غزل: غبارِدشتِ طلب زیادہ ہے تو جنوں میں زیادہ ہوجا

غبارِدشتِ طلب زیادہ ہے تو جنوں میں زیادہ ہوجا
مہارِ ناقہ کو پشتِ ناقہ پہ ڈال پاپیادہ ہوجا

بس ایک ہی راستہ ہے دنیا کو زیر کرنے کا، جیتنے کا
یہ جتنی پرپیچ ہوتی جائے اسی قد سہل و سادہ ہوجا

یہ میرا ذمہ کہ خود تری منزلیں تعاقب کریں گی تیرا
بس ایک محمل کو دیکھ اور بے نیازِ رخت وجادہ ہو جا

وہ جس کے ادنی سے اک اشارے پہ مہر و مہتاب جاگتے ہیں
اسی کے قدموں پہ اپنی مرضی کو ڈال دے، بے ارادہ ہوجا

اور اس سے پہلے کہ چشمِ بینا سے تابِ نظارہ چھین لی جائے
قریب کے منظروں میں زنجیرِ ذہن کچھ تو کشادہ ہوجا

افتخار عارف

تبصرے بند ہیں۔