مومن فقط احکامِ الہی کا ہے پابند!

 مفتی محمد صادق حسین قاسمی

    شریعت میں مداخلت اور اسلامی قوانین میں دخل اندازی کی کوشش وقفہ وقفہ سے کی جارہی ہے، ایسے مواقع ڈھونڈے جارہے ہیں  جس کے ذریعہ اسلامی تعلیمات کوزک پہنچائی جائے۔تین طلاق اورمسلم پرسنل لامیں مداخلت کا معاملہ پورا نہیں ہوا کہ اب ایک نیا شوشہ’’نئی حج پالیسی ‘‘ کے نام سے چھوڑا گیا،جس میں حج سے متعلق چند امور پر نئی پالیسی کو واضح کیا گیا، اسی میں 45سالہ خاتون کے لئے’’محرم ‘‘کے بغیر سفرِ حج کی اجازت کا اعلان کیا گیا۔جس کی اسلام مین ممانعت ہے اور عورت کے لئے سفرِ حج میں محرم کا ساتھ ہونا ضروری ہے۔ علماء ِ کرام اور دینی حلقوں کی جانب سے نئی پالیسی کے نام پر اس غیر ضروری اورغیر ذمہ دارانہ اعلان پر سخت مذمت کی گئی اور اس کو بھی شریعت میں مداخلت کے مترادف قراردیا گیا۔دارالعلوم دیوبند کے مہتمم حضرت مفتی ابوالقاسم بنارسی صاحب مدظلہ نے اپنے صحافتی بیان میں کہا کہ:’’حج اسلام کا بنیادی رکن اور اہم عبادت ہے، جس کی ادائیگی کے لئے کچھ شرعی اصول ہیں، جن کی پابندی لازم ہے، اورکوئی شخص اس کے خلاف عمل کرے گا تو اس کا حج ناقص ہوگا۔حج کے لئے ویزا دینے کا حق سعودی حکومت کو ہے،شرعی احکام کی پابندی کے بغیر حج کرنا درست نہیں ہے۔‘‘

ملک کی موجودہ صورتِ حال میں یہ اعلان بہت ہی معنی خیز ہے،خواتین کے ساتھ ہمدردی کے عنوان پر آئے دن خواتین کے مسائل کو بالخصوص اٹھایاجارہاہے، اسلام نے ان کو جو تشخص اور امتیاز عطا کیا ہے اس کو پامال کرنے کی مسلسل کوشش کی جارہی ہے۔خیر خواہی کے نام پر مسلم خواتین کے تحفظات کو سلب کرنے اوران کی پُرسکون زندگی کو ختم کرنے کی ایک سازش رچی جارہی ہے۔طلاق وخلع، نان ونفقہ جیسے موضوعات کو سابق میں چھیڑ کر خواتین ہی کوہدف اور نشانہ بنایاگیا اوراب ’’محرم ‘‘ کے بغیر سفر کی اجازت کاا علان کرکے پھر سے مسلم خواتین کے اسلامی جذبات کو ٹھیس اور اسلامی تشخصات کو نقصان پہنچانے کی ایک تدبیر ہے۔دراصل خواتین کے مسائل کے بہانے اسلامی تعلیمات پر حملے کئے جارہے ہیں اور خواتین کو اسلام کی پابندیوں سے آزادکرنے اور اسلامی طرزِ زندگی کے خلاف جینے کے راستوں کو ہموارکیا جارہاہے۔

حج ایک مقدس ترین سفر اور عظیم ترین عبادت ہے،اسلام کے بنیادی فرائض میں سے ایک فرض ہے،جس کی ادائیگی کے لئے اسلام نے کچھ اصول اور ضابطے رکھے ہیں، یہ صرف شوق ومستی کا سفر نہیں ہے اور نہ ہی تفریح اورگھومنے پھرنے کے لئے رکھا گیا ہے،بلکہ یہ سفر محبتِ الہی کاسفر ہے،حکم ِ الہی کے بجاآوری میں صاحب ِ حیثیت مسلمان مرد وعورت دنیا کے کونے کونے سے بیت اللہ پہنچتے ہیں اور خاص انداز میں حج کے ارکان واعمال کو انجام دیتے ہیں، عبدیت وبندگی کا ثبوت دیتے ہیں، فنائیت اور اطاعت کا مظاہرہ کرتے ہیں، اپنی مرضی کومٹاکر رب کی مرضی کو پوراکرتے ہیں، اپنی خواہش وتمنا کوفنا کرکے رب کے حکم کی پابندی میں سرگرداں رہتے ہیں۔ اتنا بابرکت اور مقدس ترین سفر اگر اسلامی تعلیمات کے مطابق نہ ہوتو پھر ساری محنت اورکوشش ضائع ہوجائے گی۔لیکن یہ طرفہ تماشا ہے کہ مسلمانوں کی خالص عبادتوں پر لوگ سیاست کرنے میں تلے ہوئے ہیں، انہیں ہر طرف بس مسلمانوں کے اعمال اور ان کا اسلام ہی نظرآرہا ہے، کسی نہ کسی طرض وہ عورتوں کو نشانہ بناکر اسلام کے خلاف محاذ قائم کرنے میں لگے ہوئے ہیں اور بہانے بہانے سے اسلامی تعلیمات پر قد غن لگانے کی کوشش میں لگے ہوئے ہیں، خواتین کے دلوں سے اسلام کی عظمت واہمیت اور اسلامی تعلیمات کی قدر ومحبت کو چھیننے کے درپے ہیں، ان کے اس طرح کے بیانات اور اعلانات سے نام نہاد مسلم خواتین ممکن ہے فتح وکامیابی کا جشن منائیں گی اور اس طرح کے فیصلوں کا خیرمقدم کریں گی اور اس کو انصاف ومساوات کانام دے کر خوشیاں منائیں گی،اور پھر یہی چند نام نہاد خواتین میڈیا بھی اس کے خلاف تبصروں اور علماء ِ کرام کے بیانات پر آواز اٹھائیں گی۔

