محمد ﷺ کی محبت دینِ حق کی شرطِ اول ہے

مفتی محمد صادق حسین قاسمی
نبی کریم ﷺ سے محبت ایمان کا لازمی جزوہے ،آپ ﷺ سے محبت کے بغیر ایمان کامل نہیں ہوتا ،قرآن و حدیث میں آپﷺ کی جہاں اطاعت و فرماں برداری کا حکم دیا وہیں آپ سے محبت کرنے کی تعلیم بھی دی گئی ،صحابہ کرام کی زندگیاں محبتِ رسول سے سرشار تھیں ،وہ اپنے نبی کو دل و جان سے بڑھ کر چاہتے اور ان پر اپنی جان چھڑکتے تھے ،محبتِ رسول میں ان لوگوں نے بڑی بڑی قربانیاں دیں اور دنیا والوں کو بتایا کہ ہر رشتہ سے بڑھ کر نبی کا رشتہ ہے اور ہر ایک کی محبت سے زیادہ عزیز رسول اللہ ﷺ کی محبت ہے ۔ دنیوی تعلقات اور رشتوں کی بناء پر اور دنیوی مال ومتاع کی وجہ سے اگر محبتِ رسول میں کمی ہوگی یا اس سے صرف نظر کیا جائے گا تو قرآن کریم میں اس سلسلہ میں بڑی سخت وعید بیان کی گئی،ارشاد ہے :قل ان کان اباؤکم وابناؤکم واخوانکم وازواجکم وعشیرتکم واموال ن اقترفتموھاوتجارۃتخشون کسادھاومسکن ترضونھااحب الیکم من اللہ ورسولہ وجہادہ فی سبیلہ فتربصواحتی یأ تی اللہ بامرہ۔( التوبۃ :24)( اے پیغمبر!مسلمانوں سے )کہہ دو کہ :اگر تمہارے باپ بیٹے،تمہارے بھائی ،تمہاری بیویاں ،اور تمہارا خاندان ،اور مال و دولت جو تم نے کمایا ہے ،اور وہ کاروبارجس کے مندا ہونے کا تمہیں اندیشہ ہے ،اور وہ رہایشی مکان جو تمہیں پسند ہیں ،تمہیں اللہ اور اس کے رسول سے ،اور اس کے راستے میں جہاد کرنے سے زیادہ محبوب ہیں،تو انتظار کرو ،یہاں تک کہ اللہ اپنا فیصلہ صادر فرمادے۔امام قرطبی ؒ نے اس آیت کے ذیل میں لکھا ہے کہ:وفی الایۃ دلیل علی وجوب حب اللہ وحب رسولہ،ولاخلاف فی ذلک بین الائمۃ،وان ذلک مقدم علی کل محبوب۔( الجامع للقرطبی:10/141بیروت)کہ یہ آیت اللہ اور اس کے رسول سے محبت کی فرضیت پر دلالت کرتی ہے ،اس میں ائمہ کے درمیان اختلاف نہیں ہے ،اور یہ محبت ہر محبوب چیز سے مقدم ہے ۔
محبت رسول کی اہمیت:
نبی کریم ﷺ نے اس معاملہ میں اہم ترین ہدایات دیں اور اپنی محبت کو ہر ایک پر فائق ہونے کو کمال ایمان کی نشانی بتا ئی ہے ۔آپ ﷺ نے فرمایا :والذی نفسی بیدہ لایؤمن احدکم حتی اکون احب الیہ من والدہ وولدہ والناس اجمعین۔(بخاری ،حدیث نمبر:14)کہ قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضے میں میری جان ہے تم میں سے کوئی ا س وقت تک مؤمن کامل نہیں بن سکتا جب تک کہ اس کے دل میں اس کے والد ،اس کی اولاد ،اور دنیا کے تمام لوگوں سے میر ی محبت زیادہ نہ ہوجائے۔ ایک مرتبہ ایک شخص آپ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہنے لگا کہ :قیامت کب آئی گی؟آپ ﷺ نے فرمایا کہ : قیامت کے لئے کیا تیار کر رکھا ہے ؟