عین الحیوٰ ۃ کی کثیر المنفعت دوائیں و غذائیں

 حکیم شمیم ارشاد اعظمی

محمدبن یوسف ہروی(م:۱۵۴۲ء) عہد مغلیہ کا مشہور طبیب و مصنف گذراہے۔ اس نے طب پر کئی کتابیں لکھی ہیں۔ بحر الجواہر طبی لغت پر اس کی بہت مشہور کتاب ہے جس کی کئی اشاعت منظر عام پر آچکی ہیں۔ اس کی دوسری اہم کتاب  عین الحیاۃ المعروف بہ کتاب المعمرۃ ہے۔ حکیم سید ظل الرحمن نے اس کتاب کی تدوین،تحقیق اور ترجمہ کے فرائض انجام دیئے ہیں۔ یہ کتاب ابن سینا اکیڈمی، انڈیا سے۲۰۰۷ میں شائع ہوئی ہے۔ صفحات کی تعداد ۳۱۴ ہے۔

محمد بن یوسف ہروی نے سب سے پہلے امراض المشائخ(Geriatric) طب کا موضوع بنایا ہے،اس سے پہلے کسی بھی طب میں اس موضوع سے متعلق کوئی  مواد نہیں ملتا ہے۔ اس میں خاص طور سے ان ادویہ اور تدابیر سے بحث کی گئی ہے جو عمر کو  بڑھانے والی ہیں اور پیری کے عمل کو روکنے والی ہیں۔  اس کتاب میں تین مقاصد (ابواب ) بیان کئے گئے ہیں۔ (۱) المقصد الاولیٰ فی تحقیق الحرارۃ الغریزیہ [پہلا مقصد حرارت غریزیہ کی تحقیق] (۲) المقصد الثانی  فی الاشیاء المقویہ للحراۃ الغریزیۃ والمعمرۃ [دوسرا  مقصد حرارت غریزیہ کو قوی اور عمر بڑھانے والی اشیاء](۳)المقصد الثالث  فی الاشیاء المضعفۃ الحرارۃ  الغریزیۃ و الناقصۃ [ تیسرا مقصد حرارت غریزیہ کو کمزور عمر کو کم کرنے والی اشیاء]

اس کتاب میں کل ستانوے ادویہ کا تذکرہ ہے جن میں زیادہ تر مفرد ہیں اور کچھ مرکبات بھی شامل ہیں جیسے آلسن، آس، ابریشم، ارز، افعی، اترج، آملہ، انوشدارو،ایرسا، بادرنجبویہ، باد زہر،برشعشا، بزر رازیانج، بزر ریحان، بسد، بسر، بسباسہ، بہرامج، بہمن، بیضہ، تانبول، تبن الشعیر،تریاق کبیر،تفاح، تین، ثوم، جدوار، جائفل،جلاب، جلنجبین،حریر،حصر النفس،حمص، خمر، خولنجان،دارچینی، دار شیشعاں، دار فلفل، درونج، ذہب، راسن، رش الماء، رُطب، رمان، ریح طیب، زباد، زرنباد، زمرد، زعفران، زرنب، زنجبیل، زیتون، ساذج، سعد، سفرجل، سکر، سلیخہ، سنبل الطیب، سورنجان، سوسن، شونیز، صندل، طین مختوم، عسل، عنبر، عود، غالیہ،فاغیہ، فالوذج، فراخ الحمام، فرنجمشک، فستق، فضہ، قاقلہ، قرنفل، قسط، قشر اترج، کبابہ، کمثری، کندر، لسان الثور، لعل، لولو، لوز، ماء اللحم، ماء الورد،مثلث، مسک،مصطگی، مومیائی، نانخواہ، نعناع، نمام، ورق القنب، ہال بوا، ہلیلج، یاقوت وغیرہ۔ اس کے علاوہ کچھ غذائی تدابیر اور اعمال کا بھی تذکرہ ملتا ہے۔

