مولوی محمد عبدالغفارؒ: حیات وخدمات

ضلع نظام آباد ادبی ‘تاریخی اعتبار سے ریاست تلنگانہ میں اہمیت کا حامل ضلع رہا ہے جہاں کی اپنی ایک تہذیبی روایات ہے۔ اردو کے سلسلہ میں بھی یہ زمین کافی زرخیز ہے یہاں سے علم وادب کے وگوہر نایاب پیدا ہوئے ہیں جنہوں نے ملک گیرسطح پر اپنی پہچان بنائی ہے۔اسلامی اعتبار سے بھی یہاں کی سرزمین سرسبزوشاداب ہے۔ یہاں پر مختلف مذہبی ‘سیاسی اور تعلیمی انجمنیں اپنی خدمات کے ذریعہ ملت اسلامی کی رہنمائی اور رہبری کرتی آرہی ہیں ۔ضلع نظام آباد سے ہی تعلق رکھنے والے نوجوان اسکالر ڈاکٹرمحمدعبدالعزیز سہیل کی ایک تازہ تصنیف ’’مولوی محمدعبدالغفارحیات وخدمات‘‘حالیہ دنوں منظرعام پرآئی ہے۔ اس کتاب کا رسم اجراء جناب ڈی سرینواس (رکن راجیہ سبھا) اورمولانا حامدمحمدخان صاحب (امیر جماعت اسلامی ریاست تلنگانہ )کے ہاتھوں نظام آباد میں انجام پایا۔

  مولوی محمدعبدالغفار مرحوم خطیب وامام مسجد رضا بیگ احمدی بازار نظام آباد ، معتمد مسلم پرسنل لا کمیٹی نظام آباد وقائد جماعت اسلامی ایک وضعدار علمی شخصیت تھی۔ جنہوں نے کم وبیش 60سال تک مسلمانان نظام آباد کی رہنمائی اوررہبری فرمائی تھیں ۔وہ ماہراقبالیات کی حیثیت سے بھی اپنی پہچان رکھتے تھے۔زیرتبصرہ کتاب’’ مولوی محمدعبدالغفار حیات وخدمات‘‘ ڈاکٹرمحمدعبدالعزیز سہیل کی پانچویں تصنیف ہے۔ اس سے قبل ان کی چار تصانیف ادبی نگینے‘ ڈاکٹرشیلا راج کی تاریخی وادبی خدمات‘ سماجی علوم کی اہمیت :مسائل وامکانات اور میزان نو شائع ہوکر مقبول ہوچکے ہیں ۔اس کتاب کا پیش لفظ سیدعبدالباسط انور سابقہ امیر حلقہ جماعت اسلامی آندھراپردیش واڈیشہ نے لکھا ہے۔ تقریظ مولانا مفتی محبوب شریف نظامی بانی مدرسہ رحمت سوسائٹی حیدرآباد نے رقم کیا ہے۔اظہار مدعا کے تحت ڈاکٹرعزیز سہیل نے کتاب کوترتیب دینے کی وجوہات بتاتے ہوئے لکھا ہے کہ’’ اللہ رب العزت کا بڑا کرم ہے کہ اس نے مجھے والد محترم مولوی محمدعبدالغفار مرحوم کی حیات اوران کی دینی وملی خدمات کو منظرعام پر لانے کی توفیق عطا فرمائی۔ والد کے انتقال کے بعد میں نے اس بات کا ارادہ کرلیاتھا کہ کیو ں نہ والد محترم کی پچپن سالہ مذہبی وملی خدمات پرمشتمل ایک دستاویزی کتاب کومرتب کریں ۔ یہ کام اس لئے بھی ضروری تھا کہ والد محترم نے اپنے رفقاء کے ساتھ ایک ایسے وقت مسلمانان نظام آباد کی رہنمائی اورہمت افزائی اورانسانی حقوق کے تحفظ کے لئے جدوجہد کی جبکہ آزادی کے بعدمسلمانوں کے ساتھ تعصبانہ رویہ اختیار کیا جارہاتھا۔ دین اسلام میں مداخلت کی جارہی تھی توایسے وقت میں مسلمانوں کوایک مضبوط قیادت کی ضرورت تھی ۔ ان حالات میں نظام آباد میں مسلمانوں میں اتحاد واتفاق اورمسائل کے حل کے لئے حکومت سے نمائندگی کیلئے جن شخصیات نے اپنے وقت اورمال کی قربانیاں دی ہیں ان میں مولوی محمدعبدالغفار کا شمار بھی اہمیت کاحامل رہا ہے‘‘۔

