عقل مند لڑکی

آج اسکول میں بچوں کا سالانہ جلسہ تھا ۔ تمام ہی بچے بہت خوش تھے۔ نئے نئے کپڑے پہنے رنگ برنگے بیچز لگائے ہوئے جیسے چمن میں طرح طرح کے پھول کھلے ہوں۔ قرأت کا مقابلہ ختم ہوچکا تھا اب تقریریں ہورہی تھیں۔ مقابلے میں شریک تمام بچے پہلی پوزیشن پانے کے لئے ایڑی چوٹی کا زور لگائے ہوئے تھے۔ موقع ہی ایسا تھا ہزاروں کے مجمع میں کامیابی کے تمغے حال کرنا معمولی بات تو تھی نہیں۔ فاطمہ ، راکعہ اورصدف ایک دوسرے کو اپنی تقریریں سنارہی تھیں۔ تیاری تو پوری تھی مگر ڈر لگ رہا تھا کہ کہیں بھول نہ جائیں۔ فاطمہ ابھی پوری تقریر سنا بھی نہ پائی تھی کہ راکعہ اور صدف ایک ساتھ بول پڑیں ’’تیری تقریر تو عجیب ہے یہ کیا بات ہوئی کہ میں بڑی ہوکر مجاہدہ بننا چاہتی ہوں ارے ڈاکٹر، انجینئر ٹیچر، وغیرہ بنتی تو کوئی بات بھی تھی مجاہدہ بن کر کیا کرے گی۔ فاطمہ کچھ نہ بولی بس مسکرا کر رہ گئی ۔
کچھ ہی دیر میں اعلان ہوا۔ تقریروں کے مقابلے کے بعد اب باری ہے ’’ہمارے عزائم ‘‘ کی جماعت پنجم کے طلبہ بتائیں گے کہ وہ بڑے ہوکر کیا بننا چاہتے ہیں۔ ایک طالب علم کی تقریر بہت پسند کی گئی اس نے بہت ہی پرجوش انداز میں اپنی بات پیش کی ’’میں بڑا ہوکر ایک نیتا بننا چاہتا ہوں، آج کے تمام نیتاؤں سے بڑا نیتا، میں تمام کرپٹ لیڈروں کو جیل کی ہوا کھلاؤں گا۔ دیش کی ترقی کے لئے اپنا سب کچھ قربان کردو ں گا اور بدلے میں کچھ نہیں لوں گا، مقرر کا انداز بہت پر اثر اور بیباک تھا سب نے تعریف کی۔ صدف ڈاکٹر بننا چاہتی تھی اس کی بات بھی پسند کی گئی۔ راکعہ اسکول ٹیچر بن کر قوم کی خدمت کرنا چاہتی تھی۔ ننھے منے بچوں کے عزائم سن کر لوگ بہت خوش تھے۔
آخر میں فاطمہ زہرہ کو پکارا گیا۔ نظرنیچے جھکائے ہلکے ہلکے قدموں سے وہ اسٹیج پر آئی۔ اس کے سارے بال بڑے سے سفید اسکارف کے اندر ڈھکے ہوئے تھے ، پر وقار انداز میں وہ ڈائس پر کھڑی ہوگئی ۔ پورے مجمع کو سلام کیا اور بولی ’’میری تمنا ہے کہ میں ایک مجاہدہ بنوں۔ خولہؓ ، صفیہؓ اور خنساءؓ کی طرح اسلام کی خوب خدمت کروں، ہر برائی سے دور رہوں، دنیا سے تمام برائیاں مٹانے کی کوشش کروں۔اس راہ میں پیش آنے والی ہر مشکل کو برداشت کروں میں اسلام کی اشاعت ، تبلیغ اور غلبے کے لئے اپنا سب کچھ قربان کردوں گی۔ میں ایک ایسا گھر بناؤں گی جس کے اندر ابو عبیدہؓ ، خالدؓ اور ابوالقاسمؓ جیسے کردار پیدا ہوں‘‘۔
ننھی مجاہدہ کے منھ سے نکلنے والے ان الفاظ نے پورے مجمع پر سناٹا طاری کردیا ہر آدمی اسے حیرت سے دیکھ رہا تھا، فاطمہ کے الفاظ دل سے نکلے ہوئے تھے اس کی بات ختم بھی نہ ہوئی تھی کہ پورا ہال تالیوں کی گڑگڑاہٹ سے گونج گیا۔ بہت سی زبانوں سے ایک ساتھ الفاظ نکلے اللہ تمہیں کامیاب کرے ۔ تھوڑی دیر میں اعلان ہوا ’’ہمارے عزائم‘‘ مقابلے میں فاطمہ نے پہلی پوزیشن حاصل کی اعلان سنتے ہی وہ سجدے میں گر گئی اور اس کی زبان پر یہ الفاظ جاری ہوگئے۔ اے اللہ! تومیرے الفاظ کو قبول کرلے اور مجھے اپنے دین کی خدمت کی توفیق دے ۔

(مضامین ڈیسک)

تبصرے بند ہیں۔