مسلمانوں نے دنیا کو کیا کچھ دیا

وقاص چودھری

علم جو کبھی مسلمانوں کی میراث ہوا کرتا تھا۔  دنیا کی آپ 5 ھزار سال کی تاریخ اٹھا کے پڑھ لیں مفکر سارے یہی کہتے ہیں کہ مسلمان دنیا کو علم نہیں دے جاتے تو شاید ہم تک علم آج اس شکل میں نہیں ہوتا جو آج موجود ہے۔ یہ جو آج دنیا میں جدید ٹیکنالجی ہر روز متعارف کی جاتی ہے اس کا سارا کا سارا بنیاد ہم مسلمانوں نے رکھا ہے۔ مفکر کہتے ہیں کہ 5 ھزار انسان کی تاریخ میں دو موڑ ایسے آئے ہیں جب انسان نے اس طرح علم میں ترقی کی ہے کہ انسان کی عقل دنگ رہہ جاتی ہے, سب حیران ہو جا تے ہیں ایک دور مسلمانوں کا جسی مغرب عربوں کا کہتا ہے اور دوسرا دور یورپ کا جب وہ مسلمانوں کے کتابیں ساری لے جاکے ترجمہ کرکے آگے بڑھے ہیں۔

آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پہلے عربوں کے پاس کچھہ نہیں تھا نہ طب (Medical ) تھی, نہ فلسفہ,نہ ریاضی (Mathematics) تھی ,کچھہ نہیں تھا دنیا جہاں کا علم نہیں تھا صرف شاعری کرتے تھے تھی اور وہ عجیب سی ترتیب کی صرف عربی زبان میں شاعری کرتے تھے, یہاں تک خواتیں کی تعریف شاعری میں کرتے تھے ,70 نام تو انہوں نے عورتوں کے ناک کے رکھے ہوئے تھے, بازار لگتی تھی تو جو خریدو فروخت شاعری میں نہیں کرتا تھا تو کہتے تھے یہ جاھل ہے اسے ہم اپنا مال نہیں بیچیں گیں, کچھہ نہیں تھا مگر جب وہاں آپ صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم تشریف لاتے ہیں تو ایک انقلاب برپا کر دیتے ہیں عرب میں, پہلے انسان کی ھدایت کرتے ہیں, اس کو عروج پے لے جاتے ہیں ھدایت اور رہنمائی کرکے اور علم کا دروازا وہیں سے کھلتا ہے,اور مسلمانوں آگے بڑھتے ہیں۔

7 صدی عیسوی اور پہلے ھجرے کے آس پاس مسلمانوں نے فیصلہ کیا کہ ہم دنیا جہاں کا علم اپنے پاس لے آئیں گیں۔ اس سے پہلے علم صرف سکندریہ کی لائبریری میں 50 لاکھہ کتابوں تک محدود تھا۔ یاں پھر پرسیپولس ایران کے اندر وہاں کچھہ کتابیں تھی۔
بدھا کی نالندا یونیورسٹی, چین کی مینڈرن, یونان کے ایتھنس (Athens) جسے تھیبس کہتے تھے وہاں چند کتابیں تھی بس علم وہیں تک محدود تھا پر مسلمانوں نے فیصلہ کیا کہ ہم دنیا جہاں کا علم اپنی زبان عربی میں لائیں گیں اور جب مسلمان جزیرہ عرب سے باہر نکلے ہیں اور رومن اور فارس کی سلطنتوں کا تختہ الٹایا ہے تو پھر علم کے میدان میں آگے بڑھیں ہیں۔

آپ صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم کی 41 حدیثیں علم کے حوالے سے تھے جن میں دو پے مسلمانوں نے ایسا عمل کیا کہ عقل دنگ رہ گئی, ایک حدیث کہ ” علم مومن کا گمشدہ مال ہے ” اور دوسری ” ہم نے ہر مسلمان مرد اور عورت پے علم حاصل کرنا فرض کردیا ہے” ۔جب اس سارے علم کو مسلمانوں نے عربی میں ترجمہ کرلیا تو اور گنڈھری کی طرح چوس کے پھینک دیا تو مسلمانوں نے کہا کہ یہ تو علم کچھہ نہیں ہم نے اور آگے بڑھنا ہے یہ تو سیڑھی کا ایک اسٹیپ بھی نہیں اور پھر مسلمان نے پھر ایسا انقلاب برپا کیا علم کے میدان میں کے اس کے بعد 8 صدیاں یعنی 800 سال تک مسلمانوں نے اپنے علاوہ علم کے میدان میں کسی کو کھڑے ہونے نہیں دیا پھر جہاں بھی دیکھو 800 سال تک مسلمان ہی مسلمان نظر آتے ہیں….

