مغربی تہذیب اور مسلم معاشرہ

ریاض الرحمن بھٹکل

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَتَّخِذُوا الْيَهُودَ وَالنَّصَارَىٰ أَوْلِيَاءَ ۘ بَعْضُهُمْ أَوْلِيَاءُ بَعْضٍ ۚ وَمَن يَتَوَلَّهُم مِّنكُمْ فَإِنَّهُ مِنْهُمْ ۗ إِنَّ اللَّهَ لَا يَهْدِي الْقَوْمَ الظَّالِمِينَ (سورة المائدة :٥١)

قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ تَشَبَّهَ بِقَوْمٍ فَهُوَ مِنْهُمْ ( أبوداود  3512)

ﺍﺳﻼﻡ ﺍﯾﮏ ﻣﮑﻤﻞ ﺿﺎﺑﻄﮧ ﺣﯿﺎﺕ اور ﮨﺮ ﺯﻣﺎﻥ ﻭﻣﮑﺎﻥ ﮐﮯ ﮨﺮ ﺟﻦ ﻭ ﺍﻧﺲ ﮐﮯ ﻟﯿﮯ ﻣﮑﻤﻞ ﺩﺳﺘﻮﺭ حیات ﮨﮯﺟﻮ ﺯﻧﺪﮔﯽ ﮐﮯ ﺗﻤﺎﻡ شعبوں میں ﮨﻤﺎﺭﯼ ﺭﺍﮨﻨﻤﺎﺋﯽ ﮐﺮﺗﺎ ﮨﮯ۔

ﺍﺳﻼﻡ ﺍﯾﮏ ﺍﻋﻠﯽ ﺗﮩﺬﯾﺐ ایک اعلیٰ کلچر اور ﺍﯾﮏ ﻭﺳﯿﻊ ﺛﻘﺎﻓﺖ ﮨﮯ، ﺟس ﮐﺎ ﻣﺮﮐﺰﯼ ﻧﻘﻄﮧ ﻋﻘﯿﺪﮦ ﺗﻮﺣﯿﺪ ﮨﮯ ﯾﮩﯽ ﻓﺮﻕ ﺍﺳﻼﻡ ﮐﻮ ﺩﻭﺳﺮﯼ ﺗﮩﺬﯾﺒﻮﮞ ﺳﮯ ﻣﻤﺘﺎﺯ ﮐﺮﺗﺎ ﮨﮯ – مگر آج اسلامی تہذیب کے مقابلے میں مغربی تہذیب کا دور دورہ ہےاور یہ تہذیب یہ کلچر یہ فیشن اہل مغرب کی پیداوار ہے اور اس کے سربراہ و رہبر اسلام کے دشمن یہودونصاری ہیں، ایک دور تھا جب بچوں سے لے کر بڑوں تک سب اخلاق کے پیکر ہوا کرتے تھے مگر اب حال یہ ہے کہ مسلم معاشرہ کئی طرح کی خرابیوں سے دوچار ہو رہا ہے۔ اخلاقی گراوٹ، بے حیائی اور طرح طرح کی برائیاں معاشرے میں عام ہو گئی ہیں، فیشن اور کلچر کے نام پر بےحیائی بےشرمی اور بیہودگی کے مظاہرے دیکھنے کو مل رہے ہیں۔جس کی وجہ صرف اور صرف مغربی تہذیب ہے۔

نبي کریم صل اللہ علیہ وسلم نےہمیں نیک سے نیک اعمال میں بھی یہودونصاری کی مخالفت کا حکم دیا ہے مگر آج ہمارا مسلم معاشرہ ہر ہر قدم پر دشمنان اسلام کا دلدادہ بن چکا ہے آج اسلامی تہذیب پر عمل کرنا ایک مسلمان کو باعث ننگ و عار معلوم ہوتا ہےاج سنت کے مقابلہ میں مغربی فیشن و کلچر کو ترجیح دی جا رہی ہے۔۔ غرض یہ کہ مسلم معاشرہ مکمل طور پر یہودو نصاریٰ کے پیچھے پیچھے انکے نقش قدم پر چل رہا ہے۔ اور نبی کریم صل اللہ علیہ و سلم کی وہ پیشنگوئی سچ ثابت ہوتی نظر آرہی ہے جو آپ نے آج سے کئ سو سال پہلے فرمائی تھی۔۔

حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آپ صل اللہ علیہ و سلم نے ارشاد فرمایا "ﻟﺘﺘﺒﻌُﻦَّ ﺳَﻨَﻦَ ﻣﻦ ﻛﺎﻥ ﻗﺒﻠَﻜﻢ، ﺷﺒﺮًﺍ شبرا، ﻭﺫﺭﺍﻋًﺎ ذراعا ﺣﺘﻰ ﻟﻮ ﺩﺧﻠﻮﺍ ﺟُﺤْﺮَﺿﺐٍّﺗﺒﻌﺘُﻤُﻮﻫﻢ، ﻗﻠﻨﺎ : ﻳﺎ ﺭﺳﻮﻝَ ﺍﻟﻠﻪِ، ﺍﻟﻴﻬﻮﺩُ ﻭﺍﻟﻨﺼﺎﺭﻯ؟ ﻗﺎﻝ : ﻓﻤَﻦْ؟  ‏[ ﺍﻟﺒﺨﺎﺭﻱ : 7320 ‏]

حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ اس کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے تم اپنے سے پہلے کے لوگوں کے طریقوں کی تابعداری کرو گے بالکل بالشت بہ بالشت اور ذراع بہ ذراع اور ہاتھ بہ ہاتھ۔ یہاں تک کہ اگر وہ گوہ کے بل میں گھس جائیں تو یقیناً تم بھی گھسو گے لوگوں نے پوچھا اس سے مراد آپ کی کون لوگ ہیں؟ کیا اہل کتاب؟ آپ نے فرمایا اور کون؟

مرد تو مرد آج ہماری مسلم عورتیں بھی یہودونصاری کی پیروی کر رہی ہیں۔ اسلام سے قبل عورت کی جو حالت تھی  اسے انتہائی ذلت و رسوائی سے دوچار کیا جاتا تہا اور بازار کی ادنیٰ چیز سے زیادہ وقعت نہیں دی جاتی تھی ـ اسلام نے اسے قعر مذلت سے نکالا اور عزت و احترام کے مقام پر فائز کیا ـ وہ وراثت سے محروم تھی، اسے وراثت میں حصہ دار بنایا ـ نکاح و طلاق میں اسکی پسندیدگی و ناپسندیدگی کا قطعا کوئی دخل نہ تھا ـ اسلام نے اسے نکاح و طلاق میں خاص حقوق عطا کیے ـ اسی طرح اسےوہ تمام حقوق عطا کئے جو مردوں کو حاصل تھےمگر افسوس کہ جس اسلام نے عورتوں کو یہ سب دیاـ آج اسی اسلام کو مسلم خواتین پس پشت ڈال رہی ہیں اور مغربی تہذیب کی ظاہری چکاچوند سے دھوکہ کھا کر اس سے روشنی طلب کر رہی ہیں۔

یہ ایک واضح حقیقت ہے کہ جب تک مسلم خواتین اسلامی تہذیب و تمدن کے زیور سے آراستہ رہیں، اسلامی معاشرہ امن و سکون کا گہوارہ رہا ـ اور بے حیائی، بدکاری اور ہر قسم کی فحاشی سے دور رہا ـ  لیکن جب مسلم خواتین نے مغربی تہذیب کواپنانا شروع کیا تو زنا ہم جنس پرستی، شراب نوشی، حق شناسی، خاندانی بکھراؤ، آوارگی اور قتل و فساد کے تمام جراثیم مسلم سماج میں اپنی جڑیں مضبوط کرنے لگے ـ  نتیجہ آج لڑکیاں اپنے گھروں سے بے نقاب ہو کر، جنس ٹی شرٹ اور شارٹ اسکرٹ پہن کر نکلتی ہیں تو گلی کے آوارہ لڑکے ان پر آوازیں کستے ہیں، سیٹیاں بجاتے ہیں، بعض خواتین ایسی ہیں جو پردہ تو کرتی ہیں لیکن ایسا پردہ جو انہیں بے پردہ کرنے میں کوئی کسر نہ چھورے، انہیں عورتوں کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کاسیات عاریات کہا ہے کہ وہ عورتیں کپڑا پہننے کے باوجودبھی ننگی ہونگی، اور ان پر لعنت فرمائی ہے۔

اسی طرح مغربی تہذیب کے تحائف میں سے یہ بھی ہے لڑکے لڑکیاں مخلوط ماحول میں تعلیم حاصل کر رہے ہیں، جس کے نتیجے میں سماج میں زنا فحاشی جیسے امراض عام ہو چکے ہیں ـ

یہ مغربی تہذیب کا ہی ہلاکت خیز کارنامہ ہے کہ لڑکیاں جب ملازمت کی تلاش میں گھر سے نکلتی ہیں تو ساتھ ہی انہیں اپنی عزت کا نذرانہ پیش کرنا پڑتاہے ـ

در حقیقت مغربی تہذیب ہمارے سماج و تہذیب اور ایمان کو اندرہی اندر ہی کھوکھلا کر رہی ہے اس کے باوجود آج ہم مسلمان یہودونصاری کی مشابہت اختیار کر رہے ہیں جبکہ حدیث میں آتا ہے کہ جو کوئی کسی قوم کی مشابہت اختیار کرے گا تو وہ ان ہی میں شمار کیا جائے گا اگر کوئی یہودونصاری کی مشابہت اختیار کرے گا تو وہ یہودونصاری میں شمار کیا جائے گا اگر کوئی کفار کی مشابہت اختیار کرے گا تو اس کا شمار انہیں میں کیا جائے گا، البتہ جو لوگ مغربی تہذیب کی اتباع و پیروی کرتے ہیں وہ مجرم ہیں شریعت سے انکا کوئی تعلق نہیں دین سے انکا کوئی تعلق نہیں اسلامی تعلیمات سے انکا کوئی تعلق نہیں وہ لوگ یہودونصاری کفارومشرکین و منافقین کے راستے پر چل رہے ہیں۔

