معروف فکشن نگار ارشاد امروہوی نہیں رہے!

شاہد کمال

  اردو ادب اپنے ایک انتہائی مخلص خدمت گزار سے محروم ہوگیا، ارشاد امروہوی اردو ادب کے نہ صرف ایک مخلص خدمت گزار تھے بلکہ، ایک بہترین افسانہ نگار اور ناولسٹ بھی تھے، آپ ایک طویل عرصے سے بڑی خاموشی کے ساتھ ادب کی خدمت انجام دے رہے تھے، انھوں نے خود کو دنیا کی چکا چوند اور ادبی گروہ بندی سے بچائے رکھا اور  اپنے قلم سے خاموشی کے ساتھ اردو ادب کی آبیاری کرتے رہے۔ ارشاد امروہوی نے کم و بیش، (20)  بیس ناول لکھے، جن میں سے ان کے لکھے ہوئے کچھ ناول اپنے وقت میں کافی مقبول ہوئے، جیسے ’’دیوار کے پیچھے‘‘ کبھی دھوپ کبھی چھاؤں ‘‘بیوی اور وہ‘‘دہلیز کی خوشبو‘‘ وغیرہ ان کے بہترین ناول ہیں ، جن میں انھوں نے زمانے کے بدلتے ہوئے اقدار، اور اخلاقی قدروں کے زوال، اور انسانی سماج کے ٹوٹتے اور بکھرتے ہوے رشتوں پر کافی دلپذیر انداز میں خامہ فرسائی کی ہے۔

ان کے مزاحیہ افسانے کا مجموعہ، ’’خیر مقدم کا ہوکا‘‘ طنز وظرافت کا بہترین نمونہ ہے، ارشاد امروہوی طنز ومزاح کے انداز میں بھی اپنی بات کہنے کے ہنر سے واقف تھے، ان کا ایک افسانوی مجموعہ ’’گونگا درد‘‘ ابھی حال ہی میں فخرالدین احمد میموریل کمیٹی لکھنؤ کے مالی اشتراک سے شائع ہوا، اور اس کتاب پر انھیں گزشتہ حکومت میں وزیرا علیٰ جناب اکھلیش یادو کے ہاتھوں اعزاز سے بھی نوازہ گیا تھا۔

 ارشاد امروہی صاحب ایک اچھے ناول نگار اور افسانہ نویس ہونے کے ساتھ ایک اچھے انسان اور ادب دوست شخص تھے، وہ ا پنے پیشرو قلمکاروں کے ساتھ انتہائی احترام کے ساتھ پیش آتے اور ان کی حوصلہ افزائی بھی کرتے تھے۔ان کی یہی وہ خوبیاں تھیں کہ آج ان کے انتقال کی خبر سن کر لوگوں کے دلوں میں ایک غم کی لہر دوڑ گئی۔اس گوشہ نشین تخلیق کار کی موت یقینا اردادب کے لئے ایک بڑا نقصان ہے۔ان کی عمر تقریبا پچھتہر سال تھی، ان کے دو بیٹے اور ایک بیٹی ہے، ان کے انتقال سے مرحوم کی اہلیہ و دیگر پسماندگان صدمے میں ہیں ۔ خدا ان سب کو صبر جمیل عنایت فرمائے۔

 مرحوم کے سوئم کی مجلس 3؍دسمبر 2017 بروز اتوار، 10؍بجے صبح  بمقام مسجد منتظر الدولہ، تالاب گنگی شکلا، نزد کیشو بھون ماڈل ہاوس لکھنؤ ہوگی مجلس کو مولانا مرزا شفیق حسین شفق صاحب خطاب فرمائیں گے۔

سوگوران : سہیل ارشاد نقوی، اور نوید ارشاد نقوی

تبصرے بند ہیں۔