قرآن مجید کا فلسفئہ ’فرقان‘

قمر فلاحی

فرق کہتے ہیں دو چیزوں کےدرمیان جدائ ڈال دینا ،دو پاٹ الگ کرنا، درمیان میں ایک واضح فاصلہ پیدا کرنا۔

البقرہ ۵۰ میں ہے  وَإِذْ فَرَقْنَا بِكُمُ الْبَحْرَ فَأَنْجَيْنَاكُمْ وَأَغْرَقْنَا آلَ فِرْعَوْنَ وَأَنْتُمْ تَنْظُرُونَ (50) یاد کرو جب ہم نے سمندر میں فرق ڈال دیا یعنی اسے دوحصوں میں تقسیم کردیا۔فرقان جب قرآن مجید کی صفت کے طور پہ استعمال ہوتا ہے تو اس کا مطلب وہ کتاب جو حق اور باطل کو دو حصوں میں بانٹ دے اور درمیان میں اتنا واضح فاصلہ پیداکردے کہ ہر کسی کو دونوں کی تقسیم سمجھ میں آجائے ، یہ فاصلہhairline  جیسا نہ ہوجسے دیکھ کر لوگ دھوکہ کھاجائیں اور دونوں کو ایک سمجھ بیٹھیں ۔الاسراء ۱۰۶وَقُرْآنًا فَرَقْنَاهُ لِتَقْرَأَهُ عَلَى النَّاسِ عَلَى مُكْثٍ وَنَزَّلْنَاهُ تَنْزِيلا (106) یوم الفرقان یوم بدر کو کہتے ہیں جس دن اسلام کے نام لیوا اور اسلام کےدشمن بالکل الگ الگ ہوگئے۔

موسی علیہ السلام نے دعا کی اے میرے رب ہم دونوں بھائیوں اور فاسقین [جو سامری کے ساتھ ہوئے ]ان کے درمیان فاصلہ ڈال دے۔المائدہ۲۵  قَالَ رَبِّ إِنِّي لا أَمْلِكُ إِلا نَفْسِي وَأَخِي فَافْرُقْ بَيْنَنَا وَبَيْنَ الْقَوْمِ الْفَاسِقِينَ (25)یہاں القرقان کو ماننے والوں کی ایک جماعت اور اس کے انکاری کی جماعت قائم ہوئ۔

ہدایت ہمیشہ الفرقان سے ملے گی کیوں کہ وہ غیر ملتبس ہوتی ہے ،اور ظاہر ہے یہ شرف صرف قرآن مجید کو حاصل ہے ۔البقرہ ۵۳ وَإِذْ آتَيْنَا مُوسَى الْكِتَابَ وَالْفُرْقَانَ لَعَلَّكُمْ تَهْتَدُونَ (53)اگر کوئی شخص یہ چاہے کہ اسے فرقان سے رہنمائ ملے تو اسے اللہ کا تقوی اختیار کرنا ہوگا ۔الانفال ۲۹ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِنْ تَتَّقُوا اللَّهَ يَجْعَلْ لَكُمْ فُرْقَانًا وَيُكَفِّرْ عَنْكُمْ سَيِّئَاتِكُمْ وَيَغْفِرْ لَكُمْ وَاللَّهُ ذُو الْفَضْلِ الْعَظِيمِ (29)

فرقان کی اصطلاح کو سمجھنے کیلئے فرقہ بندی کو سمجھنا بھی ضروری ہے کیوں کہ فرقہ بندی فرقان کے انکار کے بعد ہی ممکن ہے :

وہ چاہتے ہیں کہ اللہ اور اس کے رسول کے درمیان تفریق ڈال دیں ۔النساء ۱۵۰[اللہ کی بات ماننا اور رسول کی بات کا انکار کرنا دونوں میں تفریق ہے کیوں کہ اطاعت اللہ اور رسول دونوں کی بات یکساں طور پہ ماننے کو کہتے ہیں ۔

إِنَّ الَّذِينَ يَكْفُرُونَ بِاللَّهِ وَرُسُلِهِ وَيُرِيدُونَ أَنْ يُفَرِّقُوا بَيْنَ اللَّهِ وَرُسُلِهِ وَيَقُولُونَ نُؤْمِنُ بِبَعْضٍ وَنَكْفُرُ بِبَعْضٍ وَيُرِيدُونَ أَنْ يَتَّخِذُوا بَيْنَ ذَلِكَ سَبِيلا (150) أُولَئِكَ هُمُ الْكَافِرُونَ حَقًّا وَأَعْتَدْنَا لِلْكَافِرِينَ عَذَابًا مُهِينًا (151) وَالَّذِينَ آمَنُوا بِاللَّهِ وَرُسُلِهِ وَلَمْ يُفَرِّقُوا بَيْنَ أَحَدٍ مِنْهُمْ أُولَئِكَ سَوْفَ يُؤْتِيهِمْ أُجُورَهُمْ وَكَانَ اللَّهُ غَفُورًا رَحِيمًا (152)

ایک جزء کو دو بنانے کو فرق کہا جاتاہے مثلا رشتہ نکاح کے بعد ایک ایک رشتہ وجود میں آتا ہے اسے زوج کہتے ہیں اس کا اطلاق میاں بیوی دونوں کیلئے یکساں طور پہ ہوتا ہے جب طلاق واقع ہوتی ہے یہ جزء پھر دو حصوں میں تقسیم ہوجاتا ہے ،ایک مرد ہوجاتا ہے اور ایک عورت ہوجاتی ہے ایسے موقعوں کیلئے قرآن نے فرق کا استعمال کیا ہے،

