قدم تو رکھ دیا خوش ہو کے چاند پر اپنا 

مقصود اعظم فاضلی

قدم تو رکھ دیا خوش ہوکے چاند پر اپنا
زمیں سے ٹوٹ گیا رابطہ مگر اپنا

ترے نہ ہو نے کا غم رات دن ستائے گا
یہ اور بات کہ کٹ جائے گا سفر اپنا

میں اپنی بات وہاں کہنے جا رہا ہوں ، جہاں
ہر ایک شخص کا ہے نقطہء نظر اپنا

وہ. میری بات سنیں گے یہ غیر ممکن ہے
میں پھوڑتا ہوں عبث پتھروں سے سر اپنا

تماش بیں ہیں ابھی محویت کے عالم میں
گیا دکھا کے تماشہ ، تماشہ گر اپنا

فضا چمن کی مکدر سی ہو گئی اعظم
پرندے چھوڑ کے جانے لگے ہیں گھر اپنا

تبصرے بند ہیں۔