ایک مشہور مغربی مصنف برٹن رسل (Bertend Russel) اپنی کتاب (The Impact of Science on Society) میں لکھتا ہے کہ مسلمان نے جب اس علم کو دیکھ لیا سب کچھہ عربی میں ترجمہ کرکے تو انہوں نے کہا کہ یہ علم کی ابھی شروعات بھی نہیں ہوئی ابھی علم میں اور آگے جانا ہے اور مسلمانوں نے علم کے میدان میں چھلانگ لگائی۔ ملسمانوں سے پہلے علم کچھہ نہیں تھا, یعنہ برٹن رسل کہتا ہے کہ مسلمان سے پہلے علم جو تھا ایک عجیب سے لاجک منطق Logic پے بنیاد رکھتا تھا۔ یعنی (Inductive logic and Deductice logic) اس میں رسل ایک مثال دیتا ہے کہ ارسطو کہتا تھا کہ گننا جاکے دیکھنا چھوٹے لوگوں کا کام ہے عجیب سا منطق تھا ارسطو کا، رسل کہتا ہے کہ ارسطو کہتا ہے کہ عورت کے 28 دانت ہیں 32 نہیں اور اس نے عجیب سے منطق دے کہ ثابت کیا بیویاں تھی اس کی دو جا کے گن کے ثابت نہیں کیا بلکہ منطق دے کہ کہ مسکراتی ہلکے سے ہے, وغیرہ وغیرہ یعنہ منطق دے کہ ثابت کیا کہ 28 ہیں, گننا چھوٹے لوگوں کا کام ہے ,رسل کہتا ہے کہ پر جب مسلمان آئے علم کے میدان میں تو انہوں نے Imperical Reseach کی بنیاد رکھی جس پے آج کی جدید ریسرچ بنیاد رکھتی ہے یعنی مشاہدے کے بناد پے, اس کے بعد مسلمانوں نے طب بھی لائی, میتھمیٹکس Mathematica بھی لائی, کیمسٹری, فزکس, سوشل سائنس کوئی پھر ایسا میدان نہیں تھا کہ مسلمان نہ موجود ہوں وہاں پے۔

چند مثالیں میں صرف دونگا اور آپ دیکھے گا کہ کوئی اسی ٹیکنالجی یا چیز نہیں جو آج کے جدید دور میں مسلمانوں نے نہ دی ہو
” حضرت علی رضہ کے سامنے لکڑی جلی اور کسی شخص نے کہا کہ لکڑی جل گئی آپ رضہ نے فرمایا کہ جلی تو ہوا, پانی اور آگ ہے لکڑی نے تو صرف شکل بدلی ہے ”

آپکو یقین ہوگا یہ اس زمانے کی بات ہے اور جو آج کی انرجی کی وضاحت ہے کہ کی Energy can neither be created nor destroyed but it changes it form یہ حضرت علی رض نے کئی سو سال پہلی بتا دی تھی اور انٹونی لوائزر نے 17 صدی میں جاکے یہ بتایا۔

آئنسٹائین کا کہتے ہیں کہ معراج کا واقعہ پڑھہ کی اس نے اپنی تھیوری دی تھی mc2 =E….مسلمان محی الدین ابن عربی نے تو کئی سو سال پہلے زرے Atom کو ڈفائین کردیا تھا…العدرسی نے کئی سو سال پہلے نقشے بنائے, 7 کانٹینٹس دکھائے.
آپکو حیرانی ہوگی کولمبس جس کے بارے میں کہتے ہیں امریکہ دریافت کی اس نے ایک مسلمان سیاح کو پکڑا تھا اور نقشے لیے تھے امریکہ کے, مگر کوئی بتاتا نہیں۔

واسکو ڈگاما جو انڈیا آیا تھا ابن الماجد ایک مسلمان کی مدد سے یہاں آیا تھا ۔ابن خلدون نے نیوگییشن سسٹم دیا۔ بو علی سینا نے جو کتاب لکھی القانون ف الطب تو 500 سال تک یورپ میں پڑھائی گئی میڈیکل میں۔ آج رائٹ برادر کو یاد کہا جاتا ہے جہاز بنانے کے حوالے سے پر کوئی ابنِ فرناس مسلمان کو یاد نہیں کرتا جس نے 800 سال پہلے گلیڈیٹر بنا کے اڑا تھا اسپین میں, اس کی یاد میں تو چاند کے ایک ٹکڑا کا نام بھی ابن فرناس پے ہے کہ وہ پہلہ اڑنے والہ شخص تھا۔ البیرونی نے 200 کتابیں لکھی گلیلو (Galileo) اس کے مقابلے میں آدھی بھی نہیں لکھہ سکا.

