مجلس فخر بحرین کی جانب سے انور جلال پوری کے سانحۂ ارتحال پر تعزیتی نشست

خرم عباسی

کوئی پوچھے گا جس دن واقعی یہ زندگی کیا ہے

زمیں سے ایک مٹھی خاک لے کر ہم اڑا دیں گے

معروف ناظم مشاعرہ ، ادیب، مصنف، شاعر جناب انور جلال پوری کے سانحہ ارتحال پر ایک تعزیتی اجلاس مجلس فخربحرین برائے فروغ اردو کے زیر اہتمام گزشتہ شب، دو جنوری بروزمنگل مجلس کے بانی محترم شکیل احمد صبرحدی کی رہائش گاہ پرمنعقد ہوا، جس میں بحرین کے معتبر شعراء کرام، نثر نگار اور ممتاز سماجی و ادبی شخصیات نے شرکت فرمائی۔ اس تعزیتی اجلاس کے میر محفل محترم شکیل احمد صبرحدی تھے جب کہ بحیثیت مہمانانِ خصوصی ڈاکٹر شعیب نگرامی، معروف ادب نواز شخصیت محترم نور پٹھان صاحب و محترم احمد عادل موجود تھے۔

اجلاس میں مرحوم کی علمی، ادبی اور سماجی خدمات پر شعراء کرام اور حاضرین نے گفتگو کی اور اپنے اپنے انداز میں انہیں خراج عقیدت پیش کیا۔ محترم شکیل احمد صبرحدی نے اپنے خطاب میں محترم انور جلال پوری کو زبردست خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ موصوف ناظم مشاعرہ اور شاعر ہی نہیں بلکہ ایک کہنہ مشق تخلیق کار، مترجم، کثیرالتصانیف محقق اور ایک بہترین معلم تھے۔ ڈاکٹر شعیب نگرامی نے اس موقع پراپنے خطاب میں کہا کہ موصوف نے اردو کی اشاعت اور ترقی کے لیے جو کچھ کیا وہ آب زر سے لکھنے لائق ہے- اردو نے مرحوم کو عزت بخشی اور مرحوم نے اردو کے لیے نمایاں خدمات انجام دیں۔ جناب نور پٹھان کا کہنا تھا کہ مشاعروں کی کامیابی میں ناظم مشاعرہ کا ہاتھ ہوا کرتا ہے، کتنے ہی مشاعروں کو آپ نے اپنے برجستہ حسنِ تدبر سے کامیاب کیا۔ ایک شاعر اور ناظمِ مشاعرہ کی حیثیت سے وہ صرف ہندوستان ہی میں نہیں، پوری دنیا میں اردو کی پہچان تھے۔

محترم احمد امیر پاشا کا کہنا تھا کہ محترم انور جلال پوری حلیم طبیعت کے مالک تھے۔ ان کا مشن ملک سے نفرتوں کا خاتمہ تھا۔ اسی سلسلہ میں آپ نے ہندو مذہب کی مقدس کتاب ’’گیتا‘‘ کو آسان اردو زبان میں ترجمہ کیا۔ آپ نے اپنے اس ترجمے کو ’’اردو شاعری میں گیتا‘ ‘کا نام دیا ہے۔ اس سے پہلے آپ رابندر ناتھ ٹیگور کی ’’گیتانجلی‘‘ اور عمر خیام کی ’’رباعیات‘‘ کو اردو میں ترجمہ کرچکے ہیں۔ محترم احمد عادل نے فرمایا کہ آج بحرین کے ادبی حلقوں کے لیے ایک سوگوار دن ہے کہ ہم ایک اچھے شاعر، اچھے انسان اور اچھے دوست سے محروم ہوگئے۔ اللہ ان کی مغفرت فرمائے اور انہوں نے شاعری کی دنیا میں جو خلا چھوڑا ہے وہ جلد پر کردے آمین۔

تعزیتی اجلاس میں محترم رخسار ناظم آبادی، عدنان تنہا، سعید سعدی، اسد اقبال، فیضی اعظمی، اقبال طارق، ریاض شاہد اور خرم عباسی نے بھی محترم انور جلال پوری کو خراج عقیدت پیش کیا۔

انور احمد انور یعنی انور جلال پوری صاحب 6 جولائی 1947 کو جلال پور امبیڈکر نگر میں پیدا ہوئے، اپنی علمی و ادبی خدمات، معیاری تصانیف، شاعری اور نظامت کے ذریعہ دنیا بھر میں پہچان بنائی۔ اردو اکیڈمی اترپردیش اور یوپی مدرسہ بورڈ کی کامیابی سربراہی فرمائی۔ گزشتہ دنوں لندن سے واپسی پر طبیعت خراب ہوئی لکھنو کے کنگ جارج اسپتال میں داخل کیا گیا لیکن طبیعت نہ سنبھل سکی اور دو جولائی کو تمام اردو دنیا کو سوگوار چھوڑ گئے۔

تبصرے بند ہیں۔