  جیسا کہ ڈاکٹرعزیز سہیل نے اظہار مدعا کے تحت مولوی عبدالغفار کی بے لوث ومثالی مذہبی وملی خدمات کو اجاگرکیا ہے تاکہ آنے والی نسلوں کو ان کی ملی خدمات سے واقفیت حاصل ہو۔ کتاب کی ابتداء میں محمد عبداللہ ندیم ؔکی حمد اور منظوم خراج کو شامل کیاگیا ہے۔دراصل اس کتاب میں مولوی عبدالغفار کے حالات زندگی کے مختلف گوشوں سے متعلق نظام آباد کے مذہبی‘سیاسی وملی قائدین کے تاثرات ومضامین شامل ہیں جن میں مسٹر ڈی سرینواس ‘ مولانا حامد محمدخان ‘ عبدالملک شارق ‘احمدعبدالحلیم ‘مولانا سید ولی اللہ قاسمی ‘ محمدحبیب احمد‘ قاضی محمد شوکت علی‘ محمد منظوراحمد‘ مولانا محمدکریم الدین کمال‘ محمدعبدالستار ‘ مسعود جاوید ہاشمی‘ جمیل نظام آبادی‘ محمد محمود علی‘ وسیم احمد‘ ڈاکٹرمحمدناظم علی‘ محمدعبید اللہ اورمحمدعبدالحئی قابل ذکرہیں ۔اس کتاب کو تین حصوں میں تقسیم کیاگیا ہے۔ حصہ اوّ ل کو تاثرات کا عنوان دیاگیا ہے ۔اس حصہ میں مختلف علماء کرام ‘قائدین ومعززین شہر نظام آباد کے مولوی عبدالغفار سے متعلق تاثرات کویکجا کیاگیا ہے۔زیرتبصرہ کتاب کے دوسرے حصہ کو مضامین کاعنوان دیاگیا ہے جس میں مرد خود آگاہ۔ لیاقت علی‘ محمدعبدالغفار صاحب مرحوم ۔سیدشکیل احمد انور‘عبدالغفار صاحب ایک ملی ‘عوامی شخصیت۔ملک معتصم خان‘ تحریک اسلامی کا مرد درویش۔ محمدخواجہ نصیرالدین‘ یادوں کے جھروکوں سے۔سید مجیب یعقوبی‘ تم کیا گئے کہ روٹھ گئے دن بہار کے ۔محمدعبدالرحیم قمر‘ اب انہیں ڈھونڈ چراغِ رخِ زیبا لیکر‘ حرکت وعمل کا پیغام دینے والے۔ڈاکٹرسیداسلام الدین مجاہد‘ آسماں تیری لحد پر شبنم افشانی کرے۔ طارق انصاری‘ الحاج مولوی محمدعبدالغفار ‘ایک پیکرِ جرار ۔ڈاکٹرعزیز سہیل ‘میرے سرپرست ومحسن۔ایم اے نعیم‘ تلنگانہ کی ممتاز وضع دار دینی وملی شخصیت ۔محمدانور خان‘ ایک چراغ اوربجھا اور بڑھی تاریکی۔ عبدالعزیز‘ ایک محرک وروح رواں داعی اسلام ۔حلیم بابر‘ بے لوث داعی۔ محمدتنویرپاریکھ‘ اپنی ذات میں ایک انجمن تھے آپ ۔عبدالقیوم شاکرالقاسمی ‘ تحریک اسلامی کے بے مثال مجاہد۔ محمدعبدالمجید نور‘ ستم کا آشنا تھا وہ سب ہی کے دل دُکھاگیا ۔جویریہ ارم کے مضامین شامل ہیں ۔ کتاب کے حصہ سوم میں رُوداد ادائیگی’’سنت یوسفی ؑ‘ کے عنوان سے مولوی محمدعبدالغفار کے قید کے حالات کو شامل کیا گیا ہے۔حصہ چہارم میں منظوم خراج پیش کی گئی ہے۔ جس میں محمدعبدالماجد نثار نرمل ‘رحمت اللہ خان سوریؔکرنول اور محمد محبت علی منّان جڑچرلہ کے تعزیتی اشعارشامل کئے گئے ہیں ۔