راقم کو کتاب کے مطالعہ کے وقت اس بات کا احساس ہوا کہ اگر اس میں مذکور بعض دواؤں کے مخصوص افعال و خواص اور مجربات،جسے مصنف نے بڑے اعتماد کے ساتھ لکھا ہے، جمع کر دیاجائے،تاکہ علاج و معالجہ میں ان ادویات سے فائدہ اٹھایا جا سکے۔ ان میں بیشتر ادویہ معروف اور سہل الحصول ہیں دوسرے ان کا تعلق مفردات سے ہے اس لئے ان کا استعمال کرنا اور بھی آسان  ہوجاتاہے۔ راقم کی اطباء سے گذارش ہے کہ ذیل میں مذکور افعال و خواص اور مجربات کو وہ عملی طور سے بھی جانچیں تاکہ خود اعتماد حاصل ہو   اور اس قیمتی ورثہ کو مزید عملی جامعہ پہنا کر معتبر بنایا جاسکے۔ اس کتاب میں مصنف کے تجربہ ومشاہدہ کے علاوہ بقراط، دیسقو ریدوس،جالینوس،رازی، ابن زہر، ابن سینا،طبری،سمر قندی،محمود بن الیاس، عبداللہ ابن جبرئیل، شریف، مالکی، تمیمی، کمال الدین دمیری کے مجربات اور معمولات شامل ہیں۔

 افعی: طبری کا کہنا ہے کہ اگر خشک سانپ کاجلائیں اور اس کی خاک کو روغن زیتون میں ملا کر طلاء کریں خنازیر کو تحلیل و رفع کر نے میں مجرب ہے۔

افعی: سانپ کے سر کو گردن میں میں لٹکانے سے خنازیر کو شفا ملتی ہے۔ اگر عورت سانپ کے جلد کی دھونی لے تو مشیمہ یا مردہ بچہ یا جو پیٹ میں ہے وہ جلد خارج ہوتا ہے۔ یہ مجرب ہے۔

آملہ: اگر آملہ ۶ گرام کوٹ پیس کر شیریں پانی میں دو گھنٹہ بھگوئیں پھر نچوڑ کر صاف کر کے دوبارہ بھگوئیں۔ اس طرح تین مرتبہ کر نے کے بعد آنکھوں میں قطور کریں تو بیاض عین کو نفع دینے میں مجرب ہے۔

بر شعشا: مقوی حرارت غریزی اور اکثر امراض باردہ میں مفید ہے۔ مزمن بخاروں، انتساب نفس اور برودت کے سبب عارض کھانسی کی بہترین دواؤں میں ہے۔ میں (ہروی)نے ایک شخص کو جو سعال مزمن میں مبتلا تھا اور کوئی علاج کار گر نہیں ہو رہا تھا تین دن تک روز آنہ ایک گرام برشعشا تجویز کیا اور وہ ٹھیک ہوگیا۔

بیضہ: بری کچھوے کا انڈا بچوں کی کھانسی میں مجرب ہے۔

انجیر: اگر انجیر کھٹے سرکہ میں نو دن بھگو کر طحال پر ضماد کریں اور اس میں سے چار عدد روزآنہ کھائیں تو طحال کی صلابت اور سختی تحلیل کر نے میں بہت مجرب ہے۔

ثوم: اگر ثوم (لہسن) کو پیس کر جند بیدستر کے ہمراہ روغن زیتون کہنہ میں ملا کر ضماد تیار کریں اور بچھو کے کاٹے کی جگہ لگائیں تو باہر کی طرف زہر جذب کر نے اور اس کا ثر زائل کر نے میں مجرب ہے۔

ثوم:ہروی لہسن کے بارے میں لکھتے ہیں کہ میں نے ایک شخص کو دیکھا جو استسقاء طبلی میں مبتلا تھا لہسن کے کثیر مقدار میں استعمال کر نے سے ۴۰ روز سے کم میں وہ شفا یاب ہو گیا۔

ثوم:جس شخص کے آنکھ میں برف سے تکلیف لاحق ہو وہ لہسن میں سلائی داخل کر کے بطور سرمہ لگائے اور لہسن کھائے تو اس کی تکلیف جاتی رہتی ہے، یہ مجرب ہے۔

حرمل:حرمل کا ۵ گرام سفوف ۱۲ دن مسلسل رات کو کھائیں تو عرق النساء کے لئے مفید ومجرب ہے۔

کبر:اگر پوست بیخ کبر ۱۰ گرام پانی میں خوب جوش دے کر رب انگور حل کر کے پئیں تو وہ مثل شراب کے نشہ لاتا ہے  اور ہ مجرب ہے۔

خولنجان:خولنجان ۲ گرام باریک پیس کر نصف لیٹر گائے کے دودھ میں چھڑکیں اور نہار منھ پئیں تو باہ بڑھانے میں مجرب ہے۔

