قرآن مجید کا فلسفئہ انتقام

قمر فلاحی

کسی بات کے انکار کے بعد انکاری کے خلاف جو بدلہ لینے یا سزا دینے کا جذبہ بیدار ہوتاہے اسے قرآن مجید کی زبان میں انتقام کہتے ہیں۔

کفار ومشرکین اور منافقین کامطالبہ اہل ایمان سے یہ رہا ہے کہ وہ گھر واپسی کرلیں، دوبارہ کفر کی طرف لوٹ جائیں اور دین اسلام کی تبلیغ نا کریں جب اہل ایمان نے اس مطالبہ کا انکار کیا تو مخالفین کے سامنے یہ بہت سنگین جرم بن گیا اور وہ انتقام پہ اتارو ہوگئے۔
ٹھیک اسی طرح اللہ تعالی کا مطالبہ بنی نوع آدم سے یہ ہیکہ وہ اللہ تعالی کی ان باتوں پہ چلیں جس کا ذکر قرآن اور حدیث میں ہے مگر اس کے باوجود جب بنی آدم خواہ وہ مسلمان ہوں یا کافر اسلام کے مطابق نہیں چلتے تو یہ اللہ سبحانہ کے نزدیک بڑا سنگین جرم ہوجاتاہے اور اللہ تعالی ایسے فرد اور جماعت کو ہلاک کردیتا ہے خواہ اسے سمندرمیں ہی کیوں نا غرق کرنا پڑے۔

اللہ تعالی کے نزدیک بہترین ذکر کا ذریعہ اللہ کی آیتوں سے تذکیر کرنا ہے اور کوئ اس ذکر سے بھی نصیحت حاصل نہ کرے تو یہ اللہ تعالی کو برداشت نہیں ہے۔

کوئ یہ نہ سمجھ لے کہ اللہ تعالی سخت نہیں ہے صرف رحیم ہے اسی لئے اللہ تعالی نے اپنی صفت ذوانتقام بھی بتائ ہے تاکہ بندہ اللہ تعالی سے ڈرے اور اس ذات کی ہر بات تسلیم کرے۔

یہ صرف اسی بات کا انتقام لے رہے ہیں کہ انہیں اللہ نے اپنے فضل سے اور اس کے رسول نے دولت مند کردیا اور اگر یہ اب بھی توبہ کرلیں تو ان کےحق میں بہتر ہے [اللہ کے رسول ص ذریعہ بنے تھے اس لئے رسول اللہ ص کا ذکر آگیا ہے ورنہ حقیقی فضل کا باعث صرف اللہ تعالی ہے اسی لئے ضمیر واحد کی آئ ہے من فضلہ نہ کہ من فضلھما]۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ التوبہ 74

يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ جَاهِدِ الْكُفَّارَ وَالْمُنَافِقِينَ وَاغْلُظْ عَلَيْهِمْ وَمَأْوَاهُمْ جَهَنَّمُ وَبِئْسَ الْمَصِيرُ (73) يَحْلِفُونَ بِاللَّهِ مَا قَالُوا وَلَقَدْ قَالُوا كَلِمَةَ الْكُفْرِ وَكَفَرُوا بَعْدَ إِسْلامِهِمْ وَهَمُّوا بِمَا لَمْ يَنَالُوا وَمَا نَقَمُوا إِلا أَنْ أَغْنَاهُمُ اللَّهُ وَرَسُولُهُ مِنْ فَضْلِهِ فَإِنْ يَتُوبُوا يَكُ خَيْرًا لَهُمْ وَإِنْ يَتَوَلَّوْا يُعَذِّبْهُمُ اللَّهُ عَذَابًا أَلِيمًا فِي الدُّنْيَا وَالآخِرَةِ وَمَا لَهُمْ فِي الأَرْضِ مِنْ وَلِيٍّ وَلا نَصِيرٍ (74)

ان لوگوں نے[اہل ایمان سے] انتقام نہیں لیا مگر اس بنا پر کہ وہ ایمان لائے اللہ عزیز وحمید پہ۔ [البروج۔ 8]

وَهُمْ عَلَى مَا يَفْعَلُونَ بِالْمُؤْمِنِينَ شُهُودٌ(7) وَمَا نَقَمُوا مِنْهُمْ إِلا أَنْ يُؤْمِنُوا بِاللَّهِ الْعَزِيزِ الْحَمِيدِ(8) الَّذِي لَهُ مُلْكُ السَّمَاوَاتِ وَالأَرْضِ وَاللَّهُ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ شَهِيدٌ(9) إِنَّ الَّذِينَ فَتَنُوا الْمُؤْمِنِينَ وَالْمُؤْمِنَاتِ ثُمَّ لَمْ يَتُوبُوا فَلَهُمْ عَذَابُ جَهَنَّمَ وَلَهُمْ عَذَابُ الْحَرِيقِ(10)

پھر ہم نے ان سے بدلہ لیا یعنی ان کو دریا میں غرق کردیااس سبب سے کہ وہ ہماری آیتوں کو جھٹلاتے تھے اور ان سے بالکل ہی غفلت کرتے تھے۔[ الاعراف 136]

فَانْتَقَمْنَا مِنْهُمْ فَأَغْرَقْنَاهُمْ فِي الْيَمِّ بِأَنَّهُمْ كَذَّبُوا بِآيَاتِنَا وَكَانُوا عَنْهَا غَافِلِينَ (136)

اللہ تعالی نے گزشتہ کو معاف کردیا اور جو شخص پھر ایسی ہی حرکت کریگا تو اللہ انتقام لے گا اور اللہ زبردست ہے انتقام لینے والا۔ [المائدہ 95]

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لا تَقْتُلُوا الصَّيْدَ وَأَنْتُمْ حُرُمٌ وَمَنْ قَتَلَهُ مِنْكُمْ مُتَعَمِّدًا فَجَزَاءٌ مِثْلُ مَا قَتَلَ مِنَ النَّعَمِ يَحْكُمُ بِهِ ذَوَا عَدْلٍ مِنْكُمْ هَدْيًا بَالِغَ الْكَعْبَةِ أَوْ كَفَّارَةٌ طَعَامُ مَسَاكِينَ أَوْ عَدْلُ ذَلِكَ صِيَامًا لِيَذُوقَ وَبَالَ أَمْرِهِ عَفَا اللَّهُ عَمَّا سَلَفَ وَمَنْ عَادَ فَيَنْتَقِمُ اللَّهُ مِنْهُ وَاللَّهُ عَزِيزٌ ذُو انْتِقَامٍ (95)

اس سے بڑھ کو ظالم کون ہے جسے اللہ تعالی کی آیتوں سے وعظ کیا گیاپھر بھی اس نے ان سے منہ پھیر لیا [یقین مانو] کہ ہم گنہگاروں سے انتقام لینے والے ہیں۔ [السجدہ 22]

وَلَنُذِيقَنَّهُمْ مِنَ الْعَذَابِ الأَدْنَى دُونَ الْعَذَابِ الأَكْبَرِ لَعَلَّهُمْ يَرْجِعُونَ (21) وَمَنْ أَظْلَمُ مِمَّنْ ذُكِّرَ بِآيَاتِ رَبِّهِ ثُمَّ أَعْرَضَ عَنْهَا إِنَّا مِنَ الْمُجْرِمِينَ مُنْتَقِمُونَ (22)

تبصرے بند ہیں۔