نذرانہ خراج عقیدت بخدمت حامدی کاشمیری
یاسرعرفات طلبگار
حامدی اہل قلم تھا، نکتہ سنج و نکتہ داں
شہسوار علم و دانش، نطق اس کی در فشاں
…
اس کے زیرِ بارِ منت ہے ادب کشمیر کا
جس نے اردو کو دیے شعر و غزل کے ارمغاں
…
اس کے ہاتھوں نے سنوارا گلشن تنقید کو
کارِ گل کاری میں ماہر تھا ادب کا باغباں
…
اس کا ہر افسانہ ہے عکاس میرے دور کا
اس کے ہر کردار میں مضمر ہے سارا ہی جہاں
…
تھا بلا کا زور اس کے خامہِ سرشار میں
منفرد انداز اس کا، منفرد زور بیاں
…
مرجعِ تحقیق و فن، آموزگار نامور
پیاس اس سے ہیں بجھاتے علم و فن کے تشنگاں
…
اس کا لہجہ بے تکلف، طرز اس کی دلنشیں
بات اس کی علم سے پُر، اور تھی شیریں زباں
…
وہ مربّی، وہ معلم، شیخ مکتب، رہنما
اپنے شاگردوں پہ رہتا تھا سدا وہ مہرباں
…
مجلس علم و ادب میں اک خلا قائم ہوا
اہل فن، اہل قلم ہیں سب کے سب ماتم کناں
…
دست بستہ آگیا یاسر ترے دربار میں
اس کو جنت میں بسا اے مالک کون و مکاں
تبصرے بند ہیں۔