ہمیں سے روشن ہے ساری دنیا

اشہد بلال چمن ابن چمن

ہمیں سے روشن ہے ساری دنیا ہمیں ہیں محروم روشنی سے
ہماری ایڑی سے آب نکلا ہمیں ہیں بے حال تشنگی سے

ہمیں سے سیکھا ہے اس جہاں نے محبتوں کے اصول سارے
ہمیں کہ بوتے ہیں نفرتوں کے تخم انا کی کشیدگی سے

ہمیں کو رب نے سبب بنایا نزول رحمت کا سر زمیں پر
ہمیں نے تالے لگا لئے ہیں خدا کی رحمت پہ سرکشی سے

ہمیں نے توڑا غرور قیصر ہمیں اکھاڑے ہیں باب خیبر
ہمیں نے دل بھی لگالیا ہے جہان فانی کی دلکشی سے

ہمیں نے بدر و حنین لڑ کر نظام حق کو کیا تھا نافذ
ہمیں نے فرقے بنا کے لوگوں کو دور رکھا ہے آگہی سے

ہمیں سے گونجی صداء وحدت پہاڑ و جنگل میں بحر و بر میں
ہمارے اپنے عمل ہی لیکن جدا ہیں اب روح بندگی سے

ہمارا اپنا ہے بیت مقدس ہمیں حرم کے ہیں پاسباں بھی
ہمیں نے دھویا ہے ہاتھ لیکن ذرا سی غفلت میں بابری سے

ہمیں نے مالی بنایا جس کو لہو سے سینچے ہوئے چمن کا
ہمیں کو مجرم بنا کے کرتا ہے چھیڑ خوانی کلی کلی سے

ِہمیں ہیں رہبر ہمیں ہیں داعی ہمیں ہیں ابن چمن ؔ سپاہی
ہمیں چنا ہے خدا نے سب کو نکال لانے کو گمرہی سے

تبصرے بند ہیں۔