مسکراہٹ کا ہو سبب معلوم
افتخار راغبؔ
مسکراہٹ کا ہو سبب معلوم
درد میرا ہے اُن کو اب معلوم
…
دل میں کیا رہ گیا ہے کہتے وقت
دل میں جو ہے اُسے ہے سب معلوم
…
تیری ہر اک ادا انوکھی ہے
کیا کسی کو ہو تیرا ڈھب معلوم
…
میں سرِ عام تم کو دوں آواز
صرف تم کو ہو وہ لقب معلوم
…
نام ہرگز کہیں نہ آئے ترا
حال اغیار کو ہو جب معلوم
…
سانس کیوں ہو رہی ہے بے ترتیب
تیرے دل کو ہو جانے کب معلوم
…
دو چراغوں کی لو تھیں یوں راغبؔ
دور سے ہو رہے تھے لب معلوم
تبصرے بند ہیں۔