مہارے پہلو سے پہلو اگر لگا ہوتا
طارق ابرار
مہارے پہلو سے پہلو اگر لگا ہوتا
ہمارے ساتھ تمہارا بھی کچھ بھلا ہوتا
…
ہمارے پیار کا کچھ اور ہی مزہ ہوتا
رقیب سے بھی تمہارا جو واسطہ ہوتا
…
مجھے شکست کا عنوان دیکھنا تھا میاں
وگرنہ کھیل کا نقشہ ہی دوسرا ہوتا
…
تو قتل کرتا مجھے شوق سے مرے دشمن
کفن جو باندھ کے سر سے اگر چلا ہوتا
…
تمہارے پیار میں شدت نہ ہوتی اتنی، اگر
میں ابتدا ہی میں سینے سے لگ گیا ہوتا
…
میں جس جگہ ہوں اگر آپ ہی وہاں ہوتے
تو خود بتاؤ تمہارا جو فیصلہ ہوتا
…
مجھے غزل سے محبت ہے اتنی، اے طارق
اگر نہ ہوتا میں شاعر، غزل سرا ہوتا
تمہاری یاد سے فائدہ کیا ہے ؟
مری محبّتوں کا کچھ تو صلہ ہوتا
جو خالی ہوتے زحافات سے یہ سب اشعار
تمہاری غزل کا کچھ اور ہی مزہ ہوتا