نیوٹن کے لاز آف موشن بڑے فزکس میں مشھور ییں جب کے یہ لاز البیرونی 700 سال پہلے بتا چکا تھا۔ پینڈولیم کو ابن یونس 700 سال پہلے بتا کہ چکا تھا. الخوارزمی نے الجیبرا, جیومٹیٹی ,ٹرگنامٹری میں انقلاب برپا کردیا تھا۔ ابن الھشام نے آپٹکس کے میدان میں شاھکار تھے آج جو جدید موبائیل کیمیرا انکی ہی دی ہوئی ہے۔ الرازی نے میڈیکل میں جدیدیت دی. ابن بطوطہ مسلمان سیاح اس نے جیوگرافی دی,نقشے دیے. ابن الحسن نے دوربین دی۔ کئی الفاظ آج انگریزی کے بھی مسلمانوں کے دیئے ہوئی عربی کے جیسے کہ کینڈل Candle قندیل سی لیا گیا ہے, کالج College کلیات یا کلیا پھر وہ جاکے Collegiate بنا پھر college بنا۔ کیلیفورنیا امریکا کا شھر کیلف ھارون رشید کے نام پے رکھا گیا۔ 48 ایسی امریکہ کی ریاستیں ہیں جنکے نام عربی سے لیئے گئی ہیں نیٹ ہے آپ سب دیکھہ سکتے ہیں۔ لفظ Admiral عربی کے لفظ امیر البحر سے لیا گیا ہے۔

ظلم آکے یہ ہوا کہ جب ھلاکو خان نے بغداد پے 1258 میں حملہ کیا اور سقوطِ بغداد ہوا کئی لاکھہ کتابیں دریاء دجلہ میں بھا دی گئی۔ اسکے 194 سال بعد جب سقوطِ اندلس ہوتا ہے 1492 میں, Isabella ,ferdinand کی فوجیں جب اسپین پے حملہ کرتی ہے 800 سال کی مسلمان تھذیب جب ختم ہوتی ہے تو ساری کی ساری کتابیں یورپ لے جاتے ہیں, اس کے بعد ہی تحریکہ احیاء علوم یورپ جسی Renaisannace of Europe کہا جاتا ہے اور ہمارے ہی کتابیوں کو سارہ ترجمہ کرکے اپنا نام دے دیتے ہیں۔ ظلم یہ نہیں تھا کہ ہمارے کتابیں لے گئی ظلم یہی تک کہ تاریخ سے مسلمانوں کو غائب کردیا۔ بو علی سینا کو وہاں اب Avesena کہتے ہیں جیسے یورپ کا کوئی بچہ اسے ہڑھے تو یہ سمجھے کہ یورپیں کوئی انگریز ہوگا…

آج کسی کو کوئی پتا نہیں ان مسلمانوں کا اس پے اقبال رویا تھا جب یورپ گیا تھا تو یہ اشعار کہہ کہ مگر وہ علم کے موتی کتابیں اپنے آبا کی جو دیکھے انکو یورپ میں تو ہوتا ہے دل سیپارہ۔

اس کے بعد یورپ سارہ علم انگریزی میں ترجمہ کرکے انگریز آگے بڑھے ہیں یہ انگریزی دو سال پہلے کوئی زبان نہیں تھی, عربی یہاں تک کہ یورپ میں اھم سبجیکٹ کے طور پے پڑھائی جاتی تھی ,حل کیا ہے لوگ کہتے ہیں کہ واپس وہ عروج کا تو سادہ سا حل یہ کہ ساری کی ساری کتابیں اردو میں ترجمہ کرکے اب پڑھنے کی ضرورت ہے اور ہمارے نصابِ تعلیم اردو ہونا چاہیے پرائیویٹ ہو گورنمینٹ کیونکہ ایک بنیادی اصول ہے کہ You can learn in somebody else language but u can never be creative in others language کسی اور کی زبان میں سیکھہ تو سکتے ہو پر کسی اور کی زبان میں تخلیقی نہیں ہو سکتے.

یہ جو دو موڑ تاریخ کے آئیے ہیں ترجمہ کرکے اپنی زبان میں پڑھہ کہ آئی ہیں. اس لیئے جب ہم اردو نافذ کریں گیں تو ازخود عربی اور فارسی ہم پڑھ لیں گیں کیونکہ اوردو لشکری زبان ہے کئی زبان سے بنائی گئی.جپان, چین ,فن لینڈ, آئسلینڈ,ناروی, سویڈن, جرمنی, ڈینمارک ,ایران اور کئی ملک ہیں جو پی ایچ ڈی تک اپنی زبان میں کراتیں ہیں۔

ہمیں لوٹنا چاہیے اپنے دین کی طرف اور علم کی طرف ہمارے ساتھہ ظلم یہی ہوا کہ دینی اور دنیاوی علم کو الگ الگ کردیا گیا مدرسوں میں دینی علم تو دیا جاتا ہے پر دنیاوی نہیں یہ ہمارے سارے بزرگ جنہوں نے سائنس اینڈ ٹیکنالجی میں مہارت حاصل کی یہ سب مدرسوں کے ہی پڑھے ہوئی تھی۔  امید ہے کہ ہم اپنے آباو اجداد کی تاریخ سے سیکھہ کہ آگی بڑھنے کی کوشش کریں گیں۔
انشاء اللہ

تبصرے بند ہیں۔