مری اصل یا بناوٹ سبھی آئیں گی نظر میں

اشہد بلال چمن

جن کی مسافتوں کے چرچے تھے شہر بھر میں
مرے ساتھ چل نہ پائے وہی دو قدم سفر میں

کبھی ساتھ آگئے وہ جو جدا جدا تھے مجھ سے
کبھی ہو گئے خفا وہ جو بسے تھے دل جگر میں

کوئی آزمانا چاہے تو خوشی سے آزمائے
مری اصل یا بناوٹ سبھی آئیں گی نظر میں

کوئی کامیاب ہولے یا کہ نامراد لوٹے
سبھی خیر اور شر ہیں اسی زیست مختصر میں

جہاں ہے وہاں نہ ڈھونڈا یہ بھی ڈھونڈنا ہے کیسا
کبھی دشت و کوہ و بن میں کبھی بحر اور بر میں

مرا تیرا کیا تقابل کہ میں اک غریب شاعر
تو امیر شہر زادہ ترا نام ہے نگر میں

وہی حاصل خوشی بھی وہی حسن زندگی بھی
وہی چھوڑ کر گئے بھی مجھے غم کی دوپہر میں

مجھے ابتلاء نے یوں بھی ابن چمنؔ ہے گھیرا
کبھی پھول انجمن میں کبھی خار رہگزر میں

تبصرے بند ہیں۔