وہ کہنے لگا کہ:اے اللہ کے رسول ! میں نے بڑی مقدار میں نماز اور روزے نہیں تیار کر رکھے ہیں مگر یہ کہ مجھے اللہ اور اس کے رسول سے محبت ہے۔آپﷺ نے ارشاد فرمایا کہ تو اسی کے ساتھ ہوگا جس کے ساتھ تونے محبت کی۔(ترمذی:3020)محبتِ رسول ﷺ کی وجہ سے مومن نکھرتا ہے اور حلاقتِ ایمانی میسر ہوتی ہے ۔ایک روایت مین آپ ﷺ نے فرمایا کہ:تین چیزیں ایسی ہیں کہ اس کی وجہ سے ایمان کی حلاوت نصیب ہوگی:ایک وہ شخص جس کو اللہ اور اس کے رسول سب سے زیادہ محبوب ہوں۔دوسرے جو کسی مسلمان سے صرف اللہ کے لئے محبت کرے ۔تیسرے وہ جس کو اللہ نے کفر سے بچایا لیا ہو اور وہ واپس کفر کی طرف جانے کو ایسے ہی ناپسند کرتا ہو جیسا آگ میں ڈالے جانے کو۔(بخاری :15) ایک حدیث میں آپ نے فرمایا کہ : تم اللہ سے محبت کرو کیوں کہ وہ تم کو غذامیں اپنی نعمتیں کھلاتا ہے ،اور مجھ سے محبت کرو کیوں کہ اللہ مجھ سے محبت کرتا ہے ۔( ترمذی:3751)حضرت انسؓ فرماتے ہیں کہ اسلام لا نے کے بعد ہمیں اللہ کے نبی ﷺ کے اس ارشاد سے بہت خوشی ہوئی کہ آپ ﷺ نے فرمایا تم اسی ساتھ ہوگے جس کے سا تھ تمہیں محبت ہوگی۔( بخاری:3435) صحابہ کرام ؓ کو چوں کہ اللہ کے نبی ہی سے زیادہ محبت تھی اس لئے وہ اس فرمان سے خوش ہوگئے کہ قیامت کے دن بھی ہم نبی کریم ﷺ کے ساتھ ہی ہوں گے ۔انسان جس سے محبت کرتا ہے وہ ہروقت اپنے محبوب کی اطاعت اور فرماں برداری کرتا ہے ،عربی کا مقولہ ہے ۔’’ان المحب لمن یحب مطیع ‘‘کہ محب اپنے محبوب کا مطیع ہوتا ہے ،اسے ہر آن یہی فکر لاحق ہوتی ہے میری کسی ادااور حرکت سے میرے محبوب کو تکلیف نہ ہواور میرا کوئی عمل میرے محبوب کی ناراضگی کا سبب نہ بنے۔
محبت رسول ﷺاور صحابہ کرام:
اس روئے زمین پر نبی کریم ﷺ سے سب سے زیادہ محبت کرنے والے اور آپ کو ٹوٹ کر دل وجان سے زیادہ چاہنے والے صحابہ کرام تھے ۔حضراتِ صحابہ کرامؓ نے نبی کریم ﷺ سے سچی محبت کرکے دکھائی اور حقیقی محبت کے تقاضوں کو پورا بھی کیا ،اور آنے والے انسانوں کے سامنے محبت رسول اور اس کے حقیقی تقاضوں کو کیسے پورا کیا جائے اس کا طریقہ بھی بتایا ۔چند واقعات محبت رسول ﷺ کے ملاحظہ فرمائیں اور صحابہ کرام کی محبت ہی نہیں بلکہ آپ کی پیروی اور آپ کی محبت میں اطاعت وفرماں برداری کی اداؤں کو دیکھیں کہ ان لوگوں نے کیسے محبت کے تقاضوں کو پورا کیا اور اس کے لئے کیسی کیسی قربانیاں دیں۔
ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ:تمہاری دنیا میں سے مجھے تین چیزیں محبوب ہیں۔خوشبو،نیک بیوی اور میری آنکھوں کی ٹھنڈک نماز میں ہے!نبی کریم ﷺ سے بے پناہ محبت کرنے والے صدیق اکبرؓ نے فرمایا :اے اللہ کے نبی! مجھے تین چیزیں پسند ہیں :آپ ﷺ کے چہرہ انور کو دیکھنا ،آپ ﷺ کے حکم پر مال خرچ کرنا ،اور یہ کہ میری بیٹی آپ ﷺ کے نکاح میں رہے ۔