبۂ زندگی میں مثالی انقلاب بر پا کیا ۔اور اس کی یہی تاثیر ہمیشہ باقی رہے گی مگر اس کے ساتھ سلوک بھی پہلے والوں جیسا کیا جائے۔حضرت عمرؓ نے نبی کریم ﷺ کا یہ فرمان بھی نقل کیا ہے کہ : یقیناًاللہ تعالی اس کتاب کے ذریعہ کسی قوم کو سر بلندی عطا فرماتے ہیں ، اور اسی کتاب کے ذریعہ دوسرے لوگوں کو ذلت و رسوائی سے نیچے گرادیتے ہیں۔ان اللہ یرفع بھذا لکتاب اقواما و یضع بہ اخرین۔( مسلم :۱۳۵۹)
قرآن مجید بے مثال کتاب:
اللہ تعالی نے اس امت کو جو عظیم کتا ب قرآن کریم کی شکل میں عطا فر مائی وہ جہاں نبی کریم ﷺ کا ایک لافانی معجزہ ہے وہیں تمام انسانوں کے لئے ایک مکمل دستور اور منشور بھی ،اس میں اللہ تعالی نے تمام چیزوں کو بیان کیا ،قوموں کے عروج وزوال کو،فرماں برداروں کے انعام و اکرام کو ،اور نافرمانوں کے انجامِ بد ،جنت کی نعمتوں کو ،اور جہنم کی تکلیفوں کو،کامیابی کے راستوں اور ناکامی کے کاموں کو،غر ض کہ قرآن کریم ہر اعتبار سے ایک جامع اور مکمل کتاب ہے کیوں کہ اسی کتاب سے دنیا قیامت تک فیض پاتے رہے گی اس لئے اس کاجامع اور مکمل ہونا بھی ضروری تھا چناں چہ قرآن مجید کی مختلف خصو صیتیں نبی کریم ﷺ نے بیان فرمائے ،اور اس کی عظمتوں کو اجاگر کیا ۔حضرت علیؓ سے مروی ایک طویل حدیث ہے جس میں آپ ﷺ نے قرآن کی چند خصوصیتوں کو ذکر فرمایا، اس کو نمبر وار ذکر کیا جاتا ہے ۔حضرت علیؓ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا کہ: اے لوگو! آگاہ ہوجاؤ عنقریب ایک عظیم فتنہ برپا ہونے والا ہے ،میں عرض کیا کہ یا رسول اللہ ﷺ ! اس فتنہ سے چھٹکارہ اور مفر کیا ہے ؟تو آپﷺنے ارشاد فر مایاکہ قرآن کریم کو مضبوطی سے پکڑنا اس سے حفاظت کا ذریعہ ہے ۔( آپ ﷺ نے اس کی خصو صیات کو ذکر کیا کہ )1۔ اس کے اندرتم سے پہلے اور گذشتہ لوگوں کے حالات کا تذکرہ ہے ،2۔ تمہارے بعد قیامت تک آنے والوں کا ذکر ہے ،3۔ تمہارے آپس کے معاملہ کے فیصلہ کا حکم اس میں موجود ہے ،4۔ قرآن حق اور باطل کے درمیان فیصلہ کرنے کی چیز ہے،5۔ اس میں کوئی بات مذاق اور لایعنی نہیں ہے ،6۔ جو شخص غرور اور فخر کی وجہ سے قرآن کو چھوڑدے گا اللہ تعالی اس کو ہلاک و برباد کرتا ہے اور اس کی گردن توڑ کر رکھتا ہے ،7۔ جو شخص قرآن کے علاوہ میں کسی اور چیز میں ہدایت ڈھونڈتا ہے اللہ اس کو گمراہی میں مبتلا کردیتاہے ، 8۔ قرآن اللہ کی مضبوط ترین رسی ہے ،9۔ حق تعالی کی یاد دلانی کی چیز ہے ،10۔ وہی سید ھا راستہ دکھانے والا ہے ،11۔ وہ ایسی کتاب ہے کہ اس کی اتباع کے ساتھ خواہشاتِ نفسانی حق سے ہٹاکردوسری طرف مائل نہیں کرسکتے ،12۔ اس کی زبان ایسی ہے کہ دوسری زبان اس کے مشابہ نہیں ہوسکتی ،13۔ اس کے علوم سے علماء کی تشنگی نہیں بجھتی،14۔ اس کے کثرت استعمال اور باربارتکرار سے پرانی نہیں ہوتی ،15۔ اس کے عجائبات ختم نہیں ہوتے، 16۔ قرآن ایسا کلام ہے کہ جب جنات اس کو سنتے ہیں تو اس کی آواز کے پاس نہیں پہنچ سکتے مگریہ نہ کہیں کہ ہم ایک عجیب و غریب قرآن سنا ہے جو ہدایت کا راستہ دکھاتا ہے ،لہذا ہم اس پر یوں ایمان لے آئے کہ اللہ کی طرف سے نازل کردہ ہے ،17۔ جوقرآن کے مطابق بات کرے اس کی تصدیق کی جاتی ہے ،18- جو قرآن پر عمل کرے اس کو عظیم ترین ثواب دیا جاتا ہے ،19- جو قرآن کے مطابق فیصلہ کرے وہ انصاف کرے گا،20- ۔جو اس کی دعوت دے اس کو مزید ہدایت کی توفیق ہوتی ہے اور سیدھی راہ پر قائم رہتا ہے ۔( ترمذی:۲۸۵۰)اس طویل حدیث میں نبی کریم ﷺ نے قرآن کریم کی عظمت اور اس کی حقیقت کو بھی بیان کیا اور اس کی خصوصیات جو اس کو تمام کتابوں سے ممتاز اور نمایاں کرتی ہیں ان کو بھی ذکر فرمایاہے ،درحقیقت قرآن کریم ہے ہی ایسی کتاب کے جو تمام علوم کی جامع اور تمام خوبیوں کی کامل ہے اور اللہ تعالی اس کے اندر انسانیت کو در پیش تمام مسائل کا حل رکھا ہے ،اگر انسان اس سے صحیح استفادہ کرے اور صاحب قرآن سیدنا محمد رسول للہ ﷺ کی تشریحا ت کی روشنی میں اس کو سمجھے تو پھر وہ قرآنی علوم و معارف سے بہرہ ور ہوگا۔
قرآن مجیداور شفاعت :
قرآن کریم کی تلاوت کی بے پناہ فضیلتیں نبی کریمﷺ نے بیان فرمائی ،اور خوب اہتمام کے ساتھ اس کو پڑھنے کا حکم دیا ،اور قارئ قرآن کے لئے بڑی بڑی بشارتین سنائی اور اجر و ثواب کے وعدے بتلائے ۔اس کے حر ف حرف پر نیکیوں اور اس کی تلاوت میں مشغول رہنے والوں کی تمام حاجات کو پائے تکمیل تک پہنچانے خدائی خوش خبریاں دیں۔اور یہ بھی فرمایا کہ قرآن کریم کی تلاوت کرنے والوں کے حق میں قیامت کے دن قرآن سفارش اور شفاعت کا ذریعہ بنے گا ۔نبی کریم ﷺ کا ارشاد ہے کہ :اقرؤ االقران فانہ یأتی یوم القیامۃ شفیعا۔ یعنی قرآن پڑھو بلاشبہ وہ قیامت کے دن سفارشی بن کر آئے گا اور پڑھنے والے کی سفارش کرے گا۔حضرت ابن مسعودؓ سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایاقرآن ایسا شفیع ہے جس کی شفاعت قبول کی گئی اور ایسا جھگڑا لو ہے کہ جس کا جھگڑا تسلیم کرلیا گیا جو شخص اس کو اپنے آگے رکھے گا اس کو یہ جنت کی طرف کھینچتا ہے اور جو اس کو پس پشت ڈال دیتا ہے اس کو جہنم میں گرادیتا ہے ۔