ماں

افتخار راغبؔ

ماں کی توصیف کیا ہو بیاں

اک مقدّس صحیفہ ہے ماں

ماں کی ممتا زمیں کی طرح

ماں محبت کا ہے آسماں

ماں کی آغوش پیہم سکون

ماں سراپا ہے امن و اماں

ماں کا دل ہے رحیم و شفیق

ماں ہے رحمان کی ترجماں

اپنی اولاد کے واسطے

کتنی تکلیف اٹھاتی ہے ماں

بس دعا کے لیے ہیں بنے

ماں کا دل اور ماں کی زباں

ماں کے قدموں تلے ہے بہشت

ماں کے جیسا ہے کوئی کہاں

ماں کی توصیف کیا ہو بیاں

اک مقدّس صحیفہ ہے ماں

1 تبصرہ
  1. آصف علی کہتے ہیں

    سارے رشتے پیدا ہونے کے بعد بنتے ہیں ، اس زمین پر ایک واحد ایسا رشتہ ہے جو ہمارے پیدا ہونے سے نو ماہ پہلے بن جاتا ہے ،
    وہ بس وہی کھاتی ہے جس سے ہمیں نقصان نہ ہو ، وہ بڑے سے بڑے درد میں بھی عذاب بھگت لیتی ہے مگر درد مارنے کی دوا نہیں کھاتی کہ کہیں وہ دوا ہم کو نہ مار دے ، ہم اس کی پسند کے کھانے چھڑا دیتے ہیں ،،ہم اس پر نیند حرام کر دیتے یں ،، وہ کسی ایک طرف ہو کر چین سے سو نہیں سکتی ، وہ سوتے میں بھی جاگتی رہتی ہے ، 9 مہینے ایک درد سے گزرتی ہے ،گرتی ہے تو پیٹ کے بل نہیں گرتی پہلو کے بل گر کر ہڈی تڑوا لیتی ہے تجھے بچا لیتی ہے ،
    اس نے ابھی تیری شکل نہیں دیکھی ، لوگ شکل دیکھ کر پیار کرتے ہیں وہ غائبانہ پیار کرتی ہے ، لوگ تصویر مانگ کر سلیکٹ کرتے ہیں ، دنیا کا کوئی رشتہ اس خلوص کی مثال پیش نہیں کر سکتا ،، خدا کو اس پر اتنا اعتبار ہے کہ اس کو اپنی محبت کا پیمانہ بنا لیا ،، اور جنتی ہے تو قیامت سے گزر کر جنتی ہے اور ہوش آتا ہے تو پہلا سوال تیری خیریت کا ہی ہوتا ہے ،
    خدا کے بعد وہ واحد ہستی ہے جو عیب چھپا چھپا کر رکھتی ہے ، تیری حمایت میں وہ عذر تراشتی ہے کہ میرے باپ کو مطمئن اور مجھے حیران کر دیتی ہے ، باپ کھانا بند کرے تو وہ اپنے حصے کا کھلا دیتی ہے ، باپ گھر سے نکال دے تو وہ دروازہ چوری سے کھول دیتی ہے،
    خدا کے سوا کوئی تیرا اتنا خیال نہیں رکھتا جتنا ماں رکھتی ہے ، خدا نے بھی جنت اٹھا کر اس ماں کے قدموں میں رکھ دی ،
    اللہ پاک سب کی ماؤں کو لمبی زندگی دے جن کے مائیں فوت ہیں انہیں اللہ پاک جنت فردوس عطا کریں.

    آمین ثم آمین

تبصرے بند ہیں۔