( عشقِ رسول :93) ایک موقع پر حضرت عمرؓ نبی کریم ﷺ کے ساتھ جارہے تھے ،آپ ﷺ حضرت عمر کا ہاتھ پکڑے ہوئے تھے ،اسی دوران حضرت عمر نے فرمایا کہ یا رسول اللہ ﷺ !مجھے آپ اپنی جان کے علاوہ دنیا کی ہر چیز سے زیادہ آپ سے محبت ہے ۔اس پر آپ ﷺ نے فرمایا کہ اے عمر! تم کیا کہتے ہو ؟اگر بات ایسی ہی ہے تو تم ابھی کامل ایمان والے نہیں ہوئے،اور نبی کریم ﷺ نے قسم کھا کر فرمایا کہ :تم پر لازم ہے کہ میری ذات تمہارے نزدیک تمہاری جان سے بھی زیادہ محبوب ہو،اس کے بغیر تمہارا یمان کامل نہیں ہوسکتا ۔جب حضر ت عمرؓ نے نبی کریم ﷺ کا یہ ارشاد سنا تو کہنے لگے کہ یا رسول اللہ ! اب آپ کی ذات میر ی جا ن سے بھی زیادہ عزیز اور محبوب ہے ۔تب آپﷺ نے فرمایا کہ عمر تمہارا ایمان اب مکمل ہوا۔( بخاری :6170)حضرت زید بن دثنہؓ دشمنوں کے ہاتھوں گرفتار ہوگئے ،جب ان کو قتل کرنے کے لئے لے جانے لگے اس وقت ابوسفیان نے ان سے پوچھا کہ اے زید! میں تمہیں اللہ کی قسم دے کر پوچھتا ہوں کہ سچ بتاؤ کیا تمہیں یہ بات پسند ہے کہ تم اپنے بیوی بچوں کے پاس رہو اور تمہاری جگہ تمہارے نبی ہو؟حضر ت زید نے تڑپ کر کہا: اللہ کی قسم !مجھے تو یہ بھی پسند نہیں کہ میں اپنے اہل میں رہوں اور میرے آقا ﷺکو کانٹا چبھے۔ یہ سن کر ابو سفیان نے کہا کہ میں نے کہیں نہیں دیکھا کہ کسی سے اتنی محبت کی جاتی ہو جتنا مسلمان اپنے رسول ﷺ سے کرتے ہیں ۔( اسد الغابہ فی معرفۃ الصحابۃ:2/135)یہ دو تین واقعہ صرف نمونہ کے لئے ہیں ،ورنہ حضراتِ صحابہ کرامؓ کی تاریخ اور سیرت اس طرح کے ان گنت واقعات سے بھری ہوئی ہیں ۔عجیب و غریب ان کو نبی کریم ﷺ سے محبت تھی ،اوران کو اپنی جان سے زیادہ عزیز ترین چیز رسول کریم ﷺ کی ذات مبارک تھی ۔
اطاعت و فرماں برداری :
حضراتِ صحابہ کرام نے صرف زبانی دعوے محبت اور عشق کے نہیں کئے بلکہ محبت کی کسوٹی اور عشق و وفا کے پیمانے پر کھرے اتر نے والے ان جاں نثاروں نے اپنے ایک ایک کردار وعمل ،اور ایک ایک اداسے اپنے نبی فداہ ابی و امی سے محبت اور والہانہ محبت کا ثبوت دیا ۔ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ مسجد نبوی میں خطبہ دے رہے تھے ،عبد اللہ بن رواحہؓ صحن مسجد میں داخل ہونے والے تھے تو رسول اللہ ﷺ نے یہ آواز سنائی پڑی "کہ سب لوگ اپنی اپنی جگہ بیٹھ جائیں "اس آواز کو سنتے ہی عبد اللہ بن رواحہؓ فورا وہاں راستہ ہی میں بیٹھ گئے ۔خطبہ ختم ہونے پر لوگوں نے سمع و طاعات کا یہ واقعہ آپ ﷺ کو بتایا ،آپ ﷺ نے فرمایا : ہاں! عبد اللہ بن رواحہ ایسے ہی ہیں ،اللہ ان کی حرص کو اللہ اور اس کی رسول کی اطاعت میں زیادہ کرے۔(الاصابۃ فی تمییز الصحابۃ :4/66)ایک صحابی ہیں حضرت حزیم اسدیؓ ان کے بارے میں ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ : حزیم اچھا آدمی ہے ۔