شونیز:دیسقوریدوس کا بیان ہے کہ اگر شونیز سرکہ کے ساتھ لگائیں تو بثور لبنیہ اور جرب متقرح کو ختم کرنے میں مجرب ہے۔

شہد:اگر چونے کو پیس کر شہد یا انگور کے گاڑھے پانی میں ملا کر ضماد کریں تو بچھو کے کاٹے کے درد میں سکون کے لئے مجرب ہے۔

کبوتر:اگر کبوترکو ۲۰ دن مٹر کھلا کر اس کا گوشت نوش کریں تو ازالہ خدر کے لئے مجرب ہے۔

قرنفل:ابن زہر لکھتے ہیں کہ دماغ کی طرف صعود ابخرات کے روکنے میں قرنفل مجرب ہے۔

لبن :ابن یوسف ہروی لکھتے ہیں کہ میں نے سعفہ میں مبتلا ایک بچے کو دیکھا جسے کسی علاج سے فائدہ نہیں ہوا تھا اور یہ شکایت اسے بارہ برس سے تھی میں نے ایسے مکھن سے اس کا علاج کیا جسے اس دودھ سے ا بال کر نکالا گیا تھا جسے دوہے ہوئے ایک گھنٹہ نہیں گذرا تھا۔ اس علاج سے اس کی شکایت جاتی رہی۔

لبن:رازی لکھتے ہیں کہ بکری کا دود ھ شکرکے ساتھ استعمال کرنا مالیخولیا میں مجرب ہے۔

آب گلاب:ماء الورد کو سر پر بہانے سے خمار اور درد سر کو سکون ملتا ہے، اس کے لئے روغن گل بھی مجرب ہے۔

مصطگی:مصطگی، ہیل خرد اور عود ہندی ہموزن کاشربت انار اور نعناع کے ساتھ استعمال قے بلغمی کو روکنے میں مجرب ہے۔

نانخواہ:نانخواہ سونگھنے، پیسنے اور لگانے تینوں صورتوں میں درد سر دور کرنے میں مجرب ہے۔

نعناع:دودھ جمنے کی صورت میں ور م پستان میں نمک کے ساتھ نعناع کا ضماد درد اور ورم کو ساکن کرنے میں مجرب ہے۔

ہال بوا (ایلائچی):ایک بچے کو قے کی شکایت تھی اور کوئی علاج کار گر نہیں ہو رہا تھا۔ میں (ہروی) نے اسے ایک گرام بڑی ایلائچی شربت لیموں کے ہمراہ تین دن استعمال کرائی۔ اس کے کھانے سے شکایت رفع ہوگئی۔

ہال بوا (ایلائچی):میں (ہروی) نے اپنے تجربہ میں اسہال اور  بچوں کی قے  میں بعض شربتوں کے ساتھ ایلائچی کو بہت نمایا طور پر فائدہ پایا ہے۔

مخصوص افعال

آملہ:آملہ بہت فیض بخش دواؤں میں ہے اور تقویت قلب میں عجیب خاصیت رکھتا ہے۔

بادرنجبویہ:ابن سینا لکھتے ہیں کہ بادرنجبویہ میں تفریح و تقویت قلب کی عجیب خاصیت ہے، اس خاصیت میں اس کی عطریت، تلطیف، تفتیح اور قوت قبض سے مدد ملتی ہے۔

باد زہر:باد زہر کے استعمال سے کسی آفت اور خلط خام میں جوش کا وہ خطرہ نہیں ہوتا جیسا کہ مژو دیطوس کے استعمال سے ہوتا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ یہ اپنے جو ہر کی خاصیت اور حشرات کے کاٹے اور حیوانی و نباتی زہروں کے خلاف اپنی تریاقی خاصیت کی بنا پر عمل کرتی ہے۔

بزر ریحان :بزر ریحان کے بارے میں صاحب مغنی کا کہنا ہے کہ جس طرح اخروٹ کو جوہر دماغ کے حفظ میں خاص کر جب وہ شکر میں پروردہ ہو اور گل سرخ و عناب کو پھیپھڑے کے مزاج اور اس کے جو ہر کے حفظ میں خصوصیت حاصل ہے اسی طرح تخم ریحاں کو نفس اور اعضاء کو قوی کر نے اور اسہال کو روکنے میں خصوصیت حاصل ہے۔

