مکّۃالمکرّمہ کے تاریخی مقامات

محمد صدرعالم قادری مصباحیؔ

مولدالرسول ﷺ: 

یعنی حضوراکرم، نورمجسم ،سیدعالم، شاہ بنی آدم،نبی محتشم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی جائے پیدائش۔ یہ وہ مقدس وبابرکت مقام ہے جہاں بروزدوشنبہ12؍ ربیع الاول شریف مطابق 20؍اپریل  571 کوحضورنبی کریم علیہ الصلوٰۃو التسلیم رحمت عالم بن کردنیامیں تشریف لائے۔ اب اسی مقام پرایک لائبریری اورمدرسہ ہے۔ یہ مقام حرم شریف سے 3؍فرلانگ کی دوری پرصفاومروہ کی جانب ٹیکسی اسٹینڈکے پاس ہے۔

جنت المعلٰی:

  یہ مکہ مکرمہ کاقبرستان ہے۔یہاں پرام المؤمنین حضرت خدیجۃ الکبریٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہا،بہت سارے صحابۂ کرام ،تابعین اوراولیاء عظام رضی اللہ عنہم مدفون ہیں ۔یہ مسجدِ’’جنّ‘‘کے قریب منیٰ جانے والی سڑک پرہے۔

مسجدالرایہ: 

یہ وہ جگہ ہے جہاں حضورنبی کریم علیہ الصلوٰۃ والسلام نے فتح مکہ کے موقع پراپناجھنڈانصب فرمایاتھا۔

مسجدجن:  اس جگہ حضوراکرم ،نورمجسم ،سیدعالم  صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم جِنّاتوں سے بیعت لی تھی۔

جبل النّور: 

یہ پہاڑمکہ مکرمہ سے منیٰ جانے والے راستے پرتقریباًتین میل کی دوری پرہے۔اس کی اونچائی تقریباًدوہزارفٹ ہے۔اس کی چوٹی پرغارحراء ہے جہاں پہلی بارحضورنبی کریم  صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم پروحی نازل ہوئی تھی۔

جبل ثور: 

یہ پہاڑمکہ مکرمہ سے تقریباچھ میل کی دوری پرہے۔اس کی چوٹی پرغارثورواقع ہے۔ جس میں حضورپاک  صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے ہجرت کے وقت حضرت ابوبکرصدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ساتھ تین دن قیام فرمایاتھا۔ان دونوں پہاڑوں پرکمزور،ضعیف اوربیمارنہ چڑھیں ۔

مسجدعائشہ ؓ: 

اس مسجدکومسجدتنعیم بھی کہتے ہیں ۔یہ حدودحرم کے باہرہے۔مکہ مکرمہ میں رہتے ہوئے اگرکسی کوعمرہ کرناہوتواس مقام پرآکرعمرہ کااحرام باندھاجاتاہے۔

ام المؤمنین حضرت خدیجہ ؓ کاگھر: 

اس مقام پرحضورنبی اکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم  نے مدینہ منورہ ہجرت کرنے تک قیام فرمایا۔حضرت ابراہیمؓ کے علاوہ آپ ﷺ کی ساری اولادیں اسی مقام پرپیداہوئیں ۔یہ مقام مَروہ کی طرف چھپرابازارمیں داخل ہوتے ہی دائیں جانب زرگروں کی پہلی گلی میں ہے۔اب یہاں دارالحفّاظ قائم کردیاگیاہے،جہاں بچے قرآن کریم حفظ کرتے ہیں ۔مسجدخیف،مسجدنمرہ،مسجدشعرالحرام،جبل ِرحمت،جمرات یہ وہ مقامات ہیں جہاں آپ کوحج کے پانچ(5) خاص دنوں میں جاناہوگا۔مگرلوگوں کے ہجوم کی وجہ سے آپ کسی بھی مقام کوٹھیک سے نہیں دیکھ پائیں گے۔اس لئے حج سے پہلے یابعدمیں اطمینان وسکون سے ان مقامات کوضروردیکھیں ۔

کچھ مشہورناموں کاتعارف

کعبہ یابیت اللّٰہ شریف:  اللہ تعالیٰ کاوہ مقدس گھرجس کاحج اورطواف کیاجاتاہے جوپورے عالم اسلام کے لئے قبلہ ہے،اس کوکعبہ یابیت اللہ شریف کہتے ہیں ۔اوروہ مسجدجس میں بیت اللہ واقع ہے اسے مسجدحرام کہتے ہیں ۔

رکن یمانی:  خانۂ کعبہ کاجنوب مغربی کوناہے۔یمن کی سمت واقع ہے۔

رکن عراقی:  خانۂ کعبہ کاعراق کی سمت کاکونا’’رکن عراقی‘‘کہلاتاہے۔

رکن شامی:  خانۂ کعبہ کاشام کی سمت کاکونا’’رکن شامی‘‘کہلاتاہے۔

حجراسود:  دیوارکعبہ میں رکن یمانی کے بعدوالے کونے میں نصب وہ پتھرہے جسے بوسے دے کریاجس کی طرف منہ کرکے دورسے ہاتھ اُٹھاکرطواف کاہرچکّرشروع کیاجاتاہے۔