اگر دو باتیں نہ ہوں ایک سر کے بال بہت بڑھے رہتے ہیں ۔دوسرے لنگی ٹخنوں سے نیچے باندھتا ہے ۔ان کو حضور ص کا یہ ارشاد پہنچا ؛فوراچاقو لے کر بال کانوں کے نیچے سے کاٹ دئیے اور لنگی آدھی پنڈلی تک باندھنا شروع کردیا۔( حکایاتِ صحابہ :116)ایک صحابی نے اپنے گھر پر قبہ بنارکھا تھا ایک مرتبہ نبی کریمﷺ کا وہاں سے گذر ہوا آپ نے اس کو دیکھ کر ناگواری کا اظہار کیا ،جب یہ بات وہ صحابی کو معلوم ہوئی تو اس قبہ کو مسمار کردیا اور اس کا نام و نشان مٹا دیا۔( انوارِ ہدایت:113)اس طرح کے ان گنت واقعات ہیں جن سے حضراتِ صحابہ کرام کی اطاعت و فرماں برداری نمایاں ہوتی ہیں ،ان لوگوں نے سچی محبت کو نبی کے اشاروں پر اپنا سب کچھ قربان کیا اور دنیا والوں کو بتا دیا کہ حقیقی محبت کیا اور کیسے ہوتی ہے؟؟؟
محبتِ رسول ﷺ کے تقا ضے:
نبی کریم ﷺ سے محبت کے دعوے کے لئے ضروری ہے کہ اس کے جو عملی تقاضے ہیں ان کو پورا کیا جائے ۔رسول اللہ ﷺ سے محبت کی علامت یہ ہے کہ آپ کی اتباع اورپیروی کی جائے اور آپ کی مبارک سنتوں پر عمل پیرا ہوا جائے ۔قرآن کریم میں مختلف مقامات پر اللہ کی اطاعت کی ساتھ نبی کی اطاعت کا حکم دیا،یہاں تک فرمایا گیاکہ اگرکوئی اللہ سے محبت کا دعوی کرے تو اسے لازمی طور پر نبی کریم ﷺ کی اتباع واطاعت کے ذریعہ اس کا ثبوت دینا پڑے گا اگر وہ اتباع رسول میں ناکام ہے تو اس کا دعوئ محبت الہی بھی دکھاوا ہوگا ۔ چناں چہارشاد ہے : ( اے پیغمبر ! لوگوں سے ) کہہ دو کہ اگر تم اللہ سے محبت رکھتے ہو تو میری اتباع کرو ،اللہ تم سے بھی محبت کرے گا اور تمہاری خاطر تمہارے گناہ معاف کردے گا۔( آل عمران :31)مفسرین نے لکھا ہے کہ : اللہ و رسول ﷺ کی محبت کی علامت یہ ہے کہ دونوں کی اطاعت کی جائے ۔اور لکھا ہے کہ :نبی کریم سے محبت کی علامت آپ ﷺ کی سنتوں سے محبت کرنا ہے ۔( تفسیر قرطبی :5/92)نبی کریم ﷺ کا ارشا ہے کہ:جو شخص میری سنت سے محبت رکھتا ہے در حقیقت وہی مجھ سے محبت رکھتا ہے ،اور جو مجھ سے محبت کرے گا وہ میرے ساتھ جنت میں ہوگا۔(مشکوۃ : 1/383)اور بعض احادیث میں ارشاد ہے کہ:جس نے میری سنت کو زندہ کیا وہ مجھ سے محبت کرنے والا ہے ،اور مجھ سے محبت کرے گا وہ میرے ساتھ جنت میں ہوگا۔(ترمذی:2621)
اس لئے ضرورت ہے کہ نبی کریمﷺ سے سچی محبت کی جائے ، آپ کی اداؤں اور اسوہ کو جزو زندگی بنایا جائے ،اور محبت رسول میں جو کام ہمیں کرنے ہیں اور جن تقاضوں کو بجالانا اس میں کسی قسم کی کاہلی اور لاپرواہی نہ برتی جائے ،تبھی محبتِ رسول حقیقت میں نصیب ہوگی اور پھر اس کے تقاضوں کو پورا کرنا آسان ہوگا۔
؂ محمد ﷺ کی محبت دینِ حق کی شرطِ اول ہے
اسی میں ہواگر خامی تو سب کچھ نا مکمل ہے

تبصرے بند ہیں۔