مجھے ڈر ہے

افتخار راغب

مجھے ڈر ہے

تمھارے حسن کی وادی میں

 اے رشکِ قمر

میں گم نہ ہو جاؤں

کہیں میں کھو نہ جاؤں

شوخ چنچل اور

بے کل جھیل جیسی گہری آنکھوں میں

تمھارے لب کی سرخی

میرے لب کی تشنگی ہر پل بڑھاتی یے

حسیں رخسار پر ڈمپل کی لہریں دل لبھاتی ہیں

تمھارے رخ کا بھولا پن

دلاتا ہے مجھے احساس ہردم اب یہی مہہ رو

کہ راغب ہو تو راغب ہو

ڈرو مت ڈوب جانے اور کھونے سے

کہ اس مہہ ناز کا دل اور سندر ہے

بہت سندر بہت دل کش

بہت پر کیف ہے سب کچھ

شرافت اور محبت کا

حسین سنگم ہے آنکھوں میں

مجھے ڈر ہے

کہیں میں کھو نہ جاؤں اس حسیں وادی میں اے مہہ رو

مجھے ڈر ہے

تبصرے بند ہیں۔