الطلاق ۲،فَإِذَا بَلَغْنَ أَجَلَهُنَّ فَأَمْسِكُوهُنَّ بِمَعْرُوفٍ أَوْ فَارِقُوهُنَّ بِمَعْرُوفٍ البقرہ ۱۰۲  فَيَتَعَلَّمُونَ مِنْهُمَا مَا يُفَرِّقُونَ بِهِ بَيْنَ الْمَرْءِ وَزَوْجِهِ وَمَا هُمْ بِضَارِّينَ بِهِ مِنْ أَحَدٍ إِلا بِإِذْنِ اللَّهِ وَيَتَعَلَّمُونَ مَا يَضُرُّهُمْ وَلا يَنْفَعُهُمْ وَلَقَدْ عَلِمُوا لَمَنِ اشْتَرَاهُ مَا لَهُ فِي الآخِرَةِ مِنْ خَلاقٍ وَلَبِئْسَ مَا شَرَوْا بِهِ أَنْفُسَهُمْ لَوْ كَانُوا يَعْلَمُونَ (102)

بابل کے لوگ جادو سیکھنے کے بعد میاں بیوی کو الگ کرتے تھے۔

قرآن مجید کے مطابق پہلے دین سے دوری ہوتی ہے پھر اختلافات رونما ہوتے ہیں ،دین سے قریب رہنے والا اختلاف نہیں کرسکتا۔

آل عمران ۱۰۵وَلا تَكُونُوا كَالَّذِينَ تَفَرَّقُوا وَاخْتَلَفُوا مِنْ بَعْدِ مَا جَاءَهُمُ الْبَيِّنَاتُ وَأُولَئِكَ لَهُمْ عَذَابٌ عَظِيمٌ (105)  يَوْمَ تَبْيَضُّ وُجُوهٌ وَتَسْوَدُّ وُجُوهٌ فَأَمَّا الَّذِينَ اسْوَدَّتْ وُجُوهُهُمْ أَكَفَرْتُمْ بَعْدَ إِيمَانِكُمْ فَذُوقُوا الْعَذَابَ بِمَا كُنْتُمْ تَكْفُرُونَ (106) وَأَمَّا الَّذِينَ ابْيَضَّتْ وُجُوهُهُمْ فَفِي رَحْمَةِ اللَّهِ هُمْ فِيهَا خَالِدُونَ (107

اسلام کو چھوڑنے کے بعد کسی اور انسانی راستے پہ چلنا یا اس کے قریب ہونا فرقہ میں پڑنے کی وجہ ہے۔

الانعام ۱۵۳وَأَنَّ هَذَا صِرَاطِي مُسْتَقِيمًا فَاتَّبِعُوهُ وَلا تَتَّبِعُوا السُّبُلَ فَتَفَرَّقَ بِكُمْ عَنْ سَبِيلِهِ ذَلِكُمْ وَصَّاكُمْ بِهِ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُونَ (153)

آل عمران ۱۰۳وَاعْتَصِمُوا بِحَبْلِ اللَّهِ جَمِيعًا وَلا تَفَرَّقُوا وَاذْكُرُوا نِعْمَةَ اللَّهِ عَلَيْكُمْ إِذْ كُنْتُمْ أَعْدَاءً فَأَلَّفَ بَيْنَ قُلُوبِكُمْ فَأَصْبَحْتُمْ بِنِعْمَتِهِ إِخْوَانًا وَكُنْتُمْ عَلَى شَفَا حُفْرَةٍ مِنَ النَّارِ فَأَنْقَذَكُمْ مِنْهَا كَذَلِكَ يُبَيِّنُ اللَّهُ لَكُمْ آيَاتِهِ لَعَلَّكُمْ تَهْتَدُونَ (103)

یہاں بحبل اللہ سے مراد قرآن کا بتایا ہوا راستہ یعنی اسلام ہے اسے چھوڑنے والا فرقہ کا شکار ہوتا ہے ۔

النساء ۱۳۰ وَلَنْ تَسْتَطِيعُوا أَنْ تَعْدِلُوا بَيْنَ النِّسَاءِ وَلَوْ حَرَصْتُمْ فَلا تَمِيلُوا كُلَّ الْمَيْلِ فَتَذَرُوهَا كَالْمُعَلَّقَةِ وَإِنْ تُصْلِحُوا وَتَتَّقُوا فَإِنَّ اللَّهَ كَانَ غَفُورًا رَحِيمًا (129) وَإِنْ يَتَفَرَّقَا يُغْنِ اللَّهُ كُلا مِنْ سَعَتِهِ وَكَانَ اللَّهُ وَاسِعًا حَكِيمًا (130) یہاں بھی میاں بیوی کے ایک رشتہ زوج کے منقطع ہونے کو فرقہ کہا گیا ہے ۔

قیامت کا دن یوم الفرقان ہوگا اس دن یہ التباس ختم ہوجائیگا کہ کون کس جماعت سے تعلق رکھتا ہے۔

الروم ۱۴وَيَوْمَ تَقُومُ السَّاعَةُ يَوْمَئِذٍ يَتَفَرَّقُونَ

تبصرے بند ہیں۔