ملتزم:  حجراسوداوربیت اللہ شریف کے دروازے کے درمیان کی دیوارجس پرلپٹ کردعامانگنامسنون ہے۔

حطیم:  بیت اللہ شریف سے متصل شمالی جانب کاوہ حصہ جوکبھی خانۂ کعبہ میں شامل تھا۔یہ بیت اللہ شریف ہی کاحصہ ہے جوقریش کی تعمیرکے وقت حلال کمائی کے کم پڑجانے کی وجہ سے بیت اللہ شریف سے باہرچھوڑدیاگیا۔

میزاب رحمت:  خانۂ کعبہ کی چھت سے حطیم کی طرف بارش کے پانی کے گرنے کی جگہ ہے۔(یعنی پرنالہ)

مقام ابراہیم:  یہ وہ مقدس پتھرہے جس پرکھڑے ہوکر حضرت ابراہیم خلیل اللہ علیہ السلام نے بیت اللہ شریف کو تعمیرکیاتھا،اورآپؑ کے مبارک قدم کے نشان بھی اس پتھرپرپڑگئے تھے۔

تنعیم :  یہ ایک میقات ہے جہاں سے مکّۃ المکّرمہ میں قیام کے دوران عمرہ کے لئے احرام باندھتے ہیں ۔

میقات:  اس جگہ کوکہتے ہیں جہاں سے حدودِحرم سے باہررہنے والوں کے لئے مکہ مکرمہ کے لئے عمرہ یاحج کی نیت سے آنے والے کے لئے احرام باندھناضروری ہوتاہے۔

ذوالحلیفہ:  مدینہ سے مکہ کی طرف تقریباًدس کلومیٹر پرواقع ہے جومدینہ والوں کے لئے میقات ہے،اس زمانے میں اس جگہ کانام ابیارِعلی ہے۔

ذات عراق:  مکہ مکرمہ سے عراق کی طرف تقریباً تین روز کی مسافت پرہے جوعراق سے آنے والوں کے لئے میقات ہے۔

یلملم:  مکہ شریف سے جنوب کی طرف دومنزل پرایک پہاڑہے۔ یہ اہل یمن کی میقات ہے۔ ہندوستانیوں کی میقات یلملم پہاڑکے مقابل ہے۔

جُحفہ:   شام کی طرف مکہ مکرمہ سے تین منزل پرہے جوشامیوں کے لئے میقات ہے۔مگرجُحفہ اب بالکل معدوم ساہوگیاہے ،وہاں اب آبادی نہیں ،صرف بعض نشانیاں پائے جاتے ہیں ،اس کے جاننے والے اب بہت کم ہوں گے۔لہٰذاشام والے مقام رابغ سے احرام باندھتے ہیں ،اس لئے کہ مقام رابغ جُحفہ سے قریب ہے۔

قرن المنازل:  نجدکی طرف سے آنے والوں کے لئے میقات ہے۔یہ جگہ طائف کے قریب ہے۔

صفا:  کعبہ معظمہ کے قریب جنوب میں ایک پہاڑی ہے جہاں سے سعی شروع ہوتی ہے۔

مروہ :  کعبہ معظمہ کے شمال مشرقی گوشے کے قریب ایک پہاڑ ی ہے جہاں سے سعی ختم ہوتی ہے۔

مسعیٰ:  صفااورمروہ کے بیچ سعی کرنے کی جگہ۔

میلین اخضرین:  دوسبزستون جن کے درمیان صفااورمروہ کی سعی کرتے ہوئے مردوں کے لئے دوڑکرگزرناپسندیدہ ہے۔

عرفات:  منیٰ سے تقریباً6؍کلومیٹردورایک میدان ہے جہاں کی مسجدمیں حج کاخطبہ دیاجاتاہے اورجہاں حج کے دن حاضرہوناضروری ہے۔یہ ضروری نہیں کہ صرف مسجدنمرہ میں ہی حاضرہوں بلکہ میدان عرفات میں جہاں کہیں بھی حاضرہو،جائزہے۔یادرہے کہ اگرآپ عرفات کے میدان میں حاضرنہیں ہوئے توحج نہ ہوگا۔

جبل رحمت:  عرفات میں وہ پہاڑ ہے جس کے قریب حضورنبی اکرم ،نورمجسم ،سیدعالم،نبی محتشم  صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے حجۃ الوداع کاخطبہ دیاتھا۔

مزدلفہ:  منیٰ سے عرفات کی طرف تقریباًایک کلومیٹرکی دوری پرواقع میدان جہاں عرفات سے واپسی پرحجاج کرام کورات کھلے آسمان کے نیچے بسرکرنی ہوتی ہے اوراپناوقت عبادت میں گزارناہوتاہے۔

وادیٔ محسّر:  مزدلفہ سے ملاہوامیدان جہاں سے گزرتے وقت دوڑکرنکلتے ہیں ۔یہاں قیام کرنامنع ہے۔ اس وادی میں اس لشکرکواللہ تبارک وتعالیٰ نے ہلاک وتباہ بربادکردیاتھا،جوکعبۃ اللہ شریف کوڈھانے کے لئے آرہاتھا۔اس لئے یہ جائے عذاب ہے۔ یہاں سے دوڑکراگرنہیں توجلدی جلدی گزرناسُنّت ہے۔

تبصرے بند ہیں۔