غرض کے واسطے اس نے کیا کیا نہ کیا 

حبیب بدر ندوی

غرض کے واسطے  اس نےکیاکیا نہ کیا

سب کچھ کیا پر ظالم نے وفا نہ کیا

مرغ بسمل سا مقتل میں تڑپایا مجھے
دیکھ میرا خلوص کہ میں نے جفا نہ کیا

نیت میں گر کھوٹ تھی تو اپنا نہ بناتے
اپنا کے بیگانہ بنایا تو نے اچھا نہ کیا

اخوت کی کچھ حدیں مقرر  ہیں بدر
حدوں کو پار کر دیا تو نے اچھا نہ کیا

خار اور پھول میں بہر حال فرق ضروری ہے
کانٹوں کو پھول سمجھ لیا تونے اچھا نہ کیا

تبصرے بند ہیں۔