تو مسلمانوں بچاؤ اپنے آپ کو اور چوکنا رکھو منافق مرد اور منافق عورتوں کی سرداروں سے اور مغربی تہذیب کے پروردا لوگوں سے اور سرکش اور روافضوں سے اور شہوت پرستوں اور آسائشوں کے چاہنے والوں سے اپنے آپ کو بچالو اور اپنے آپ کو ان سے چوکنا رکھو، بچاؤ اپنے آپ کو ناچ والی محفلوں سے گھٹیا قسم کی محفلوں سے آسائشوں کی جگہوں سے ننگے پن سے اپنے آپ کو بچاؤ اور بچاؤ اپنے آپ کو ان جگہوں سے جہاں مرد اور عورت کے اختلاط ہوتے ہیں لوگ یہ سمجھ رہیں ہیں کہ یہ صرف ایک تفریحی عمل ہے یہ وہ نہیں بلکہ مغربی طریقہ کار ہے جس پر یہ معاشرہ بتدریج چل رہا ہے اسکا شریعہ سے کوئی تعلق نہیں، کل آخرت میں جب اللہ پوچھینگے گے کہ ہم نے تمہیں مسلمان بنا کر بھیجا تھا تم نے اس کا کیا حق ادا کیا ہم نے تمہیں میرے نبی کی سنت پر چلنے کا حکم دیا تھا تم نے سنتوں پر کتنا عمل کیا غرض ہر چیز کے بارے میں سوال کیا جائے گا نفسی نفسی کا عالم ہوگا۔ جسکی قرآن نے اس طرح منظر کشی کی ہے "يوم يفر المرء من أخيه وأمه وأبيه وصاحبته و بنيه لكل امري يومئذ شان يغنيه” ہر شخص پسینے میں ڈوبا ہوگا زبان بند کردی جائے گی ہاتھ اور پیر تمہاری کرتوتوں کو بتائیں گے اس وقت اپنے رب کو کیا منہ دکھاؤ گے بلکہ اس وقت شرمندہ اور سر کو جھکائے ہوئے اپنی کرتوتوں پر کف افسوس ملو گے اور اس وقت کا افسوس کرنا تمہیں کوئی کام نا دے گا، تو اسی لئے ہمارے لئے ضروری ہے کہ ہم اپنے آپ کو ان باطل تہذیبوں سے بچائیں اور سنت رسول پر عمل کرنے والے بن جائیں اگر ہم نے ایسا کیا تو یقین مانئے خدا کی قسم خدا کی قسم حالات بدلیں گے زمانے کا رخ بدلے گا اور اسلام سربلند ہوگااور چاردانگ عالم میں اسلام کا دور دورہ ہوگا۔۔ مسلمان عزت و شرافت کے اعلی معیار پر فائز ہونگے مگر اس کے لیے شرط اسلام اور اس کی تعلیمات کو مضبوطی سے تھام لو اور اپنے ایمان کی حفاظت کرو ورنہ ایک وقت ایسا آنے والا ہے کہ لوگ صبح کریں گے مسلمان ہونے کی حالت میں اور شام کریں گے کافر ہونے کی حالت میں، شام تو کریں گے مسلمان ہونے کی حالت میں اور صبح کریں گے کافر ہونے کی حالت میں اس طرح اپنے ایمان سے ہاتھ دھو بیٹھے گے میں یہ اپنی طرف سے نہیں کہ رہا ہوں بلکہ اٹھاو بخاری شریف اور مسلم شریف اس میں روایت موجود ہے نبی اکرم ص نے ارشاد فرمایا "اعمال صالحہ میں جلدی کرو قبل اس کے کہ وہ فتنے ظاہر ہو جائیں جو تاریک رات کے ٹکڑوں کے مانند ہوں گے اور ان فتنوں کا اثر یہ ہوگا کہ آدمی صبح کو ایمان کی حالت میں اٹھے گا اور شام کو کافر بن جائے گا اور شام کو مومن ہوگا تو صبح کو کفر کی حالت میں اٹھے گا، نیز اپنے دین ومذہب کو دنیا کی تھوڑی سی متاع کے عوض بیچ ڈالے گا۔ (متفق علیہ)

قبل اس کے کہ ایسا کوئی وقت آے اپنے آپ کو ان باطل چیزوں سے بچاؤ اور اپنے ایمان کو مضبوطی سے تھام لو۔

یہ مصنف کی ذاتی رائے ہے۔
(اس ویب سائٹ کے مضامین کوعام کرنے میں ہمارا تعاون کیجیے۔)
Disclaimer: The opinions expressed within this article/piece are personal views of the author; and do not reflect the views of the Mazameen.com. The Mazameen.com does not assume any responsibility or liability for the same.)


تبصرے بند ہیں۔