میری زندگی کا چراغ

نظر عرفان

دور دور تک اندھیرا

میں کھڑا  اکیلا

تاریکی

 کہیں دکھتا نہیں اجالا

میں روشنی کی تلاش میں

کون ہے وہ ! جو لے کر آۓ دیا

اور جلاۓ دیپ

مرے گھر میں

مرے شہر میں

میری زندگی میں

میں اس کی تلاش میں

اور یہ زندگی میری

 نہ کوئی  رہنما،  نہ کوئی رہبر

مانا  تھا جسکو  رہبر،  جانا   تھا  اپنا   رہنما

بولا اسے، تم  بھی جانو  مجھے

اپنا  رہنما، اپنا رہبر

پر وہ   کچھ سمجھی ،  کچھ   سمجھ نہ پائی

مانا  تھا اسے چرا غ

اپنےکو سمجھا پروانہ

دعا کرتا رہا !

 بجھے نہ کبھی یہ چراغ

اور   مرے پر ٹوٹے نہ کبھی ،

پرکسے معلوم تھا،  زندگی کےطوفانوں  میں سے،

اک طوفان آۓگا

مری زندگی میں  بھی

اور پھرمری زندگی کا  یہ چراغ

بجھ جاۓ گا

اور یہ پروانہ کا پر  ٹوٹ جاۓ گا

اور یہ

صرف

میری زندگی  کی داستان

بن کر رہ جاے گا

تبصرے بند ہیں۔