مشکل ہے، کسی کے لیے مرنا نہیں آسان

مقصود اعظم فاضلی

مشکل ہے، کسی کے لیے مرنا نہیں آسان
کہنا بہت آسان ہے، کرنا نہیں آسان

جو بیٹھ کے دیکھا کرے ساحل پہ تلاطم
اس شخص کا دریا میں اترنا نہیں آسان

آتا ہے مرے قتل کی سازش میں ترا نام
کیا تیرے لئے اس سے مکرنا نہیں آسان

گزری شبِ غم پھر بھی یہ محسوس ہوا ہے
فرقت کی اذیت سے گزرنا نہیں آسان

مشکل ہی سہی، صبر و قناعت سے گزر کر
امواجِ تمنا سے ابھرنا نہیں آسان

الجھی ہوئی زلفیں تو سنور سکتی ہیں اعظم
بگڑی ہوئی قسمت کا سنورنا نہیں آسان

تبصرے بند ہیں۔