( المعجم الکبیر للطبرانی:۱۰۳۰۲)اسی طرح حضرت ابن عمروؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ :روزہ اور قرآن دونوں بندہ کے لئے شفاعت کرتے ہیں ،روزہ عرض کرتا ہے یا اللہ میں نے اس کو دن میں کھانے پینے اور خواہشات سے روکے رکھا میر ی شفاعت قبول کیجئے اور قرآن کہتا ہے کہ یا اللہ میں نے رات کو اس کو سونے سے روکا میری شفاعت قبول کیجئے پس دونوں کی شفاعت قبول کی جائے گی۔( مسند احمد :6447)قرآن کریم جہاں اپنے پڑھنے والوں کی شفاعت کرواتا ہے وہیں نہ پڑھنے والوں اور عمل سے روگردانی اختیار کرنے والوں کے خلاف حجت بن کر کھڑا ہوجاتا ہے اور اللہ تعالی کی بارگاہ میں ایسے لوگوں کی شکایت کرتا ہے ۔اسی نبی کریم ﷺ کا ارشادہے کہ:القراٰن حجۃ لک اؤ علیک ۔(مسلم:۳۳۳) یعنی قرآن تیرے حق میں حجت ہوگا یا تیرے خلاف حجت ہوگا۔اور کل قیامت کے میدان میں نبی کریم ﷺ اللہ تعالی کی بارگا ہ میں شکایت کر تے ہو ئے فرمائیں گے کہ:وقال الرسول یرب ان قومی اتخذواھذالقران مھجورا۔(الفرقان:۳۰)اور رسول (ﷺ) کہیں گے کہ: یارب!میری قوم اس قرآن کو بالکل چھوڑ بیٹھی تھی۔شیخ الاسلام مفتی محمد تقی عثمانی مدظلہ آیت کی تفسیر میں رقم طراز ہیں کہ :اگر چہ سیاق و سباق کی روشنی میں یہاں قوم سے مراد کافر لوگ ہیں، لیکن یہ مسلمانوں کے لئے بھی ڈرنے کا مقام ہے کہ اگر مسلمان ہو نے کے باوجود قرآنِ کریم کو پس پشت ڈال دیا جائے تو کہیں وہ بھی اس سنگین جملے کا مصداق نہ بن جا ئیں ،اور نبی کریم ﷺ شفاعت کے بجائے شکایت پیش کریں ۔العیاذ باللہ۔( توضیح القران:۲/۱۱۰۱)
قرآن مجید کی برکات:
قرآن مجید ہر اعتبار سے انسانوں کے فائدہ اور نفع کا ذریعہ ہے ،خیر اور بھلائی ،اور برکات کا یہ چشمہ صافی ہے کہ جس سے انسان سیراب ہوتا رہے گا اور دنیا و آخرت کے خیر سے فیض یا ب ہوتے رہے گا ،اس کی جانب منسوب ہر چیز میں اللہ تعالی نے خیر رکھی ہے ،اور برکات کا ظہور ہوتا ہے ،اس کی تلاوت بھی نزول برکت کا ذریعہ ہے ،اس کا سمجھنا اور اس پر عمل کرنا اور اس کی تعلیمات کو پھیلانا یہ تمام برکات کے اترنے کا سبب ہے ۔جو قرآن کریم پڑھنے میں اس قدر مستغرق ہو کہ اس سے دعا مانگنے کا موقع ملے تو اللہ تعالی نے فرمایا کہ مانگنے والوں سے زیادہ ایسے بندے کو عطاکروں گا۔(ترمذی: 2869)آپ ﷺ نے فرمایا کہ :کوئی قوم اللہ کے گھروں میں سے کسی گھر میں مجتمع ہوکر تلاوت کرتی ہے تو ان پر سکینہ نازل ہوتی ہے اور رحمت ڈھانپ لیتی ہے، ملائکہ رحمت ان کو گھیر لیتے ہیں اور حق تعالی اس کا ذکر ملائکہ کی مجلس میں فرماتے ہیں۔