تفاح( سیب):تفاح تفریح و تقویت قلب میں بڑی خاصیت رکھتا ہے، اس میں اس کی عطریت اور حلاوت معین ہوتی ہے۔

تفاح( سیب):بقراط کہتے ہیں کہ سیب قلب کے لئے، بہی معدہ کے لئے، انار جگر کے لئے، انجیر طحال کے لئے اور تربوز مثانہ کے لئے مخصوص طور پر نفع مند ہیں۔

ریشم:ریشم کے کے عجیب فعل میں یہ ہے کہ نیا ریشم جوؤں کو روکتا ہے لیکن اگر وہ پرانا اور بوسیدہ ہے تو جوں پیدا کرتا ہے۔

دارچینی: ابن سینا کہتے ہیں کہ دارچینی میں موجود عطریت کی بنا پر اس مں تفریح کی خاصیت پائی جاتی ہے۔

دار فلفل:دار فلفل پانی کے ہمراہ کھانے سے صرع اور فالج کو بالخاصیت نفع ہوتا ہے۔

درونج:درونج تفریح و تقویت قلب کے لئے بالخاصیت بہت عمدہ ہے۔ یہ ایک ایسے پانی کے ساتھ جس میں شراب تفاح ملی ہو قلب کی تسخین ختم کرتی ہے۔ خفقان حار کے لئے اس کے ساتھ تھوڑا کافور ملا کر استعمال کریں اس سے اس کی خاصیت بڑھ جاتی ہے اور خفقانی کیفیت رفع ہوجاتی ہے۔

ذہب (سونا):سو نے کی خاص خاصیت یہ ہے کہ خواہ اس کی طرف نظر کی جائے یا پہنا جائے یا اسے داخلی طور پر استعمال کیا جائے، اس کے ذریعہ قلب کو بہترین تفریح حاصل ہوتی ہے۔ اس کی ملکیت بھی بالخاصیت مقوی حرارت غریزی، مقوی قلب و بدن ہے۔

راسن:راسن کے بارے میں ابن سینا لکھتے ہیں کہ تفریح وتقویت قلب کی اس میں عجیب خصوصیت ہے۔ اس کی مصری قسم خاص طور سے سب سے اچھی ہوتی ہے۔

زرنباد:ابن سینا کے مطابق زرنباد میں تفریح و تقویت قلب کی خصوصیت پائی جاتی ہے اور یہ دونوں باتیں بالخاصیت اس کی قوت کی وجہ سے انجام پاتی ہیں، جس میں اس کے فعل قبض و تلطیف سے معاونت ملتی ہے۔

زرنباد: جوہر روح سے بہت مناسبت و موافقت کی وجہ سے زرنباد جگر کی روح کو قوت دیتا ہے اسی وجہ سے اسے مسمن دواؤں میں بھی شامل کیا جاتا ہے۔

زمرد:زمرد کی خاصیت یہ ہے کہ اگر اسے پئیں تو یہ قاتل زہروں اور حشرات کے کاٹنے کو فائدہ دیتا ہے۔

زمرد:تمیمی کا کہنا ہے کہ زمرد کی انگوٹھی پہننے سے فرحت و سرور حاصل ہوتا ہے اور معدہ کا درد سکون پاتا ہے۔ ابو مروان نے لکھا ہے کہ اگر اسے لٹکایا جائے تو صرع کو فائدہ دیتا ہے۔

ساذج:ساذج اپنی عطریت کی وجہ سے برودت معدہ، جگر، خفقان اور بخر کے لئے نافع ہے۔

سورنجان:تمیمی کا بیان ہے کہ اگر سورنجان پیس کر عمر رسیدہ بھیڑ کی چربی میں ملا کر لگائیں تو بواسیر کو دفع کر نے کی اس میں عجیب خاصیت ہے۔

طین مختوم:طین مختوم تفریح و تقویت قلب کے لئے عجیب خاصیت رکھتی ہے۔ یہ ہر قسم کے زہروں کی تریاق ہے۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ اس میں روح کی تنویر و تعدیل کی خصوصیت پائی جاتی ہے، جس میں اس کی لزوجت اور قوت قبض معاون ہوتی ہے۔

طین مختوم:طین مختوم میں قلب کی قوت اور اس کے تفریح کی اس قدر زیادہ خاصیت ہے کہ وہ تریاقیت کے درجہ تک پہونچی ہوئی ہے۔

