نذرانہ خراج عقیدت بخدمت حامدی کاشمیری 

یاسرعرفات طلبگار

حامدی اہل قلم تھا، نکتہ سنج و نکتہ داں

شہسوار علم و دانش، نطق اس کی در فشاں

اس کے زیرِ بارِ منت ہے ادب کشمیر کا

جس نے اردو کو دیے شعر و غزل کے ارمغاں

اس کے ہاتھوں نے سنوارا گلشن تنقید کو

کارِ گل کاری میں ماہر تھا ادب کا باغباں

اس کا ہر افسانہ ہے عکاس میرے دور کا

اس کے ہر کردار میں مضمر ہے سارا ہی جہاں

تھا بلا کا زور اس کے خامہِ سرشار میں

منفرد انداز اس کا، منفرد زور بیاں

مرجعِ تحقیق و فن، آموزگار نامور

پیاس اس سے ہیں بجھاتے علم و فن کے تشنگاں

اس کا لہجہ بے تکلف، طرز اس کی دلنشیں

بات اس کی علم سے پُر، اور تھی شیریں زباں

وہ مربّی، وہ معلم، شیخ مکتب، رہنما

اپنے شاگردوں پہ رہتا تھا سدا وہ مہرباں

مجلس علم و ادب میں اک خلا قائم ہوا

اہل فن، اہل قلم ہیں سب کے سب ماتم کناں

دست بستہ آگیا یاسر ترے دربار میں

اس کو جنت میں بسا اے مالک کون و مکاں

تبصرے بند ہیں۔