لیکن یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ ایک مسلمان مردوعورت جس کے دل میں اسلام کی عظمت ہوگی اور اسلامی تعلیمات کی قدر ووقعت ہوگی وہ اس طرح کے بیانات سے متاثرنہیں ہوتے، اسے ایک سیاسی بیان سمجھتے ہیں، اسلام سے ناواقفیت پر مبنی قراردیتے ہیں، تعلیماتِ اسلامی تک رسائی نہ ہونے کی وجہ سے بے بنیاد اور غیر ضروری تصور کرتے ہیں، اور اسلامی عبادات کواسلامی تعلیمات کے مطابق ہی اور نبی کریم ﷺ کی ہدایات کے موافق ہی انجام دینے کی کوشش کرتے ہیں۔ مومن احکام ِ الہی کا پابند ہوتا ہے، وہ اپنی عبادتوں کو خالص اللہ تعالی کی رضا وخوشنودی کے لئے کرنے کی سعی کرتا ہے، اس لئے چاہے اسلام مخالف کتنی ہی سہولتیں فراہم کی جائیں اور سبز باغ دکھائے جائیں لیکن اس کے ایمان وعمل میں کمی نہیں آتی اور پائے استقامت میں تزلزل نہیں آتا۔ مسلمان کبھی اپنی تعلیمات کے خلاف نہیں جاسکتا ہے، وہ اپنے مذہب کا سودا نہیں کرسکتا، اسے اپنا مذہب اور اپنے نبی کی تعلیمات جان ودل سے زیادہ عزیز اور محبوب ہیں، وہ کٹ مر سکتا ہے لیکن اسلام پر آنچ آنے نہیں دے سکتا، ہر دور میں اسلام کے جیالوں نے دین محمدی کی حفاظت کی ہے اور اس پر آنچ آنے نہیں دی، جو قرآن وسنت نے راستہ بتایا ہے اس کے تحفظ کے لئے اپنی زندگیوں کو قربان کردیا اور کسی طرح کی بھی کمی زیادتی کا موقع کسی کو نہیں دیا۔

 ان حالات میں جہاں ہمیں اپنے مسلم پرسنل لا کی حفاظت کے لئے میدان ِ عمل میں زبردست جد وجہد کرنے کی ضرورت ہے، احقاقِ حق اور ابطال ِ باطل کا وقت ہے، وہیں ہماری ایک ذمہ داری یہ بھی ہے ہم زبانی دعوؤں کے بجائے عملی طور پر اپنی شریعت پر عمل پیرا ہوجائیں، اسلام کے جو احکام ہیں ان سے زندگیوں کو آراستہ کریں۔ اس وقت ہم مسلمانوں کی بھی ذمہ داری ہے کہ ہم اپنی شریعت اور تعلیمات پر مضبوطی سے عمل پیراہوں، اور اسلام مخالف باتوں پر توجہ نہ دیں، اسلام کا صحیح نظریہ، اس کے پاکیزہ حقائق اور بہترین طوروطریق کو دنیا والو ں کے سامنے اجاگر کریں۔ ہمارے تمام کام اور پوری زندگی شریعت ِمطہرہ کے سانچے میں ڈھلی ہوئی ہونا چاہیے۔اخلاق وکردار، افکاروخیالات، فکر وعمل ہر چیز کودائرہ ٔ اسلام میں رکھ کر پروان چڑھاناچاہیے۔اگر ہمارے دین واسلام کے خلاف کوئی سازش بھی کی جائے اگر ہم مضبوط اور پابند رہیں گے تو ان شاء اللہ کسی سازش کامیاب نہیں ہوسکتی۔ یہ وقت ہمارے ملک میں اسلام پر خوب محنت کرنے کا ہے، اسلام کے روشن مستقبل کے لئے ہمیں بھی کوشش کرنا ضروری ہے۔اور ہر اسلام مخالف اعلان اور قانون پر مسلمانوں کو ببانگِ دہل کہنا چاہیے کہ ’’مومن فقط احکام ِ الہی کا ہے پابند‘‘

تبصرے بند ہیں۔