کبوتر:صاحب حیاۃ الحیوان نے لکھا ہے کہ چیچک کا مریض اگر کبوتروں کے قریب یا جس گھر میں کبوتر بکثرت ہوں قیام کرے تو ان کی قربت سے وہ شفایاب ہوتا ہے۔ اسی طرح ان کا قرب چیچک، فالج اور سکتہ سے محفوظ رکھتا ہے۔ یہ ان کی ایک انوکھی خاصیت ہے۔

فرنجمشک:فرنجمشک اپنی خاصیت کی وجہ سے قلب میں تفریح پیدا کرتی ہے۔ تفریح و تقویت قلب میں اس کی عطریت معین ہوتی ہے۔

فرنجمشک:سمرقندی کا کہنا ہے کہ فرنجمشک میں معمولی تلخی اور عطریت کے ساتھ قوت قابضہ پائی جاتی ہے، اسی وجہ سے یہ جگر کی تقویت کا باعث ہوتی ہے۔ اور سینہ و پھیپھڑے سے ان اخلاط کو باہر نکالتا ہے جو ان کی مجاری میں پیوست ہوتے ہیں۔

قشراترج:ابن سینا لکھتے ہیں کہ اترج کے چھلکے مفرحات تریاقیہ میں ہیں۔ اس خاصیت میں ان کی حرارت معین ہوتی ہے۔

جوہر کی خاصیت: کہرباء مفرح و مقوی قلب ہے۔ اس خاص وصف میں اس کی نورانیت، شعاعیت اور جوہر روح کو تقویت دینے میں اس کا فعل معین ہے۔

لازورد:لازورد کی طرف نظر کرنا بھی مفرح ہے، خاص طور سے جب اسے سونے کے ساتھ ملایا گیا ہو۔

لحم الغزال:لحم الغزال کے بارے میں ابن زہر نے لکھا ہے کہ یہ اپنی خاصیت کی وجہ سے مقوی حرارت غریزیہ و نافع غشی ہے۔ اور اس کی یہ خصوصیت تجربہ شدہ ہے۔ کہاجاتا ہے کہ اس اکا استعمال آب روان اور پہاڑوں کی طرح دل خوش کن اور دافع رنج و غم ہے۔

لسان الثور:تفریح و تقویت قلب میں لسان الثور کو بہت خصوصیت حاصل ہے۔ اصل میں اس میں رقیق سودا کے اسہال کی جو خصوصیت پائی جاتی ہے وہ تفریح و تقویت قلب کے لئے معاون ہوتی ہے۔ اس سے جوہر روح اور خون کا تنقیہ ہوتا ہے۔

لولو:ابن زہر نے لولو کے بارے میں لکھا ہے کہ جوہر دماغ کی حفاظت کی اس میں خاص خاصیت پائی جاتی ہے۔

          ماء اولورد:ماء اولورد میں موجود عطریت اور قبض کے سبب سونگھنے سے غشی زائل ہوجاتی ہے۔ حواس خمسہ میں تحریک اور نفس میں انبساط واقع ہوتا ہے، خفقان حار کو نفع اور جسم کو قوت ملتی ہے۔

مومیائی:محمود بن الیاس نے لکھا ہے کہ مومیائی میں تقویت روح کی بڑی خاصیت پائی جاتی ہے اور اس خاصیت میں اس کی قوت لزوجت معاون ہوتی ہے۔

نعناع:ابن سینا نے لکھا ہے کہ پودینہ میں جو لطیف عطریت اور تلخی و عفوصت کے اختلاط سے جو لذیذ شیرینیت اور مناسب انقباض کی جو قوت پائی جاتی ہے وہ تفریح قلب میں بہت معاون ہوتی ہے۔

ورق القنب:عبداللہ ابن جبرئیل کا کہنا ہے کہ بھنگ کے پتوں کو بچے کر سر کے نیچے رکھنے سے بچے ام الصبیان سے محفوظ رہتے ہیں۔

یاقوت:صاحب نہایہ شریف نے لکھا ہے کہ مردوں اور عورتوں میں سے جو یاقوت پہنتا ہے وہ صرع سے محفوظ رہتا ہے،یہ اس کی بے مثل خاصیت ہے۔

تبصرے بند ہیں۔