(مسلم:4873)حضرت انسؓ مروی ہے کہ نبی کریم ﷺنے فرمایا :جس گھر میں قرآن کریم کی تلاوت کی جاتی ہے اس مین فرشتے آتے او رشیاطین دور ہوجاتے ہیں ،وہ اپنے اہل ( صاحب خانہ افراد) کے لئے کشادہ ہوجاتا ہے اور اس میں بھلائی کی بہتات اور شر کی قلت ہوجاتی ہے ،اور جس گھر میں قرآن کی تلاوت نہ ہو اس میں شیاطین آجاتے ہیں ،فرشتے نکل جاتے ہیں اور وہ گھر اپنے باسیوں پر تنگ ہوجا تا ہے ،خیرکم اور شر بہت بڑھ جاتا ہے ۔( فضائل حفظ القرآن:۱۳۱)
قرآن مجید کے حقوق :
قرآن کریم کی عظمت اور اس کی رفعت اس کے علاوہ بھی بے شمار ہے ،اس کی برکات اور فوائد کا ایک طویل دفتر ہے ،اور اس کے انقلاب انگیز تاریخ کاایک لازوال باب ہے ،دین اور دنیا کی کامرانی میں ا س کا اہم کردار ہے ،ظاہر اور باطن کی اصلاح میں اس کی منفرد اہمیت ہے ،ان تمام کے باوجود اصل یہ ہے اس عظیم کلام اور کتاب کے حقو ق جو عائد ہوتے ہیں اس کو اداکیا جائے تبھی جاکرمذکورہ تمام خوبیوں سے انسان سے متصف ہوسکتا ہے اور قرآن ہر انسان کے اندر انقلابی کیفیت پیدا کرسکتا ہے اس لئے قرآن کریم کے جو حقوق نبی کریم ﷺ نے بیان فرمائے ہیں اس کی رعایت کرنا اسی کے مطابق قرآن کریم سے استفادہ کرنا ضرور ی ہے ،ان حقو ق کا مختصرا ذکر کیا جاتا ہے ۔(1)قرآن کریم پر ایمان لانا ،جیسا کہ اس کا حق ہے ،اس کو خدا کا آخری اور بے کلام ہونے کی دل سے تصدیق کرنا اور عمل سے اس کا ثبوت دینا کیوں کہ اللہ تعالی نے باضابطہ قرآن کریم پر ایمان لانے اور اس کے حلال کو حلال جانے اور حرام کو حرام قرارد ینے کا حکم دیا ۔(2)قرآن کریم کو سیکھنے اور سکھانے کا اہتما م کرنا ،اس کو سیکھ کر ہی ہم قرآن سے مستفید ہوسکتے ہیں اور اس کی تلاوت کا حق ادا کرسکتے ہیں ،نبی کریم ﷺ کے مقاصد بعثت جو قرآن نے بیان کئے ہیں اس میں ایک اہم مقصد تلاوت قرآن بھی ہے ۔اورنبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ: تم میں بہترین شخص وہ ہے جو قرآن سیکھے اور سیکھائے،بڑے ،چھوٹے ،مرد و عورت تمام کو اس قرآن کو اسی انداز اور اصول کے مطابق سیکھنا ضروری ہے جوکہ صحیح ہو ۔اس کے لئے مکاتیب و مدارس قرآنیہ کا نظام ہے کہ جہاں اس کو مؤثر اور منظم انداز میں سکھایا جاتا ہے اس سے استفادہ کرنا۔(3)قرآن مجید کو تلاوۃ پڑھنے کے ساتھ اس کے معانی اور مضامین میں تدبر کرنا ،اس کے مفہوم میں غور و فکر کرنا ،تفاسیر قرآن کی روشنی ،نبی کریم ﷺ کی تشریحات اور صحابہ کرام کے عمل سے قرآن مجید کے مقصود تک رسائی حاصل کرنے کوشش کرنا بھی ضروری ہے ،کیوں کہ جب تک مطلوب قرآن کو نہیں سمجھا جائے گا تو یقینی طور پر عمل آوری کا جذبہ بھی نہیں ابھرے گا ،اور اللہ تعالی کیا فرمارہاہے اس سے آگہی بھی حاصل نہیں ہوگی ۔