قرآن کریم اور مالی معاملات

مجتبیٰ فاروق

  قرآن مجید نے جامع، مکمل اور واضح نظام زندگی کاایک اعلیٰ تصور پیش کیااور زندگی کے ہر معاملے میں رہنما اصول پیش کیے ہیں۔  معاشیات بھی انسانی زندگی کا ایک اہم پہلو ہے اور مال و زر انسان کی بنیادی ضروریات میں سے ہے۔ قرآن کریم  میں بہت سی آتیں ہیں جن میں مال کو خیر اور فضل سے تعبیر کیا گیا ہے اوراس خیر اور فضل سے فائدہ اٹھانے کی تلقین کی گئی ہے۔ ایسی بھی متعدد آیات ہیں جن میں تحقیر اور مذحمت کا پہلو غالب ہیں اور مال کو فتنہ سے بھی تعبیر کیا گیا۔  قرآن کریم نے اسی فتنہ (آزمائش )  اور مال کے دلدل میں لغزش کھانے سے بچنے تاکید کی ہے

 زیر نظر کتاب ’’قرآن کریم اور مالی معاملات‘‘ میں ان تعلیمات کو واضح کیا گیا جن کا تعلق انسان کے معاشی پہلو یعنی انسان کے مالی معاملات سے ہے۔ اس کے مصنف معروف محقق و مصننف، استاد اور مجلہ علوم القرآن کے مدیر پروفیسر ظفر الاسلام اصلاحی ہیں۔ اصلاحی صاحب کی ایک خاص بات یہ ہے کہ دلائل کے ساتھ ساتھ ان کی تحریروں میں تذکیری پہلو بھی غالب رہتا ہے۔

  زیر نظر کتاب پانچ ابواب پر مشتمل ہے۔ پہلا باب ’’معاشی وسائل۔ اللہ کی ربوبیت و رحمت کا مظہر‘‘  کے عنوان سے ہے جس میں مصنف نے واضح کیا ہے کہ مال کمانا یا حصول معاش کے لیے کوشش کرنا قرآ ن کی نظر میں نہ صرف جائز بلکہ مستحسن بھی ہے۔

دوسرا باب بعنوان ’’کسب  معاش کے اصول و ضوابط ‘‘ ہے۔ اس باب میں پروفیسر موصوف نے بتایا کہ قرآن کریم نے حصول معاش کے جدوجہد کے سلسلے میں انسان کو آزاد نہیں چھوڑا ہے بلکہ اس کے کچھ اصول و ضوابط مقرر کئے ہیں۔ پہلا اصول یاضابطہ قرآن کریم نے یہ مقرر کیا ہے کہ کسب معاش کے ضمن میں جائز ذرائع اختیار کیا جائے اور باطل طریقے سے مال کے حصول و استعمال کرناجائز نہیں ہے۔ کسب معاش کے سلسلے  قرآن کریم میں خیانت و بددیانتی ، دھوکہ دھڑی، فریب، کذب و غلط بیانی اور عہد شکنی کے ساتھ ساتھ سود، جوا، شوت اور لوٹ کھسوٹ کی ممانعت کی گئی ہے اور ان سے بچنے کی تاکید کی گئی ہے۔

تیسرے باب کا عنوان ’’انفاق کے اصول و آداب ‘‘ہے جس میں مصنف نے تفصیل سے بتایا ہے کہ قرآن کریم میں مال خرچ کرنے کے اصول و آداب بھی واضح کئے گئے ہیں۔ اس سلسلہ میں پہلی ہدایت یہ ہے کہ بلا ضرورت مال خرچ نہ کیا جائے دوسری ہدایت یہ ہے کہ مال خرچ کرنے کے سلسلے میں بخل سے کام نہ لیا جائے اور قرآن کی نظر میں یہ ایک ناپسندیدہ عمل ہے۔ تیسرا اصول یہ کہ جب بھی کچھ انفاق کیا جائے تو اس سے مقصود صرف رضائی الٰہی کی طلب ہو۔ انفاق کے ضمن میں ایک اور بات یہ ہے کہ یہ ریا و نمود کی آمیزش سے پاک ہو اور اس میں شہرت و نمائش کا شائبہ تک بہ ہو۔ اس کے ساتھ ساتھ اس بات کی بھی ممانعت آئی ہے کہ کسی پر صدقہ و خیرات کر کے اس پر احسان نہ جتایا جائے۔ انفاق کے اصول و آداب میں یہ بھی ہے کہ اللہ کے راستے میں عمدہ اور پسندیدہ مال خرچ کیا جائے۔ اس کے علاوہ مقروضوں ومحتاجوں کے ساتھ ہمدردانہ رویہ کی ترغیب بھی دی گئی ہے۔

چوتھا باب’’ مال کے اولین مستحقین ‘‘ کے عنوان سے ہے۔ جس میں مصنف نے مال خرچ کر نے کے اولین مستحقین کا تذکرہ کیا ہے اور بتایا ہے کہ صاحب مال میں سب سے پہلے والدین اورگھروالے حق رکھتے ہیں۔ اس کے بعد دیگر ورثہ اور رشتہ داروں کی باری آتی ہے۔

آخری باب ’’مالی معاملات میں پختگی و خوشگواری کی تدابیر‘‘ کے نام سے ہے جس میں موصوف نے لکھاہے کہ قرآن کریم نے مالی معاملات میں پختگی و خوشگواری کی  چند اہم تدابیر اختیار کرنے کرنے پر زور دیا ہے۔ مثلا مالی معاملات میں عہد وپیمان اور قول و اقرار پورا کرنے کی تلقین کی گئی ہے اور لین دین کے دوران ریکارڑ تیار کرنا ضروری قرار دیا ہے۔

 بہترین گیٹ اپ کے ساتھ یہ کتاب شائع کی گئی ہے۔ کتاب ہر لحاظ سے قابل مطالعہ اور مفید ہے۔ توقع ہے کہ اس سے بھرپور فائدہ اٹھایا جائے گا۔

کتاب:  قرآن کریم اور مالی معاملات، مصنف: پروفیسر ظفر الاسلام اصلاحی، صفحات: ۴۸؍، قیمت: ۳۰؍روپے، اشاعت: ۲۰۱۷ء، ناشر:ادارہ دعوت القرآن، لکھنو

تبصرے بند ہیں۔