غزل- اگر میری نظر تجھ پر جمی ہے

خان حسنین عاقبؔ

اگر میری نظر تجھ پر جمی ہے
تو دنیا کی ہر اک شئے کیوں تھمی ہے

یہاں رکھا تھا کل تابوت میرا
درویوار میں اب تک نمی ہے

بھلا ویسے تو تم اچھے بھلے ہو
جہاں دِل ہے، وہیں تھوڑی کمی ہے

حرارت اِس بدن میں کیا ملے گی
یہاں تو برف ہر اک سو جمی ہے

تمہیں اخلاص ہے مطلوب ہم سے
اِسی اک چیز کی تم میں کمی ہے

گھڑی میں تولہ اور ماشہ گھڑی میں
مزاجِ حسن عاقبؔ موسمی ہے

تبصرے بند ہیں۔