مت رُلا اور زندگی ہنس کر
افتخار راغبؔ
مت رُلا اور زندگی ہنس کر
اشک نکلے ہیں کچھ ابھی ہنس کر
…
کم سے کم آس تو بندھی رہتی
ٹال سکتے تھے آج بھی ہنس کر
…
بعض لفظوں کی آنکھ بھر آئی
میں نے جب بھی غزل کہی ہنس کر
…
ہنس کے ملنا بھی ایک صدقہ ہے
کچھ عطا کر دے اے سخی ہنس کر
…
جس گھڑی بھی ہو اک خوشی رخصت
آملے دل سے دوسری ہنس کر
…
خستگی اب بھی نا مکمل ہے
کر دے تکمیلِ خستگی ہنس کر
…
رب ہی جانے کہ ہیں کہاں راغبؔ
کیوں وہ ملتے نہیں کبھی ہنس کر
تبصرے بند ہیں۔