مت رُلا اور زندگی ہنس کر

افتخار راغبؔ

مت رُلا اور زندگی ہنس کر

اشک نکلے ہیں کچھ ابھی ہنس کر

کم سے کم آس تو بندھی رہتی

ٹال سکتے تھے آج بھی ہنس کر

بعض لفظوں کی آنکھ بھر آئی

میں نے جب بھی غزل کہی ہنس کر

ہنس کے ملنا بھی ایک صدقہ ہے

کچھ عطا کر دے اے سخی ہنس کر

جس گھڑی بھی ہو اک خوشی رخصت

آملے دل سے دوسری ہنس کر

خستگی اب بھی نا مکمل ہے

کر دے تکمیلِ خستگی ہنس کر

رب ہی جانے کہ ہیں کہاں راغبؔ

کیوں وہ ملتے نہیں کبھی ہنس کر

تبصرے بند ہیں۔