مدارس اسلامیہ کی افادیت وضرورت سے انکار کیوں؟

عبدالحی مدنی

آج مدارس کو فرسودہ نصاب تعلیم رکھنے اور اسکے غیز مفید وبیکاراور بسا اوقات مضر  ھونے کا طعنہ دیاجاتاھے  اور جدید علوم کی اھمیت وافادیت  کی وکالت کیجاتی ھے . ایسے لوگ مدارس کے قیام کے مقصد کو نھیں سمجھتے, قوم کے 98 فیصد بچے جدید نصاب پڑھ رہے ھیں کیا اتنی بڑی تعداد کے ذریعہ دنیوی ترقی کا خواب پورا نہیں ھوپارھاھے صرف دو فیصد بچے اسلامی تعلیمات کے لئے مدارس کا رخ کرتے ھیں  جب یھی  چھوٹی سی تعداد دینی تعلیم کاراستہ چھوڑکر (جسکا حصول لازمی ھے )دنیوی تعلیم کا رخ کرلیگی تبھی ترقی ممکن ھوگی. سوال یە ھے کە دو فیصد کی دنیا سنوارنے کی فکر تو ھو رھی ھے لیکن 98 فیصد کی آخرت کا انھیں احساس نھیں , جس طرح انجنیرئنگ کالج سے ڈاکٹر اور میڈیکل کالج سے انجینئر نھیں پیدا کئے جاسکتے اسی طرح مدارس اسلامیہ سے جدید علوم کے ماہرین نھیں پیدا ھو سکتے. جبکہ ضرورت دونوں کی ھے .ایک دوسرے کی طرف سے کفایت نہیں کرسکتا. مدارس کے قیام کا مقصد اسلام کا فروغ اور تحفظ وبقا ھے. جدید علوم کی حفاظت نھیں.  اگر ایک طالب علم کو سارے علوم پڑھائے جائیں مثلا: سماجیات,سیاسیات معاشیات, نباتاتیات, حیاتیاتیات, نفسیاتیات, طب و کیمیا ،ارضیات فلکیات وغیرە تو طلب الکل فوت الکل کا خطرہ ھے اور اسکی تائید کوئی احمق ھی کر سکتا ھے,  بفرض محال کچھ ذھین طلبہ اگر سارے علوم پڑھ بھی لیں تو مجھے بتایا جائے کە کن کن میدانوں میں وە اپنی سرگرمیاں جاری رکھ سکیں گے .
دینی مدارس اپنا کام جاری رکھے ھوئےھیں اور اسمیں بڑی حدتک کامیاب بھی ھیں دور حاضرمیں باشعور وباصلاحیت علماء کی ایک.معتد بہ تعداداسکی واضح دلیل ھے.آج بظاھر  اسلام کی نشر واشاعت بلا واسطہ یا باواسطہ انہیں مدارس کی دین ھے .افسوس تو اسپر ھے کہ ا سی کے فیض یافتہ اور یھیں سے زبان وقلم کاسلیقہ پانے والے اسکی افادیت کے بالکلیہ منکر ھیں (اللہم اہد قومی)آج مدارس اسلامیہ کو ڈسٹرب کر کے اسکے بنیادی اور اھم مقصد سے ھٹانے کی سازش کی جارہی ھے.اسلام دشمن طاقتیں اور انکے ھاتھ کے کھلونے یہ سمجھتے ھیں  کہ اگر ان مدارس کو بند کر لیگئے یاقوم مسلم کو اس سے متنفر کرلے گئے تو اگر مسلم قوم کانہیں تو کم از کم صحیح اسلام کا تو ضرورخاتمہ ھو جائیگا اور انکی نیند صحیح اسلام کے تصور سے اڑی ھوئی ھے مسلمانوں سے نہیں    ا للہ اس سازش کو ناکام بنائے .اسلامی قلعوں کی حفاظت فرمائے.جس طرح شیعہ صحابہ کرام کو مطعون کرکے اسلام کے ڈھانچے کو مسخ کرنا چاھتے ھیں.اسی طرح بہت سے نانہاد دانشوران ملت علماء کو بالکلیہ (علمائے سوء اور علمائے ربانی کی تفریق کے بغیر) مطعون کرکے انھیں نہ صرف غیر مفید بلکہ مضر بتلاکر امت کا اعتماد انسے اٹھانا چاھتےھیں  .  وہ علماء جنھیں زسول پاک نے  ورثة الانبياء  كها هو  جنكا درجه عابد سے کئی گنا بڑا ھو جنکے پیر کے نیچے فرشتے اپنا پر بچھاتے ھوں .جنکیلئے مچھلیاں سمندر کی گہرائی میں دعا کرتی ھوں . جنہیں قرآن کی زبان میں  اللہ سے ڈرنے والا اور جنکے درجات کو اللہ نے خود بلند کیاھو .جنہیں عزت کاتحفہ اللہ اور رسول کی طرف سے ملا ھو انکی بلاتفریق تضحیک وتذلیل  بالواسطہ دین اور.قرآن و.حدیث  کی تذلیل ھے وہ علماء ربانی جنہوں  نے ہر دور میں  اسلام کی خدمت کی اسپر ھونے والے ہر یلغار کامنہ توڑ جواب دیا.جنہوں نے زبان وقلم اور تلوار سے جہاد کیا . آج انکی خدمات کا بالکلیہ انکار کس قدر تاریخ کو مسخ کرنے کی ناکام کوشش اور آسما ن پر تھوکنے کے ہم مثل ھے .تاتاریوں کےخلاف شیخ الاسلام ابن تیمیہ کی مجاھدانہ کوششوں کاانکار . سکھوں اور انگریزوں کے خلاف مولانا اسماعیل شہید اور انکےرفقاء کی سرفروشانہ کوششیں . علماء صادق پور کی قربانیاں ، ھندوستان کی جنگ آزادی میں مولانا ابو الکلام آزاد .مولانا محمدعلی جوہر.اور مولانا محمود الحسن …..وغیرہ وغیرہ کی جد وجھد . اکبر کے لادینی فتنہ دین الہی کا مجدد الف ثانی کی طرف سے کامیاب تردید. سرزمین عرب سے  شرک وبدعات کاقلع وقمع کرنے میں شیخ الاسلام محمد بن عبد الوھاب کی جانفشانی . ھندوستان میں نواب صدیق حسن کی خدمات .مسلمانوں کی ترقی کے دور میں جب یودپ تاریکی میں ڈوباتھا ھر ھر میدان میں مسلم علماء ھی آگے آگے تھے .نھیں بلکہ سب کچھ یہی لوگ تھے . وہ تاریخ بڑی لمبی ھے اسی کی کڑی ا بن خلدون ابن رشد وغیرہ وغیرھ ھیں ناموں کی بڑی طویل  فھرست ھے..علماء کی خدمات سے بالکلیہ انکار تاریخ سے ناواقفیت کی دلیل ھے.. علماء ربانیین کی خدمات ہر دور میں رھی ہیں پڑھنے اور جاننے کی ضرورت ھے . عدم علم سے عدم وجود لازم نہیں آتا.
اللہ تعالی اپنوں کو دشمنوں کی سازش سمجھنے.کی توفیق کے ساتھ اسکے دفاع کی توفیق دے.آمین. !

یہ مصنف کی ذاتی رائے ہے۔
(اس ویب سائٹ کے مضامین کوعام کرنے میں ہمارا تعاون کیجیے۔)
Disclaimer: The opinions expressed within this article/piece are personal views of the author; and do not reflect the views of the Mazameen.com. The Mazameen.com does not assume any responsibility or liability for the same.)


تبصرے بند ہیں۔