میں سچا مردِ مؤمن ہوں مجھے اخبار مت سمجھو

مجاہد ہادؔی ایلولوی

میں سچا مردِ مؤمن ہوں مجھے اخبار مت سمجھو
ہے اب تک حوصلہ باقی مجھے بیمار مت سمجھو

۔

ہمیشہ خار  زاروں  میں ہے  گزری  زندگی  میری
وطن پہ مر بھی سکتا ہوں مجھے غدار مت سمجھو

۔

کبھی تاریخ لکھی تھی ہمیں نے ملک کی خوں  سے
پلٹ سکتے ہیں نقشے ہم ہمیں لاچار مت سمجھو

۔

کبھی گوری حکومت تھی ابھی کالوں کا قبضہ ہیں
یہ دو دن کی حکومت ہے اسے بسیار مت سمجھو

۔

اٹھیں گے پھر سے ٹیپو بن کے ہندوستاں کی دھرتی سے
ہمیں ہیں پاسباں اس کے ہمیں اغیار مت سمجھو

۔

مٹادو نقش باطل کے ہر اک کو اس کا حق دیدو
تمہارا  کام ہے  ہادؔی   اسے  دشوار  مت  سمجھو

1 تبصرہ
  1. سالک ادیب بونتی کہتے ہیں

    نہایت عمدہ کلام

تبصرے بند ہیں۔