قصاص

شاہد کمال

اے خدا ظلم کی انتہا ہوچکی

ہوچکی انتہا

انتہا ہوچکی

خنجروں سے ٹپکتا ہوا یہ لہو

گولیوںکی صداؤں سے سہمے ہوئے

برگ نوزائیدہ

طائر خو ش نوا

طائر خوش گلو

لرزہ براندام ہیں شہر کے کاخ و کُو

دست قاتل کو بڑھ کر کو ئی روک لے

چاک کردئے کوئی سینۂ ظلم کو

قتل ہوتے ہوئے میں  نے دیکھا ہے انسانیت کو

تیرے معصوم ننھے فرشتوں کے خوں سے زمیں سرخ ہے

اپنے پیارے کی میت پہ روتی ہوئی ایک ماں

ظالموں سے قصاص قضا چاہتی ہے

آج انصاف خلق خدا چاہتی ہے

تبصرے بند ہیں۔