نظریہ ارتقا اور رچرڈ ڈاکنز

ترجمہ: ڈاکٹر احید حسن

برطانوی سائنس دان رچرڈ ڈاکنز کو پسند نہیں کرتے۔ یہ بات ایک سروے میں آئی ہے جس کو مشہور اخبار دی انڈیپنڈنٹ نے کچھ عرصہ پہلے پیش کیا۔ یہ تصورات ملحدین کی طرف سے ارتقا کی حمایت اور نظریہ تخلیق کے رد میں بار بار پیش کی جانے والی ایک عالمی ملحد اور ارتقا کی ٹھیکدار شخصیت کے بارے میں سامنے آئے ہیں جس میں عالمی ملحد اور نظریہ ارتقا کے جدید ٹھیکدار  رچرڈ ڈاکنز کے بارے میں سوالات نہیں بلکہ سائنسدانوں سے اس کے بارے میں عمومی رائے لی گئ۔ اگر سوال پوچھے جاتے تو پھر رچرڈ ڈاکنز کے ارتقا کے بارے میں سائنسی جھوٹ اور اس سائنس کی مزید تفصیل سامنے آتی جس کو وہ مذہب کے خلاف اور ارتقا کے حق میں پیش کرتے ہیں۔

ایک  مطالعہ کے دوران جو 2016ء میں کیا گیا،اس سے یہ بات سامنے آئی۔ اس کے ساتھ ہی کئ برطانوی سائنسدانوں نے کہا کہ عالمی ملحد رچرڈ ڈاکنز ارتقا کے حق اور intelligent design کے خلاف سائنس کی غلط تشریح پیش کرتا اور عوام کو سائنس کے بارے میں گمراہ کرتا ہے.

یہ حقیقت اس مطالعہ میں بار بار سامنے آئی۔یہ تحقیق وسیع پیمانے پر مطالعہ کے ایک حصہ کے طور پر Public understanding of scienceکے ایک ایڈیشن میں شائع کی گئی تھی کہ سائنسدانوں کا مذہب کے بارے میں کیا خیال کیا ہے. اس میں اکثر سائنسدانوں نے مذہب کی تائید کی اور رچرڈ ڈاکنز کو جھوٹا قرار دیا۔

مطالعہ کے ایک حصے کے طور پر محققین نے آٹھ ممالک سے 20،000 سے زیادہ سائنسدانوں کا ایک سروے کیا.برطانیہ میں محققین نے 1581 متفرق سائنسدانوں کا سروے کیا.  پھر انہوں نے ان میں سے 137 سے اس بارے میں تفصیلی  بات کی.

اگرچہ ڈاکنز انٹرویو کے عمل کا حصہ نہیں تھا، اور محققین نے اس کے بارے میں نہیں پوچھا، پھر بھی 137 سائنسدان جن سے تفصیلی انٹرویو یا مصاحبہ کیا گیا تھا، میں سے 48 نے رچرڈ ڈاکنز کا ذکر کیا. اور ان 48 سائنسدانوں میں سے صرف بیس فیصد نے رچرڈ ڈاکنز کی تائید کی اور اس کی حمایت کی جب کہ اسی فیصد نے کہا کہ رچرڈ ڈاکنز سائنس اور سائنسدانوں کی کتابوں کو اپنی تصانیف اور عوامی تقریروں میں غلط انداز میں پیش کرتا ہے، اس طرح ڈاکنز کے بارے میں رائے دینے والے اسی فیصد سائنسدانوں نے اس کے ارتقائی نظریات کے حق اور خدا کی طرف سے کائنات اور جانداروں کی تخلیق کے خلاف نظریات کو جھوٹ کا پلندہ قرار دیا۔ان کے خیال میں ڈاکنز اور اس کی تصانیف ناقابل اعتماد ہیں۔

2014ء میں خود ڈاکنز کے ایک رفیق کار نے اسے سائنسدان ماننے سے انکار کیا اور اسے ایک سائنسدان کی جگہ ایک صحافی قرار دیا جو خود سے کوئی کام بھی نہیں کرتا۔ اس نے کہا کہ میرا اور ڈاکنز کا کوئی اختلاف نہیں لیکن ڈاکنز ایک سائنسدان نہیں بلکہ ایک صحافی ہے۔ دی گارڈین نے بھی اس بات کو تسلیم کیا کہ ڈاکنز اپنے کچھ اعمال سے اپنی عوامی شہرت کو تیزی سے برباد کر رہا ہے۔
جن سائنسدانوں نے ڈاکنز کے خلاف رائے دی وہ سب کے سب مذہبی نہیں تھے بلکہ جو سائنسدان غیر مذہبی تھے انہوں نے بھی کہا کہ رچرڈ ڈاکنز سائنس کی حدود سے نکل کر مبالغہ آرائی کرتا ہے۔ یہاں تک کہ بیالوجی کے ایک غیر مذہبی پروفیسر نے بھی اسے بنیاد پرست اور متشدد ملحد قرار دیا۔ایک اور نے اسے صلیبی متشدد قرار دیا۔ ایک سائنسدان نے ڈاکنز پہ تنقید کرتے ہوئے کہا کہ سائنس اس حالت میں نہیں ہے کہ اپنی حدود سے باہر موجود چیزوں یعنی مذہب کی بھی تردید کرسکے جیسا کہ ڈاکنز سائنس کے ساتھ کرتا ہے۔

ایک ایسا سائنسدان جس کو انٹرویو کے دوران  تذکرہ کرنے   48 سائنسدانوں میں سے اسی فیصد نے جھوٹا، مبالغہ پرست اور سائنس کی غلط تشریح کرنے والا اور عوام کو دھوکا دینے کی کوشش کرنے والا قرار دیا اس کے ارتقائی اور الحادی سائنسی نظریات کس طرح قابل اعتماد ہوسکتے ہیں۔ کس منہ سے ملحدین ہارون یحیٰی کو جھوٹا مصنف کہتے ہیں۔ خود ان کا اپنا ارتقائی مصنف سائنسدانوں کی اکثریت کے بقول جھوٹا، متشدد اور بنیاد پرست ہے جو سائنس کو غلط طرح سے پیش کرتا اور سوڈو سائنس کی ترویج کرتا ہے۔

حوالہ:

https://www.independent.co.uk/news/science/richard-dawkins-atheism-criticism-atheist-study-rice-university-science-scientists-a7389396.html

تبصرے بند ہیں۔