نعت رسول

تابش مہدی

جس روز سے طیبہ ہوا میرے لیے دیدہ

لگنے لگی ہر نعت فردوس چشیدہ

میں بھی تری رحمت کا طلب گار ہوں شاہا!

حالاں کہ ہے دامن مرا عصیاں سےدریدہ

جو لوگ جمال شہ خوباں سے ہیں محروم

دیکھاہے انھیں میں نے ہر اک درپہ خمیدہ

ممکن ہی نہیں نعت کا حق اس سے ادا ہو

دل جس کا نہیں الفت آقا میں تپیدہ

جو سنت سرکار مدینہ کا ہے پیرو

ایمان کی پوچھو تو وہ ہے خلد رسیدہ

محدود نہیں ہے تو کسی عہدوزماں تک

"خوش بو ہے دوعالم تری اے گل چیدہ”

اے کاش حشر کہیں حشر میں جبریل یہ مجھ سے

وہ شاہ امم آگۓ تو کیوں ہے کبیدہ

ظاہر ہوا یہ سیرت اصحاب سے تابش

جوپھول ہے گلشن میں نبی کے وہ ہیےچیدہ

تبصرے بند ہیں۔