نوافل کی اہمیت وفضیلت

عبدالباری شفیق السلفی

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ:قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: إِنَّ اللَّهَ قَالَ:مَنْ عَادَى لِي وَلِيًّا فَقَدْ آذَنْتُهُ بِالْحَرْبِ وَمَا تَقَرَّبَ إِلَيَّ عَبْدِي بِشَيْءٍ أَحَبَّ إِلَيَّ مِمَّا افْتَرَضْتُ عَلَيْهِ وَمَا يَزَالُ عَبْدِي يَتَقَرَّبُ إِلَيَّ بِالنَّوَافِلِ حَتَّى أُحِبَّهُ۔۔۔ ۔  الخ (بخاری:۶۵۰۲)

ترجمہ:  ابوہریرہ سے روایت ہےرسول اللہﷺ فرماتےہیں کہ اللہ تعالیٰ فرماتاہے:جوشخص میرےدوست سےدشمنی کرتاہےتومیں اس کےخلاف اعلان جنگ کرتاہوں ، اورمیرابندہ سب سےزیادہ میراتقرب اس چیز کےذریعہ حاصل کرتاہے جسے میں نےاس پرفرض کیاہے (یعنی فرائض کےساتھ میراتقرب حاصل کرناہی مجھےسب سےزیادہ محبوب ہے) اورمیرابندہ نوافل کےذریعہ میرا تقرب حاصل کرتارہتاہےیہاں تک کہ میں اس سے محبت کر لیتاہوں۔ پھرجب میں اس سےمحبت کرلیتاہوں تومیں اس کا کان بن جاتاہوں جس کےذریعہ وہ سنتاہے، اس کی آنکھ جس کےذریعہ وہ دیکھتاہے، اس کاہاتھ جس کےذریعہ وہ پکڑتا ہے، اس کا  پاؤں جس کےذریعہ وہ چلتاہے(ان تمام اعضاء کو اپنی اطاعت میں لگادیتاہوں ) اگروہ مجھ سےسوال کرےتو میں اسےضرور بالضرور اداکروں گااور اگر وہ میری پناہ طلب کرےتومیں اسےپناہ دوں گا۔

تشریح: مذرکورہ حدیث قدسی کےاندرہمیں اس بات کی تعلیم دی گئی ہےکہ فرائض (نماز، روزہ، حج، زکوۃ)کےعلاوہ کثرت سےنوافل کابھی اہتمام کرناچاہئےجس سےاللہ کی محبت اورقربت حاصل ہوتی ہےاورجب بندہ اللہ سےقریب ہوجاتاہےتو مستجاب الدعوات بن جاتاہےجس کےبدلے میں اس کی ہر پکار اور دعاکوقبول فرماتاہےاس کی خطاؤں کو معاف فرماکر درجات کوبلند کردیتاہے لہذا بندوں کوچاہئے کہ وہ فرائض کےعلاوہ کثرت سےنوافل کااہتمام کریں۔

یہی وجہ ہےکہ اللہ کےرسول فرض نماز کےعلاوہ کثرت سےنوافل کابھی اہتمام فرماتےتھےاورقیام اللیل (تہجد)میں اتنا لمبالمباقیام کرتےتھےکہ آپ کےپاؤں مبارک میں ورم وسوجن آجاتاتھا۔ ام المؤمنین عائشہ صدیقہcفرماتی ہیں کہ اے اللہ کے رسول ﷺ آپ اتنا لمباقیام کیوں کرتےہیں حالانکہ اللہ نےآپ کی اگلی پچھلی خطائیں معاف فرمادی ہیں ، توآپ نےفرمایاکہ ’’افلا اکون عبدا شکورا‘‘کیامیں اللہ کامزید شکرگذاربندہ نہ بن جاؤں۔

اللہ کونفلی نمازوں وعبادات میں سب سے بہتر وافضل عبادت وہ ہےجو مستقل وپائیداری کےساتھ کی جائے گرچہ وہ تھوڑاہی کیوں نہ ہو، عائشہ صدیقہc فرماتی ہیں کہ اللہ کےرسولﷺ نےفرمایا: ’’علیکم ما تطیقون من الاعمال فإن اللہ لایمل حتی تملوا‘‘تم اتنا ہی عمل کیا کروجتنا تمہارےطاقت میں ہوکیونکہ اللہ تعالیٰ نہیں اکتاتا یہاں تک کہ تم خود اکتاجاؤ، اوردوسری  روایت میں ہےکہ:’’ آپ کووہی عمل سب سےزیادہ محبوب تھاجسےاس کا کرنے والا ہمیشہ کرتارہے۔ ‘‘(بخاری:۱۱۵۱)

لہذاہم مسلمانوں کوعمومی طورپرسال کےتمام مہینوں اورخصوصی طورپررمضان کےاس بابرکت مہینے میں فرائض کےساتھ کثرت سے نوافل کااہتمام کرنا چاہئے اس لئےکہ رمضان میں نوافل کاثواب بڑھ کردیگر مہینوں کے فرائض کےبرابرہوجاتاہے۔

دعاہےکہ مولیٰ ہمیں اس ماہ مبارک کےاندرخصوصیت کے ساتھ فرائض کےعلاوہ کثرت سے قیام اللیل، چاشت، اشراق، تحیۃ المسجد اورنفلی صدقات وخیرات کااہتمام کرنےکی توفیق عطافرمائے اورہماری نمازوں ، صدقات وخیرات اوردیگراعمال حسنہ کوشرف قبولیت بخشے۔ آمین!

تبصرے بند ہیں۔