قلبی احساسات بروفات سید شبیراحمدصاحب

مرسل:  سالک ادیب بونتی
ازقم:  فائز شاہ پوری

سانحہ یہ بھی کیسااچانک ہوا
چھوڑرہبرچلااپنایہ کارواں

.

یاد میں انکی غمگین احباب ہیں
آنکھ سے اشک کی اک لڑی ہے رواں

.

حافظ محترم کا جو تھاحافظہ
ڈھونڈھنے سے بھی ہرگز نہ مل پائے گا
آپ اپنی ذہانت میں تھے منفرد،
اور تشابہ کی آیات کے کہکشاں
.

پاک طینت تھے وہ پاسبان وفا،
اور قرآن میں غوطہ زن تھے سدا
انکے کردار کی عظمتیں تھیں یہی
روبرو انکے تھے باادب آسماں

.

آپ کی موت بھی لائق رشک تھی، باوضو ہو کے خالق سے جو جاملے
ہر کسی کو میسر نہیں مرتبہ، صرف اسکے ولی کی ہے یہ عز و شاں

.

مسکرا کر سبھی سے وہ ملتے رہے
مثل مہتاب پرنور چہرہ لئے
آپ کی شخصیت تھی جلالی مگر
بن کے ہر دم رہے عاجزی کا نشاں

.

آپ کے دم سے کتنے ہی معصوم پھول
زمزموں میں وہ قرآں کے کھلتے رہے
آپ کیا چل بسے پھول مرجھا گئے
اور ویران سا ہو گیا گلستاں

.

شہرتوں کی بلندی پہ جاکر کہ بھی
کبر کا شائبہ تک نہ تھا آپ میں
خاکساری طبیعت میں تھی اس قدر
دیکھ کر ان کو ششدر تھے اھل جہاں

.

قابلِ  رشک فائز نصیبہ  رہا
صدقئہ جاریہ علم و فن جوبنا
آپ کی لحدجنت کی وادی بنے
اورملےآپ کورتبئہ ضوفشاں

تبصرے بند ہیں۔