نعت خیر الانام

صلاح الدین شبیرٓ

مضطرب دل کی تمنا، لے گئیسوئے حرا

اور صدالاہوت سے، اتری زمیں پر اسطرح

جیسے شبنم کو تمنا،گل کے ہونٹوں کی رہے

جیسے سورج کی کرن کو شوق ہو دیدار کا

جیسے گل کو جستجو، باد بہاری کی رہے۔

جب مچل کرروح سے، نکلے بیاں کےحرف وصوت

اور ازل کے رازسے، جب قلب اطہر مس ہوا

اک ذرا جنبش ہوئی تھی قول حق کے بوجھ سے

اک تحیر پھربصیرت، ایک الجھن پھر ثبات

تجربہ تھا اک انوکھا، قلب کی تسکین کا

سرمد یپیغام تھا، اورپاک تھا ابہام سے

زندگی کے رازسب، روشن ہوئےالہام سے

ایک  جان پاک تھی پیکرصدق و صفا

ایک جان  پاک تھی پیکرحلم و رضا

ایک جان  پاک تھی پیکرامن و وفا

ایک جان پاک تھی روشن جبیں، خندہ دہن

ایک جان پاک تھی مہروکرم، شیریں سخن

مضطرب دل کی تمنا، قریہ وادی لے گئی

ہرطرف ہنگام شر، ہرگاہ دشنا مُوجفا

راستے پرخار تھے، ہرگاہ الزام وسزا

دشمن جاں گھات میں، ہرگاہ ظلم ناروا۔

ایک جان پاک تھی حرص ہدایت میں غریق

ایک جان پاک تھی تسکین جاناں اور شفیق

ایک جان پاک تھی بسم ہرباں،سب کی رفیق۔

شعل ہداماںدشت سب،گلشن سبھی  صحرا ہوئے!

تھی کدورتسین ہسینہ،  دل میں الفت کی کشود؟

بادصرصرتیزرو اورسب دیئےروشن رہیں؟

چار سو نفرت عداوت، دل میں وحدت کی نمود؟

ہے اگریہ روشنی، یہ روشنی لایا تھاکون

ہے اگریہ زندگی، یہ زندگی لایا تھاکون

ہے اگریہ معجزہ، یہ معجزہ لایا تھا کون

ہاں وہ جان  پاک، ہے جوحامل خلق عظیم

ہاں وہ جان پاک، ہےج وپیکر صدق و یقیں

ہاں وہ جان پاک، ہےجورحمت للعالمیں۔

ہاں وہ جان پاک، ہےجس پر ہویدا کائنات

ہاں وہ یجان جہاں آباد ختم المرسلیں

شش جہت ہے ان کا چرچا، ان کی رحمت عام ہے

ان سے بڑھ کر کون ہے، رفعت میں ان کا نام ہے

آپ ہیں احمد محمد، آپ ہیں خیرالانام

آپ پرصد ہا درود، آپ پر صدہا سلام

تبصرے بند ہیں۔