مری آنکھوں میں دیکھو نا

افتخار راغبؔ

مری آنکھوں میں دیکھو نا

نظر آئے گا اک چہرہ

وہ چہرہ عکس جس کا

ہو بہ ہو ملتا ہے تم سے

ہاں فقط تم سے

نہیں کہتا کسی سے میں

چھپا کر اُس کو رکھتا ہوں

میں ڈرتا ہوں کہیں دنیا

حسد کرنے نہ لگ جائے

مگر تم دیکھ سکتے ہو

وہ چہرہ جس کا پرتو میری غزلوں میں جھلکتا ہے

وہ چہرہ جس کی تابانی سے یہ آنکھیں چمکتی ہیں

وہ چہرہ جس کے کومل اور حسیں رخسار پر بکھرے اجالے سے

مری دنیا منور ہے

مرا دل جگمگاتا ہے

خیال و خواب کی وادی کی چھٹ جاتی ہے تاریکی

مرے احساس کی سب کھڑکیوں میں روشنی سی ہے

مرے جذبات کو جس سے توانائی میسر ہے

مری غزلیں مری نظمیں

مرا سب کچھ اسی کے دم سے جگمگ ہے

بہت حیرت زدہ ہو تم

یقیں تم کو نہیں شاید

چلو آؤ ذرا دیکھو

کہ ہے وہ کون اور کس درجہ سندر ہے

مری آنکھوں میں دیکھو نا

تبصرے بند ہیں۔