مشکل ہے، کسی کے لیے مرنا نہیں آسان
مقصود اعظم فاضلی
مشکل ہے، کسی کے لیے مرنا نہیں آسان
کہنا بہت آسان ہے، کرنا نہیں آسان
…
جو بیٹھ کے دیکھا کرے ساحل پہ تلاطم
اس شخص کا دریا میں اترنا نہیں آسان
…
آتا ہے مرے قتل کی سازش میں ترا نام
کیا تیرے لئے اس سے مکرنا نہیں آسان
…
گزری شبِ غم پھر بھی یہ محسوس ہوا ہے
فرقت کی اذیت سے گزرنا نہیں آسان
…
مشکل ہی سہی، صبر و قناعت سے گزر کر
امواجِ تمنا سے ابھرنا نہیں آسان
…
الجھی ہوئی زلفیں تو سنور سکتی ہیں اعظم
بگڑی ہوئی قسمت کا سنورنا نہیں آسان
تبصرے بند ہیں۔