علائی مینار

 احمد نثارؔ

فوٹوگرافرز کی جنت کہلانے والا کا قطب کامپلکس مہرولی نئی دہلی شہر میں واقع ہے۔ اسی کامپلیکس میں دنیا کا مشہور مینار ’’قطب مینار‘‘ بھی واقع ہے۔ اس کامپلیکس کو یونیسکو کی جانب سے عالمی ورثہ کا درجہ بھی حاصل ہے۔

اس کامپلیکس میں قطب مینار کے قریب ایک ادھورا مینار بھی نظر آتا ہے جسے علائی مینار کہتے ہیں ۔

اس کی تاریخ کچھ یوں ہے۔

خلجی خاندان کا سلطان علاء الدین خلجی کو ارادہ ہوا کہ قطب کامپلیکس میں مسجد قوت الاسلام کی توسیع دوگنی ہو اور ایک ایسے مینار کی تعمیر ہو جو قبط مینار سے بھی بلند ہو۔ اس ارادے کو عمل میں لاتے ہوئے اس نے ایک مینار کی تعمیر شروع کروائی۔

1296 ء سے 1316 ء کے درمیان تعمیرکی شروعات تو ہوئی مگر پائے تکمیل تک نہیں پہنچ پائی۔ حضرت امیر خسرو نے بھی اپنی تصنیف تاریخِ علائی میں اس کا ذکر کیا ہے کہ سلطان علاء الدین خلجی کی یہ آرزو تھی کہ قطب مینار سے بھی بلند مینارکی تعمیر ہو، مگر 24.5میٹر بلند ہی بنایا گیا۔ علاء الدین کی موت کی وجہ سے یہ کام ادھورا ہی رہ گیا۔ اور علاء الدین خلجی کے ورثاء میں اتنا استحکام نہ تھا کہ اس کو عملی جامہ پہنا سکے۔

اس کی تعمیری خصوصیات کچھ اس طرح ہیں ۔

٭اس کی بنیاد ایک وسیع چبوترے پر رکھی گئی ہے جس کی بلندی 22 فٹ ہے۔

٭اس ادھورے مینار کی بلندی 80  فٹ ہے تو قطر 77.72 فٹ ہے۔

٭اس کی دیوار کی موٹائی 19 فٹ کی ہے اور اس کے اطراف 32 رخ ہیں ، ہر رخ 8 فٹ کا ہے۔

مانا جاتا ہے کہ اگر اس کی تعمیر مکمل ہوجاتی تو یہ مینار قطب مینار سے بھی دوگنا بلند ہوتا۔ علاء الدین چاہتا تھا کہ اس مینار کا نام اُس کے اپنے نام موسوم ہو۔

پھر بھی اس ادھورے علائی مینار کو دیکھنے زائرین کافی اچھی تعداد میں آتے ہیں ۔ قطب کامپلیکس کا حصہ یہ علائی مینارتاریخ ہند کا ایک چشم دید گواہ ضرور مانا جاتا ہے۔

یہ مصنف کی ذاتی رائے ہے۔
(اس ویب سائٹ کے مضامین کوعام کرنے میں ہمارا تعاون کیجیے۔)
Disclaimer: The opinions expressed within this article/piece are personal views of the author; and do not reflect the views of the Mazameen.com. The Mazameen.com does not assume any responsibility or liability for the same.)


تبصرے بند ہیں۔