 اس کتاب کے پیش لفظ میں سیدمحمدعبدالباسط انور نے مولوی محمدعبدالغفارمرحوم سے اپنی پہلی ملاقات کا ذکر کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ’’ مرحوم محمدعبدالغفار صاحب سے میری پہلی ملاقات تو یاد نہیں لیکن1978ء میں ایمرجنسی اٹھالئے جانے کے عرصہ کے بعد چھتہ بازار حیدرآباد میں اتوار کے ہفتہ واری اجتماع میں پہلی مرتبہ خطاب سننے کا موقع ملا۔ خطاب کیاتھا ایسا لگتاتھا کہ کوئی شیر دہاڑ رہا ہے ۔قرآن کی آیات ‘ واقعات سیرتؐ ‘ علامہ اقبال ؒ کے اشعار کے ساتھ جوش وجذبہ کا طوفان تھا جو دوڑ رہاتھا‘‘۔

 اس کتاب میں شامل تقریظ میں مفتی محبوب شریف نظامی نے مولوی عبدالغفارمرحوم کی شخصیت سے متعلق لکھا ہے کہ ’’ وہ مضبوط جسم ‘معاملہ فہم اورجہد مسلسل کی عادی تھے۔ ان کی فراست اورحکمت ودانائی کا ہر کوئی قائل تھا۔ یہی وجہ ہے کہ نظام آباد کی ہرانجمن اورملی بہبود کے لئے بنائی جانے والی ہر سوسائٹی کے وہ روح رواں ہوا کرتے تھے۔ چاہے وہ مسلم پرسنل لا ہو یا کہ مسلم متحدہ محاذ ان اداروں کے آپ ہر اوّل دستہ تھے‘‘۔

 زیر نظرکتاب میں ڈاکٹر محمدعبدالعزیز سہیل نے بڑی محنت شاقہ سے مختلف اہل علم ودانش کے مولوی محمدعبدالغفار سے متعلق تاثرات ومضامین کو یکجا کیا ہے۔ ساتھ ہی مولوی عبدالغفار مرحوم کی شخصی ڈائری سے ایمرجنسی میں گذارے ہوئے قید کے حالات کوبھی شامل ہے جو لائق مطالعہ ہے۔ ا س کتاب میں شامل مضامین میں خواجہ محمدنصیر الدین‘ ڈاکٹر اسلام الدین مجاہد ‘سید نجیب علی کے مضامین کے مطالعہ سے مولوی محمدعبدالغفار مرحوم کی زندگی کے مختلف گوشوں سے واقفیت حاصل ہوتی ہے۔ ان کے علاوہ دیگرمضامین بھی کافی کی اہمیت کے حامل ہیں ۔میں یہ سمجھتا ہوں کہ مولوی محمدعبدالغفار مرحوم کی شخصیات کے مطالعہ سے ہمیں ا ک مثالی انسان کے شب وروز سے واقفیت حاصل ہوتی ہے۔ ساتھ ہی دین اسلام سے متعلق ان کی فکر وجدوجہد کا پتہ چلتا ہے۔عصر حاضر میں ضرورت اس بات کی ہے کہ جاگتے کردار والی شخصیات کے مطالعہ سے اپنی زندگیوں کو بہتربنانے کی کوشش کی جائے۔

  ڈاکٹرعبدالعزیز سہیل نے اس تصنیف کے ذریعہ اس بات کی کوشش کی ہے کہ ان کے والد محترم کی زندگی کے مختلف گوشوں کو عام کیاجائے۔ وہ اس سلسلہ میں کسی حد تک کامیاب بھی رہے۔میں ان کی اس کوشش پر انہیں مبارک باد پیش کرتا ہوں اورامید کرتا ہوں کہ وہ اپنے ادبی سفر کو جاری رکھتے ہوئے مزید تصنیف وتالیف کا کام انجام دیں گے۔144صفحات پرمشتمل اس تصنیف کی قیمت 100روپئے رکھی گئی ہے جو سب ڈپو مرکزی مکتبہ اسلامی چھتہ بازا ر حیدرآباد‘ نیشنل بک ڈپو نظام آباد‘ یا پھر صاحب کتاب سے 4-2-75‘لطیف بازارنظام آباد‘موبائیل نمبر:9299655396سے حاصل کی جاسکتی ہے۔

تبصرے بند ہیں۔