اللہ تعالی نے نہایت چونکادینے والے انداز میں کیا کہ:افلایتدبرون القراٰن أم علی قلوب أقفالہا۔(محمد :24)یہ لوگ قرآن میں غور نہیں کرتے یا ان کے دلوں پرقفل پڑے ہوئے ہیں ۔اس لئے قرآن کریم کو سمجھا اس کا حق ہے ۔(4)قرآن مجید کا ایک حق اور اہم حق یہ بھی ہے کہ اس کی تعلیمات کے مطابق عمل کیا جائے ۔قرآن صرف پڑھ کر یا سمجھ کر رکھ دینے کی کتاب نہیں ہے بلکہ اس کے مطابق زندگیوں کو بنانے اور سنوارنے کی ضرور ت ہے ۔قرآن نے حلال و حرام اور جائز و ناجائز کے لئے اصول بتائے ،اور اس کی تشریخ نبی کریم ﷺ نے فرمائی ۔قرآن کریم میں حکم دیتے ہوئے فرمایا گیا کہ :وھذا کتاب أنزلنا ہ مبارک فاتبعوہ ۔( الانعام :۱۵۵)یعنی یہ (قرآن )مبارک کتاب جو ہم نے نازل کی اس کی اتباع کرو۔اور ایک جگہ فرمایا کہ :اتبعوا ماأانزل الیکم من ربکم۔( الاعراف:۳)یعنی جو کچھ تمہارے رب کی جانب سے تمہاری طرف نازل کیا گیا اس کی اتباع کرو۔(5) قرآن مجید کا ایک حق یہ ہے کہ اس سے کلام الہی ہونے کی بنیاد پر محبت کی جائے۔عربی کا ایک محاور ہ ہے کہ : "کلام الملوک ملوک الکلام” کہ بادشاہو ں کا کلام ، کلاموں کا بادشاہ ہو تا ہے ۔قرآن کریم تو احکم الحاکمین اور رب العالمین کا کلام ہے تو اس کا کتنا پاس و لحا ظ رکھنا چاہیئے ؟اور اس کی کتنی محبت دلوں میں ہونی چاہیے؟ ادب کا تعلق محبت اور لگاؤ سے ہو تا ہے ،اسی لئے یہ بھی صحیح ہے کہ: ادب پہلا قرینہ ہے محبت کے قرینوں میں۔ٹھیک اسی طرح جس درجہ قرآن کریم کا ادب اور تعظیم ہو گی اور دل میں عظمت و محبت ہو گی تو پھراعضاء و جوارح سے ادبِ قرآن کا ظہور ہو گا،اور محبت قرآن میں انسان اس سے رشتے کو مضبوط رکھے گا،اور اس کے مطالبات پر عمل پیر اہوگا۔صحابہ اور تابعین اور اسلاف امت کے بے شمار واقعات ہیں کہ جس سے قرآن سے محبت اور تعلق کا اندازہ ہوتا ہے اس لئے قرآن سے محبت کرنا اس کا اہم حق ہے جو دیگر تمام تقاضوں اور حقو ق کے ادا کرنے میں معاون ہوگا۔قرآن مجید کا ایک حق یہ بھی ہے کہ اس کے پیغام کو سارے انسانوں تک پہنچا یا جائے ،قرآن کو ھدی للناس ہے سارے انسانوں کو راہ مستقیم دکھانے کے لئے اور بھٹکے ہوؤں کو منزل مقصود تک پہنچانے کے قرآن کریم کو نازل کیا گیا اس کے خود عمل کرتے ہوئے اس کی تعلیمات ساری دنیا کے سامنے پیش کرنا ،اور ہدایت کے اس نسخہ سے بہرور ہونے کی ترغیب دینا بھی اس حقوق میں داخل ہے۔

تبصرے بند ہیں۔