مجھے اس سے محبت ہے

محمد فیض اعظمی

مجھے اس سے محبت ہے

جو میرے خوابوں میں آتی ہے

آکر ستاتی ہے

اکثر رلاتی ہے

سکوت شب میں

جب میں خاموش رہتا ہوں

وہ آکر مجھ سے باتیں کرتی ہے

انجان راہوں میں

وہ میرے ساتھ ہوتی ہے

جب میں آنکھیں بند کرتا ہوں

اسی کو ہی پاتا ہوں

بہت بے چین رہتا ہوں

خود سے باتیں کرتا ہوں

محفلوں میں اسی کا خیال رہتا ہے

اسی کی یاد ہوتی ہے

اسی کی بات ہوتی ہے

میں اس کو یاد کرتا ہوں

بہت خوش رہتا ہوں

یہ ایسی کیفیت ہے

کہ مجھے اس سے محبت ہے

تبصرے بند ہیں۔