ہچکچاتا ہے کیا گلے لگ جا

 افتخار راغبؔ

ہچکچاتا ہے کیا گلے لگ جا
عید کا دن ہے آ گلے لگ جا

آگے بڑھ وسوسوں کو دے کر مات
ہے اگر حوصلہ گلے لگ جا

ذہن و دل روشنی سے بھر جائیں
بھول کر ہر گلہ گلے لگ جا

کیوں پس و پیش اِس قدر آخر
یوں نہ آنکھیں چرا گلے لگ جا

بے رُخی تیری مجھ کو مار نہ دے
رہ الگ مجھ سے یا گلے لگ جا

گردِ رنج و ملال پیچھے چھوڑ
ہاتھ آگے بڑھا گلے لگ جا

تبصرے بند ہیں۔