میں سچا مردِ مؤمن ہوں مجھے اخبار مت سمجھو
مجاہد ہادؔی ایلولوی
میں سچا مردِ مؤمن ہوں مجھے اخبار مت سمجھو
ہے اب تک حوصلہ باقی مجھے بیمار مت سمجھو
۔
ہمیشہ خار زاروں میں ہے گزری زندگی میری
وطن پہ مر بھی سکتا ہوں مجھے غدار مت سمجھو
۔
کبھی تاریخ لکھی تھی ہمیں نے ملک کی خوں سے
پلٹ سکتے ہیں نقشے ہم ہمیں لاچار مت سمجھو
۔
کبھی گوری حکومت تھی ابھی کالوں کا قبضہ ہیں
یہ دو دن کی حکومت ہے اسے بسیار مت سمجھو
۔
اٹھیں گے پھر سے ٹیپو بن کے ہندوستاں کی دھرتی سے
ہمیں ہیں پاسباں اس کے ہمیں اغیار مت سمجھو
۔
مٹادو نقش باطل کے ہر اک کو اس کا حق دیدو
تمہارا کام ہے ہادؔی اسے دشوار مت سمجھو
نہایت عمدہ کلام